دکتوراہ کی ڈگری کو صلاحیت کا معیار بنانے پر شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کا اظہار افسوس !! - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-10-20

دکتوراہ کی ڈگری کو صلاحیت کا معیار بنانے پر شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کا اظہار افسوس !!



دکتوراہ کی ڈگری کو صلاحیت کا معیار بنانے پر شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کا اظہار افسوس !!
 ✿  ✿  ✿
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ  لکھتے ہیں:
”مع الأسف في الوقت الحاضر صار المقياس في كفاءة الناس هذه الشهادات، معك شهادة توظف، وتولي قيادة على حسب هذه الشهادة، ممكن يأتي إنسان يحمل شهادة دكتوراه فيولى التدريس في الكليات والجامعات، وهو من أجهل الناس لو جاء طالب في الثانوية العامة لكان خيرا منه، وهذا مشاهد، يوجد الآن من يحمل شهادة دكتوراه لكنه لا يعرف من العلم شيئا أبدا،إما أنه نجح بغش،أو نجح نجاحا سطحيا لم يرسخ العلم في ذهنه لكن يوظف؛ لأن معه شهادة دكتوراة، يأتي إنسان طالب علم جيد هو خير للناس وخير لنفسه من هذا الدكتور ألف مرة لكن لا يوفق، لا يدرس في الكليات، لماذا؟ لأنه لا يحمل شهادة دكتوراه “
ترجمہ:
”افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ عصر حاضر میں لوگوں کی صلاحیتوں کو ناپنے کا پیمانہ یہ ڈگریاں ہوگئی ہیں ! اگر آپ کے پاس ڈگری ہے تو آپ کو نوکری مل جائے گی اور ڈگری کی نوعیت کے اعتبار سے آپ کو عہدہ بھی مل جائے گا۔
حالت یہ ہوگئی ہے کہ ایک انسان بس دکتوراہ کی ڈگری لے کر آجاتا ہے اور اسے کلیات اور جامعات میں تدریس کے لئے جگہ مل جاتی ہے جبکہ حقیقت میں وہ لوگوں کے بیچ سب سے بڑا جاہل ہوتا ہے یہاں تک کہ عام ثانویہ کا ایک طالب علم بھی اس کے سامنے کھڑا ہوجائے تو اس سے بہتر ثابت ہوگا  ، یہ صورت حال کئی جگہ دیکھی جاسکتی ہے ۔
آج آپ کو ایک طرف ایساشخص ملے گا جو دکتوراہ کی ڈگری لئے پھرتا ہے جبکہ علم نام کی کسی بھی چیز سے اس کا واسطہ نہیں ہوتا ، یہ یا تو چیٹنگ کرکے پاس ہوجاتا ہے ، یا سطحی درجے کی کامیابی پالیتا ہے اور علم میں اسے رسوخ حاصل نہیں ہوتا ، لیکن ایسے شخص کو نوکری مل جائے گی ، کیونکہ اس کے پاس دکتوراہ کی ڈگری ہے ۔
دوسری طرف ایک طالب علم جو اچھی صلاحیت کا مالک ہوتا ہے اور دوسروں کے لئے اور اپنے لئے اس دکتور سے ہزار درجہ بہتر ہوتا ہے ، لیکن اس کی کوئی قدر نہیں ہوتی ، یہ کلیات میں نہیں پڑھا سکتا ، کیوں ؟ کیونکہ اس کے پاس دکتوراہ کی ڈگری نہیں ہے !!!“
[شرح رياض الصالحين للشيخ العثيمين5/ 450]
(انتخاب وترجمہ: کفایت اللہ سنابلی)

1 comment: