زیرنظر کتاب میں رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد کو ثابت کیا گیا ہے۔ مسنون تعداد کا مطلب وہ تعداد ہے جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بہ سندِ صحیح ثابت ہے۔
یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد اور رکعاتِ تراویح کی اختیاری تعداد میں فرق ہے۔ مسنون تعداد کا مطلب یہ ہے کہ جو تعداد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ جبکہ اختیاری تعداد کا مطلب ہے وہ تعداد جو بعض امتیوں نے یہ سمجھتے ہوئے اپنے لیے منتخب کی ہے کہ یہ ایک نفل نماز ہے اس لیے جتنی رکعات چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔ چنانچہ بعض نے 19، 20، 24، 28، 35، 36، 38، 39، 41، 47 میں سے کسی تعداد کو اختیار کر لیا۔ (بحوالہ: فتح الباری 4/253)
اس کتاب کی چند نمایاں خصوصیات درج ذیل ہیں:
✿ اس موضوع سے متعلق تمام مرفوع و موقوف روایات کی جملہ اسانید پر بحث ہے، اس سے قبل اس موضوع پر لکھی جانے والی کتابوں میں مخالفین کی طرف سے جو بعض بے سند روایات پیش کی جاتی تھیں، ان کے جواب میں ہماری طرف سے صرف سند کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے، لیکن اب بعض نئی کتابوں کی طباعت کے بعد فریقِ مخالف کی طرف سے پیش کردہ ایسی روایات کی سندیں بھی منظرِ عام پر آگئی ہیں، لہٰذا زیرِ نظر کتاب میں ان کی حقیقت بھی واضح کر دی گئی ہے۔
✿ صحیح بخاری وغیرہ میں مروی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث پر احناف نے اضطراب کا جو اعتراض کیا ہے اس کا مفصل جواب پہلی بار اس کتاب میں قارئین پڑھیں گے ۔
✿ رات کی نماز میں گیارہ رکعات سے زائد پڑھنا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے، اس سلسلے کی جملہ روایات پر سیر حاصل بحث شاید اس کتاب کے علاوہ کسی اور مقام پر قارئین کو نہ ملے۔
✿ عہدِ فاروقی سے متعلق موطا کی روایت پر شذوذ وغیرہ کے جو اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں، ان کے مفصل جوابات بفضلہ تعالیٰ اس کتاب میں قارئین پہلی بار ملاحظہ فرمائیں گے۔
✿ کسی بھی روایت پر صحت و ضعف کا حکم لگانے کے لیے محض اس کی ظاہری سند دیکھ کر فیصلہ نہیں کیا گیا، بلکہ ہر روایت پر حکم لگانے سے پہلے اس کے تمام طرق و اسانید نیز جملہ متابعات و شواہد کو پیشِ نظر رکھنے کی حتی المقدرکوشش کی گئی ہے۔
✿ اسانید کی تحقیق اور روایات پر حکم لگانے میں محدثین کے منہج پر چلتے ہوئے وہی طریقہ اپنا یا گیاہے جس کی وضاحت ہم نے اپنی کتاب ’’أنوار البدر في وضع الیدین علی الصدر‘‘ (ص: ۴۳۔۶۱) میں کی ہے۔
✿ تابعی کا قول و عمل کسی کے یہاں بھی حجت و دلیل کی حیثیت نہیں رکھتا، لہٰذا تابعین سے متعلق جملہ روایات پر بحث نہیں کی گئی، تاہم یہ ضرور واضح کیا گیا ہے کہ تابعین میں ایک جماعت نے نمازِ تراویح میں مسنون تعداد، یعنی گیارہ رکعات ہی کو اپنایا ہے اور یہی راجح ہے، جب کہ بعض تابعین نے نفل سمجھ کر کچھ اضافی رکعات بھی پڑھی ہیں، لیکن کسی معین و مخصوص تعداد پر ان کے یہاں کوئی اتفاق نہیں پایا جاتا، بلکہ بعض نے تیس رکعات پڑھی ہیں تو بعض نے چالیس
رکعات پڑھی ہیں، جب کہ بعض نے سینتالیس رکعات بھی پڑھی ہیں۔
✿ ایک بریلوی عالم احمد یار خان نعیمی کی ’’جاء الحق‘‘ نامی کتا ب میں بیس رکعات کو سنت ثابت کرنے کے لیے بعض عجیب و غریب اور مضحکہ خیز استدلالات پیش کیے گئے تھے، اس کتاب میں ان کے تسلی بخش جوابات بھی شامل کر دیے گئے ہیں۔
✿ حرمین میں بیس رکعات کی نوعیت اور اس کے پسِ منظر پر بھی مفصل گفتگو کی گئی ہے۔
✿ علمائے احناف میں بہت سارے حضرات نے اعتراف کیا ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعات تراویح ہی پڑھی ہیں، اس سلسلے میں ایک کثیر تعداد کے حوالے اصل کتابوں سے پیش کیے گئے ہیں۔
Download link is not working
ReplyDeleteالسلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
ReplyDeleteسائٹ پر ابھی کام چالوہے ان شاء اللہ ڈاؤنلوڈ لنک بھی شامل کردیا جائے گا