ایک محدث کا بوقت وفات لا إله إلا الله پڑھنے کا انوکھا انداز - Kifayatullah Sanabili Official website

2019-06-18

ایک محدث کا بوقت وفات لا إله إلا الله پڑھنے کا انوکھا انداز

la-ilaha-illal-la

امام ابن أبي حاتم رحمه الله (المتوفى327)نے کہا:
”میں نے اپنے والد امام ابوحاتم رحمہ اللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ : امام ابوزرعہ رحمہ اللہ طاعون اور پیٹ کے عارضے میں فوت ہوئے ، بوقت نزع ان کی پیشانی پسینے سے شرابور تھی، میں نے ان کی اسی حالت میں وہاں موجود محدث محمد بن مسلم بن وارہ رحمہ اللہ سے سوال کیا کہ : وفات کے وقت قریب الموت کو ”لا إله إلا الله“ کی تلقین سے متعلق آپ کو کون سی حدیث یادہے ؟
محمد بن مسلم بن وارہ رحمہ اللہ نے جواب دیا: اس سلسلے میں معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے۔
محمد بن مسلم بن وارہ رحمہ اللہ نے ابھی اپنی بات مکمل بھی نہ کی تھی کہ امام ابو زرعہ رحمہ اللہ نے بسترمرگ سے اپنا سر اٹھا یا اور کہا: ”عبدالحمید بن جعفر“ نے ”صالح بن ابی عریب“ سے روایت کیا ، انہوں نے ”کثیربن مرہ“سے روایت کیا ، انہوں نے ”معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ“ سے روایت کیا ، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جس شخص کا آخری کلمہ ”لا إله إلا الله“ ہو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
امام ابوزرعہ کا اس حالت میں یہ بیان کرنا تھا کہ پورا گھر آہ و بکا سے چیخ اٹھا“ [الجرح والتعديل لابن أبي حاتم، ت المعلمي: 1/ 345 وإسناده صحيح]
.
◄ فائدہ: -
⟐ امام ابوزرعہ کی بیان کردہ حدیث کو اسی سند کے ساتھ امام ابوداؤد رحمہ اللہ (3116) اور امام احمد رحمہ اللہ (22034) وغیرہ نے روایت کیا ہے ، یہ حدیث صحیح ہے۔
⟐ طاعون یا پیٹ کے عارضے میں فوت ہونے والے کو حدیث میں شہید کہا گیا ہے ، دیکھیں : صحیح بخاری رقم (720)۔
***
.
مذکورہ واقعہ کا عربی متن ملاحظہ ہو:
امام ابن أبي حاتم رحمه الله (المتوفى327)نے کہا:
” سمعت أبي يقول: مات أبو زرعة مطعونا مبطونا يعرق جبينه في النزع فقلت لمحمد بن مسلم: ما تحفظ في تلقين الموتى لا إله إلا الله؟ فقال محمد بن مسلم: يروى عن معاذ بن جبل ، فمن قبل أن يستتم رفع أبو زرعة رأسه، وهو في النزع فقال: روى عبد الحميد ابن جعفر عن صالح بن أبي عريب عن كثير بن مرة عن معاذ عن النبي صلى الله عليه وسلم: من كان آخر كلامه لا اله إلا الله دخل الجنة. فصار البيت ضجة ببكاء من حضر“[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم، ت المعلمي: 1/ 345 وإسناده صحيح]

1 comment:

  1. کیا اس واقعہ کی صحت ثابت ہے؟

    ReplyDelete