”يزيد وأمثاله: إنا لا نسبهم ولا نحبهم“ میں ”لانحبھم“ کی تفسیر ، ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی زبانی
✿ ✿ ✿
یزید اور اس جیسے لوگوں کے بارے میں سلف جو یہ کہتے ہیں کہ ”لا نسبهم ولا نحبهم“ اس کی تشریح کرتے ہوئے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
”ولا نحبهم ، أي: لا نحب ما صدر منهم من ظلم“ .
”ہم ان سے محبت نہیں کرتے ، یعنی: ان سے جو مظالم صادر ہوئے ان سے محبت نہیں کرتے“ ۔
[مجموع الفتاوى، ت ابن قاسم: 4/ 475]
.
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مكمل عبارت ملاحظہ ہو:
«وأول جيش غزاها كان أميرهم " يزيد بن معاوية " وكان معه في الغزاة أبو أيوب الأنصاري وتوفي هناك وقبره هناك إلى الآن. ولهذا كان المقتصدون من أئمة السلف يقولون في يزيد وأمثاله: إنا لا نسبهم ولا نحبهم أي لا نحب ما صدر منهم من ظلم. والشخص الواحد يجتمع فيه حسنات وسيئات وطاعات ومعاص وبر وفجور وشر فيثيبه الله على حسناته ويعاقبه على سيئاته إن شاء أو يغفر له ويحب ما فعله من الخير ويبغض ما فعله من الشر»
ترجمہ:
پہلا لشکر جس نے قسطنطینہ پر حملہ کیا تھا اس کے امیر یزید بن معاویہ تھے ، اس غزوہ میں ان کے ساتھ ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ تھے جن کی وفات وہیں پر ہوئی تھی اور ان کی قبر بھی آج تک وہیں پر ہے ۔ اسی وجہ سے سلف کے معتدل ائمہ یزید اور اس جیسے لوگوں کے بارے میں کہتے ہیں کہ : ہم ان کو برا نہیں کہتے اور ہم ان سے محبت نہیں کرتے ، یعنی : ان سے جو مظالم صادر ہوئے ان سے محبت نہیں کرتے ، اور ایک ہی شخص کے اندر اچھائیاں اور برائیاں ، طاعات اور معاصی ، نیکی اور شر جو دونوں جمع ہوسکتے ہیں ، اور اللہ تعالی اس کی نیکیوں پر اسے ثواب عطا کرے گا، اور اس کی برائیوں پر اسے عذاب دے گا ، یا چاہے گا تو اسے معاف کردے گا ، اس طرح کا شخص جو اچھے کام کرتا ہے اس سے محبت کی جاتی ہے اور جو برے کام کرتا ہے اس سے نفرت کی جاتی ہے“ ۔
[مجموع الفتاوى، ت ابن قاسم: 4/ 475]
.
دراصل امام ابن تیميه رحمہ اللہ نے یہاں پر سلف کے قول ”لانحبھم“ کی وہ تفسیر کی ہے جو معاندینِ یزید اور حامیانِ اشتر کو قطعا ہضم نہیں ہوسکتی ، اس لئے یہ لوگ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی عبارات میں معنوی تحریف کرکے بڑے طنطنے کے ساتھ کہتے ہیں کہ ہمارا موقف وہ ہے جو ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا ہے ! سبحان اللہ !
(کفایت اللہ سنابلی)
.
No comments:
Post a Comment