زکاۃ وصولنے والے عامل کو مال زکاۃ سے پرسنٹیج دینا باتفاق علماء ناجائز وحرام ہے
✿ ✿ ✿
امام ابن عبد البر رحمه الله (المتوفى 463) فرماتے ہیں:
”وأما قوله عز و جل ﴿وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا ﴾[ التوبة 60] فلا خلاف بين فقهاء الأمصار أن العامل على الصدقة لا يستحق جزءا معلوما منها ثمنا أو سبعا أو سدسا وإنما تعطى بقدر عمالته“
”جہاں تک اللہ تعالی کے فرمان ﴿وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا ﴾ کی بات ہے ، تو تمام شہروں کے فقہاء کے مابین اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ زکاۃ کا عامل متعین پرسنٹ کا مثلا بارہ پرسنٹ (12.5) یا چودہ پرسنٹ (14.28) یا سولہ پرسنٹ( 16.67) کا مستحق نہیں ہے بلکہ اسے اسکی محنت کے بقدر ہی دیا جاسکتا ہے۔“ [الاستذكار 3/ 211]
.
● نوٹ: -
جمعیات و مدارس اور دینی اداروں کے مچندین ﴿وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا ﴾ میں آتے ہیں یا نہیں یہ بھی ایک الگ بحث ہے
No comments:
Post a Comment