ضعیف +ضعیف =حسن لغیرہ سے متعلق ہمارا موقف - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-05-24

ضعیف +ضعیف =حسن لغیرہ سے متعلق ہمارا موقف

ضعیف +ضعیف = حسن لغیرہ سے متعلق ہم نے اپنے نزدیک راجح موقف کا اعلان کرتے ہوئے 8 /اکتوبر 2012 میں لکھا تھا:

http://forum.mohaddis.com/threads/مدلس-عن-الکذاب-راوی-کی-معنعن-روایت-علامہ-البانی-رحمہ-اللہ-کے-نزدیک-حسن-لغیرہ-کے-باب-میں-حجت-نہیں۔.8908/#post-59149

.

ہمارے اس اعلان پر 8/مارچ 2013 کو ابن بشیر بھائی نے پوچھا:

محترم کفایت اللہ بھائی شیخ معلمی صاحب کا کیا موقف ہے ؟بارک اللہ فیکم

اس کے جواب میں ہم نے اسی تاریخ میں کہا:

علامہ معلمی رحمہ اللہ کا موقف یہ ہے کہ ہرجگہ ضعیف جمع ضعیف سے روایات حسن نہیں ہوگی بلکہ اس کے ساتھ ایسے قرائن بھی درکار ہیں جو روایت کے محفوظ ہونے پر دلالت کریں اگرایسے قرائن مفقود ہوں تو محض ضعیف کو ضعیف سے ملا کر روایت کو حسن لغیرہ بنانا درست نہیں ۔
بارک اللہ فیک۔

http://forum.mohaddis.com/threads/مدلس-عن-الکذاب-راوی-کی-معنعن-روایت-علامہ-البانی-رحمہ-اللہ-کے-نزدیک-حسن-لغیرہ-کے-باب-میں-حجت-نہیں۔.8908/page-2#post-75998

اس کے بعد 10 /مارچ 2013 کو ابومریم بھائی نے مطالبہ کیا:

علامہ معلمی کے الفاظ اور ان کا مصدرلکھ سکتے ہیں؟

ہم نے یہ مطالبہ پورا کرتے ہوئے علامہ معلمی رحمہ اللہ کی کتاب سے متعلقہ صفحہ کاسکین لگایا:


http://forum.mohaddis.com/threads/مدلس-عن-الکذاب-راوی-کی-معنعن-روایت-علامہ-البانی-رحمہ-اللہ-کے-نزدیک-حسن-لغیرہ-کے-باب-میں-حجت-نہیں۔.8908/page-2#post-77479

معلوم ہوا کہ ابن بشیر بھائی ،ابومریم بھائی اور خضرحیات بھائی جن کے ساتھ بحث کرتے ہوئے ہم نے اپنا یہ موقف واضح کیا تھا۔یہ سب اس بات کے گواہ ہیں کہ حسن لغیرہ سے متعلق ہمارے اس موقف کا اظہار8 / 2013 ہی کوہوگیا تھا۔
اس کے باوجود بھی ایک شخص نے مجھ پر یہ بہتان لگا یا کہ میں پہلے حسن لغیرہ کو حجت نہیں مانتا تھا لیکن شیخ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کی دشمنی میں ہم نے اسے حجت ماننا شروع کردیا ۔
جب کہ حقیقت یہ ہے کہ میں برسوں سے حسن لغیرہ کو مطلقا حجت مانتاتھا ۔لیکن جب اس موضوع پر کتابیں دیکھیں تو میں بھی اس بارے میں تحقیق میں لگ گیا اورکئی لوگوں کے ساتھ اس کے مختلف پہلوؤں پرگفتگو ہوتی رہی۔
اور جب ہم نے دکتوردریس حفطہ اللہ کی کتاب ”الحسن لذاتیہ اور الحسن لغیرہ “ پڑھی تو یہ کتاب کئی با رپڑھنے کے بعد میرادل بھی اسی موقف پرمطمئن ہوگا جسے اس کتاب میں راجح قرار دیا گیا ہے کہ علی الاطلاق نہ تو ضعیف اور ضعیف کو ملاگر حسن لغیرہ بناسکتے ہیں اور نہ ہی علی الاطلاق اس کا رد کرسکتے ہیں بلکہ قرائن کی روشنی میں فیصلہ کیا جائے گا۔
دکتوردریس حفظہ اللہ ہی نے علامہ معلمی رحمہ اللہ کا بھی یہی موقف اپنی کتاب میں پیش کیا تھا ۔پھرکچھ عرصہ بعد جب خضرحیات بھائی کے ساتھ گفتگو شروع ہوئی تو میں نے ضمنا اپنا موقف واضح کردیا اور علامہ معلمی رحمہ اللہ کا بھی حوالہ دے دیا۔

اس دوران ہمارے اور شیخ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے بیچ کوئی بحث ہوئی ہی نہیں تھی ۔
لہٰذا ان کی دشمنی میں یہ موقف اپنا نے کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا۔

ہمارے ان کے ساتھ جوبحث ہوئی اس کی تفصیل یہ ہے کہ:
6 مارچ 2013 کو ہم نے ان کی حسن قراردی ہوئی اس حدیث کو موضوع اورمن گھڑت ثابت کیا جس میں یزید پرسنت بدلنے کاالزام لگایاگیا تھا۔
پھر11 مارچ 2013 کومحدث فورم پر کسی اور کے واسطے ان کاجواب موصول اورہم نے اس کا بھی جواب دیا۔
اس کے بعدہماری اس دوسری تحریر کا جواب حافظ موصوف کی طرف سے محدث فورم پر 28/مارچ 2013 کو پیش کیاگیا۔
پھر ہم نے اس کے جواب میں اپنی تیسری تحریر پیش کی اور اس کا جواب محدث فورم پر 3/ اگست 213 کو پیش کیاگیا۔

غورکریں یہ سارامعاملہ اس تاریخ کے بعد ہوا جس میں ہم نے حسن لغیرہ سے متعلق اپنا موقف واضح کیا تھا ۔
اب بھی اگرکوئی کہتا ہے کہ ہم نے یہ موقف حافظ موصوف کی دشمنی میں اختیار کیا تو یہ سوائے بہتان تراشی کے اور کچھ نہیں ہے۔


محدث فورم پر اس تحریر کالنک

No comments:

Post a Comment