لاک ڈاؤن اور دینی مدارس کی بے رحم سچائی - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-06-20

لاک ڈاؤن اور دینی مدارس کی بے رحم سچائی

لاک ڈاؤن اور دینی مدارس کی بے رحم سچائی
✿ ✿ ✿ 
ائمہ ومدرسین زندگی بھر دینی اداروں میں مالی قربانیاں دیتے ہیں ، وہ اگر بیس ہزار کے مستحق ہوتے ہیں تو صرف دس ہزار پر صبر کرلیتے ہیں ، ادارے والے بھی ان سے یہی کہتے ہیں کہ بے شک آپ لوگ بڑی قربانیاں دے رہے ہیں لیکن یہ دین کا کام ہے اس لئے قناعت سے کام لیجئے اور اس مقدس کام کو ”پیشہ“ نہیں بلکہ ”دین کی خدمت“ سمجھئے۔ 
دینی اداروں کے مدیران اس طرح کے الفاظ اس لئے بولتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ اپنے علماء کو اتنی ”تنخواہ“ نہیں دے رہے جتنا یہ ”کام“ کررہے ہیں ۔ 
یعنی علماء ان اداروں میں زندگی بھر ایسے بہت سے ”کام“ کرتے رہتے ہیں جن کی ”تنخواہ“ ان کو نہیں ملتی ہے، یا کام کی بنسبت بہت کم ملتی ہے۔
اس کے باوجود بھی ان علماء نے کبھی نہیں کہا کہ جب ”تنخواہ“ نہیں تو ”کام“ نہیں ۔
.
لیکن صدیوں بعد پہلی بار ایسا ہوا کہ لاک ڈاؤن کے سبب کم وبیش ایک سال تک علماء ”کام“ نہیں کرسکے ، اس میں ان کی طرف سے کوئی کوتاہی بھی نہیں تھی۔
یہ موقع تھا کہ اب ذمہ داران بھی اپنا فرض نبھاتے اور اس مدت میں بغیر ”کام“ کے بھی انہیں ”تنخواہ“ دیتے ، جیسے علماء ہمیشہ ”بغیر تنخواہ“ کے یا ”کم تنخواہ“ پر ”بہت سے کام“ کرتے آئے ہیں۔ 
لیکن افسوس کہ لاک ڈاؤن کے آتے ہیں دینی اداروں کے ذمہ داران نے بلا جھجک یہ نعرہ لگانا شروع کردیا کہ جب ”کام“ نہیں تو ”تنخواہ“ نہیں !
اس وقت یہ بھول گئے کہ یہ علماء کا ”پیشہ“ نہیں تھا بلکہ وہ انہیں کے بقول ”خدمت دین کے مشن“ پر تھے۔ جہاں ”کام“ اور ”دام“ کا موازنہ نہیں ہوتا ۔
سوال یہ ہے کہ کل تک جو ایک ”دینی مشن“ تھا ، آج ”دنیاوی کاروبار“ کیسے بن گیا؟
کل تک جو ”دینی ادارہ“ تھا ، آج تمہاری ”دوکان“ میں کیسے تبدیل ہوگیا ؟
آج تمہاری زبان پر ”کام“ اور ”دام“ کے موازنے نے ثابت کردیا ہے تم نے دین کی آڑ میں اپنی دوکان کھول رکھی تھی ۔
لاک ڈاؤن نے تمہارے چہروں سے شرافت کے غلاف کو نوچ ڈالا ہے اور اس حقیقت کو بے نقاب کردیا ہے کہ علماء کے سامنے جس کام کے ”پیشہ“ ہونے سے تم انکاری تھے ، تم جیسے مکاروں کی نظر میں وہ محض ایک ”پیشہ“ ہی تھا بس ۔
اب عوام اور اہل ثروت کا فریضہ  ہے کہ ان مکاروں اور مداریوں کو پہچان لیں اور جب کبھی یہ دین کے نام پر بھیک مانگنے آئیں، انہیں پوری جرأت کے ساتھ کھدیڑ دیں۔ 
ان ظالموں نے علماء کو نکالتے وقت یہ ڈائلاگ بازی کی کہ چند علماء کو نکال دینے سے دین کا کام نہیں رکے گا ، اس ڈائلاگ کو انہیں کے منہ پر مارتے ہوئے کہو کہ چند اداروں کے بند ہوجانے سے بھی دین کا کام بند نہیں ہوجائے گا ۔ بلکہ یہ ادارے حققیت میں دینی ادارے ہیں ہی نہیں ، یہ محض جائے بزنس اور ذمہ داران کا ذریعہ معاش ہیں ، ان کے تباہ و برباد ہونے پر فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ بدست خود انہیں نیست ونابود کردینا چاہے۔
ہاں ! جو ادارے اس لاک ڈاؤن میں بھی اپنے اصولوں پر ثابت قدم رہے ، اپنے علماء کے ساتھ وفاداری کی ، انہیں اپنے ساتھ لیکر حالات کا مقابلہ کیا ، یہی ادارے اس بات کے مستحق ہیں کہ ان کا بڑھ چڑھ کر ساتھ دیا جائے اور ان کی ہر طرح سےحوصلہ افزائی کی جائے۔ اللہ ایسے اداروں کو سلامت رکھے آمین !
 پوسٹ کے ساتھ منسلک ویڈیو سنئے ۔ یہ شکوہ بلاوجہ نہیں ہے۔

No comments:

Post a Comment