سود کے غیر محسوس راستے - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-08-20

سود کے غیر محسوس راستے

 

سود کے غیر محسوس راستے
 {يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (278) فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ} [البقرة: 278، 279]
.
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اجْتَنِبُوا السَّبْعَ المُوبِقَاتِ»، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا هُنَّ؟ قَالَ: «الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَالسِّحْرُ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالحَقِّ، وَأَكْلُ الرِّبَا، وَأَكْلُ مَالِ اليَتِيمِ، وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ، وَقَذْفُ المُحْصَنَاتِ المُؤْمِنَاتِ الغَافِلاَتِ» [صحيح البخاري 2766]
.
● گھر بار سے متعلق
 ● پیسوں سے متعلق
 ● بازار سے متعلق
 ● بینک سے متعلق
.
 ✿ گھربار سے متعلق
①   لیٹ پیمنٹ (لائٹ بل)
②   ہوی ڈپوزٹ پر گھر 
وَإِنَّمَا كَانَ دَيْنُهُ الَّذِي عَلَيْهِ، أَنَّ الرَّجُلَ كَانَ يَأْتِيهِ بِالْمَالِ، فَيَسْتَوْدِعُهُ إِيَّاهُ، فَيَقُولُ الزُّبَيْرُ: «لاَ وَلَكِنَّهُ سَلَفٌ، فَإِنِّي أَخْشَى عَلَيْهِ الضَّيْعَةَ [صحيح البخاري 3129]
رہن کا حیلہ
 ⋆     رہن کی مالیت کم وبیش مال قرض کے مساوی
 ⋆  رہن قابل ضبط چیز
 ⋆  رہن کا استعمال جائز نہیں 
 ⋆  جانور میں استثناء ہے
⋆ رہن مقصود لذاتہ نہیں ہوتا 
 ⟐ ہیوی ڈپوزٹ کی ملتی جلتی شکل ( دھروہر)
.
 ✿ پیسوں سے متعلق
③  پیسوں کی خرید فروخت
 ➊  چیک کی خرید وفروخت
 ➋ بھسی کی خرید وفروخت
 ➌ تجارتی ضرورت کے تحت پیسوں کی خریدو فروخت
④  تجارتی قرض کو انوسٹ کا نام دینا
.
 ✿ بازار سے متعلق
⑤   قسطوں والے مسائل
 ➊ قسطوں پر گاڑی اور گھر وغیرہ خریدنا
 ➋ زیرو انٹریسٹ پر سامان خریدنا (موبائل ، گھریلو سامان وغیرہ)
⑥    سونے ادھار خریدنا وبیچنا
عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ، مِثْلًا بِمِثْلٍ، سَوَاءً بِسَوَاءٍ، يَدًا بِيَدٍ، فَإِذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الْأَصْنَافُ، فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ، إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ»[صحيح مسلم 1587]
.
 ✿ بینک سے متعلق
⑦  کریڈٹ کارڈ
⑧    فکس ڈپوزٹ (شادی وغیرہ کے لئے)
⑨  بینک میں ملازمت وغیرہ (بینک کی ویب سائٹ وغیرہ بنانا)
عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ»، وَقَالَ: «هُمْ سَوَاءٌ» [صحيح مسلم  1598 ]
⑩  بینک کے سود
رقم کی فقہی تکیف
تکفیف کی مثالیں: (زندگی میں جائداد کی تقسیم : ھبہ) بینک میں نومنی (وصیت) ، (جہیز : رشوت ) ۔
بینک کی سیونگ کیا ہے؟
امانت ؟ اس صورت میں زائد رقم تحفہ ہے۔
انویسٹ ؟ دریں صورت زائد رقم نفع ہے ۔ 
صحیح تکییف : قرض ہے ۔ تبھی زائد رقم سود ہے۔
---------
سود کے بارے میں شریعت کا حکم 
 ⋆ سود ہماری ملکیت نہیں
 {وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ} [البقرة: 279]
 ⋆ اسے چھوڑدینا ہے۔
 يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ
مزید مثالیں:
 ⋆ چوری کا مال
 ⋆ غصب کا مال
--------
شيخ ابن عثيمين كا فتوي
 ➊ ملکیت میں نہیں لے سکتے: دلیل میں آیت گزر چکی ہے۔
 {وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ} [البقرة: 279]
 ➋ صدقہ نہیں کرسکتے کیونکہ :
اول: آپ کی ملکیت کی چیز نہیں ہے۔
دوسرے : مال حرام كا صدقه نهيں هوسكتا۔
 ➌ اس لئے لینا تاکہ اس سے چھٹکارا حاصل کرلے ۔ زہر اور گندگی کی مثال
وأما أخذها ليتصدق بها تخلصا منها: فإن أخذها لهذا الغرض اعتراف ضمني بأن أخذها حرام ، وإذا كان أخذها حرام فكيف يمارسه العبد ، ثم يحاول التخلص منه ، هل هذا إلا لعب بآيات الله ؟
وما مثله إلا كمثل رجل يقول : سآكل السم ، ثم أتناول ما سأستخرجه به من جسدي ، أو مثل رجل يقول سأتناول النجاسة وأتلطخ بها ، ثم أحاول التطهر منها ۔ وما هذا إلا عبث تابي هذه الشريعة الحكيمة  أن تاتي بمثله وهي من لدن حكيم خبير۔
 ➍ دشمن کو فائدہ سے روکنے کے لئے : آپ نے اپنا مال نہیں چھوڑا ہے ۔ حکم لینے کا نہین چھوڑنے کا ہے۔
فأنت لم تترك لهم شيئا من مالك حتي نقول قد أعنتهم
{يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (278) فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ} [البقرة: 278، 279]
فأمر الله تعالي بترك مابقي من الربا وأخبر أن أخذه إعلان بحرب  الله ورسوله
ولم يقل (خذوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا فتصدقوا به) ولم يفرق بين ان يكون التعامل بين مسلمين وغيرهم ، وهو سبحانه يعلم ما سيكون إلي يوم القيامة ، ولو كان أخذه مصلحة في بعض الأحوال أو الأوقات لأشار الله تعالي إلي ذلك.
.
 وَرِبَا الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ، وَأَوَّلُ رِبًا أَضَعُ رِبَانَا رِبَا عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَإِنَّهُ مَوْضُوعٌ كُلُّهُ (صحيح مسلم 1218)
ولوكان أخذه ليوضع في مصالح المسلمين جائزا لأرشد إليه النبي صلي الله عليه وسلم
---
اعتراض : لوٹانا کیسے ممکن ہے جبکہ مالکان متعین نہیں ۔
جواب : انویسٹ آپ کا نہیں ہے آپ کا قرض ہے۔ اور بینک بھی دوسروں کو قرض ہی دیتا ہے۔
اعتراض : راض هے ۔ زنا كي مثال
 عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ، فَقَالَ: «مَا هَذَا التَّمْرُ مِنْ تَمْرِنَا؟»، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللهِ، بِعْنَا تَمْرَنَا صَاعَيْنِ بِصَاعٍ مِنْ هَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هذَا الرِّبَا فَرُدُّوهُ، ثُمَّ بِيعُوا تَمْرَنَا وَاشْتَرُوا لَنَا مِنْ هَذَا»[صحيح مسلم 1594]
تصرف كي واحد شكل
---

نقد ادھار

No comments:

Post a Comment