ویلنٹائن ڈے یا عید محبت - کیوں غیر شرعی ہے؟ - Kifayatullah Sanabili Official website

2019-06-04

ویلنٹائن ڈے یا عید محبت - کیوں غیر شرعی ہے؟

valentine-day-against-islam

تحریر: عادل سہیل

اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا حکم ہے اور تنبیہ ہے
﴿ لاَّ یَتَّخِذِ المُؤمِنُونَ الکَافِرِینَ أَولِیَاء مِن دُونِ المُؤمِنِینَ وَمَن یَفعَل ذَلِکَ فَلَیسَ مِنَ اللّہِ فِی شَیء ٍ إِلاَّ أَن تَتَّقُوا مِنہُم تُقَاۃً وَیُحَذِّرُکُمُ اللّہُ نَفسَہُ وَإِلَی اللّہِ المَصِیرُ :::
اِیمان والے ، اِیمان والوں کی بجائے کافروں کو اپنا دوست (راہبر ، راہنما ، پیشوا )نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا اُس کے لیے اللہ کی طرف سے کوئی مددگاری نہیں ہاں اگر تم لوگوں (کافروں کے شر سے )کوئی بچاؤ کرنا چاہو تو (صرف اِس صورت میں ایسا کیا جا سکتا ہے ) اور اللہ تم لوگوں کو خود اُس (کے عذاب )سے ڈراتا ہے اور اللہ کی طرف ہی پلٹنا ہے (پس یاد رکھوکہ اللہ کے عذاب سے بچ نہ پاؤ گے)﴾سورت آل عمران(3)/ آیت28،

اور مزید حکم فرمایا اور نافرمانی کا نتیجہ بھی بتایا ﴿یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا الیَہُودَ وَالنَّصَارَی أَولِیَاء بَعضُہُم أَولِیَاء بَعضٍ وَمَن یَتَوَلَّہُم مِّنکُم فَإِنَّہُ مِنہُم إِنَّ اللّہَ لاَ یَہدِی القَومَ الظَّالِمِینَ:::
اے اِیمان لانے والو یہودیوں اور عیسائیوں کو دوست (راہبر ، راہنما ،پیشوا )نہ بناؤ وہ ایک دوسرے کے دوست ہیں (تمہارے ہر گز نہیں )اور تم لوگوں میں سے جو کوئی انہیں دوست بنائے گا تو بے شک وہ اُن ہی میں سے ہے بے شک اللہ ظلم کرنے والوں کو ہدایت نہیں دیتا﴾سورت المائدہ (5)/آیت 51،

یہ بات واضح ہے کہ ویلنٹائن کا دن یا محبت کی عید غیر اِسلامی دینی تہوار ہیں اور اِن کو منایا جانا اِسلام کی بجائے دوسرے دین کے لیے رضامندی کا اِظہار ہے اور اِس باطل دین کو پھیلانے کی کوشش اور سبب ہے ، اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ﴿وَمَن یَبتَغِ غَیرَ الإِسلاَمِ دِیناً فَلَن یُقبَلَ مِنہُ وَ ھُوَ فِی الآخِرَۃِ مِنَ الخَاسِرِینَ :::اور جو کوئی اِسلام کے علاوہ کچھ اور کو دِین (بنانا ، اپنانا)چاہے گا تو اس کا کوئی عمل قُبُول نہ ہوگا اور وہ آخرت میں نقصان اُٹھانے والوں میں ہو گا﴾سورت آل عمران(3)/آیت 85،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا فیصلہ ہے ﴿مَن تشبَّہ بِقومٍ فَھُو مِنھُم::: جِس نے جِس قوم کی نقالی کی وہ اُن ہی ( یعنی اُسی قوم )میں سے ہے﴾سُنن أبو داؤد /حدیث 4025/کتاب اللباس /باب 4 لبس الشھرۃ ، اِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے صحیح قرار دِیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا یہ فیصلہ عام ہے اور اِس میں سے کِسی چیز کو نکالنے کی کوئی گُنجائش نہیں ، لہذا لباس ، طرز رہائش ، عادات و اطوار ، رسم و رواج ، کِسی بھی معاملے میں کافروں کی نقالی کرنا جائز نہیں ، اپنی بُرائی کو اچھائی بنانے کے لیے اُسے اچھائی سے تبدیل کرنا ہوتا ہے ، کوئی اچھا نام دینے سے وہ بُرائی اچھائی نہیں بنتی ،
جی ہاں یہ مذکورہ بالا بات میری کسی ذاتی سوچ کا شاخسانہ نہیں، یا میری عقل کی کا رستانی نہیں ، بلکہ نبیوں اور رسولوں علیہم السلام کے بعد سے سے زیادہ پاکیزہ اور تقویٰ والی ، اور اللہ کے دِین کو دُرست ترین طور پر سمجھنے والی ہستیوں کے قول و فعل کے مطابق ہے ،
وہ ہستیاں صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں ، جن کے تقوے اور دلوں کی پاکیزگی کی گواہی اللہ تبارک وتعالیٰ نے دی ، جن سے محبت صرف سچے اِیمان والوں کو ہی نصیب ہوتی ہے ، جِن سے بغض اور عدوات منافقت کی واضح نشانیوں میں سے ، آیےہمارے زیر مطالعے موضوع یعنی کافروں کی نقالی جس میں کافروں کے تہوار وغیرہ منانا ، یا اُن تہواروں میں کسی طور شمولیت کرنا سے متعلق ، اللہ سُبحانہُ و تعالیٰ کے اور اللہ کے خلیل محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے مذکورہ بالا فرامین کو اُن پاکیزہ ہستیوں کے اقوال کے ذریعے سمجھتے ہیں ، ملاحظہ فرمایے:::

::::::: دوسرے بلا فصل خلیفہ أمیر المؤمنین عُمر رضی اللہ عنہ ُ و أرضاہ ُ کا فرمان ہے (((((أجتنبُوا أعداءِ اللَّہُ فی عیدھم ::: اللہ کے دشمنوں سے اُن کی عیدوں (کے دنوں )میں دُور رہو)))))سنن البیہقی الکبُریٰ / کتاب الجزیۃ / باب 56 ، اسنادہ صحیح ،
یعنی جب کسی جگہ پر کفار کے ساتھ معاشرتی ساتھ ہو تو خاص طور پر اُن کی عیدوں کے دنوں میں اُن سے دور رہا کرو ،
::::::: چوتھے بلا فصل خلیفہ ، أمیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہ ُ و أرضاہ ُ کو ایک دِن کچھ تحفہ موصول ہوا ، دریافت فرمایا (((((ما هذه ؟ :::یہ کیا ہے ؟)))))،
بتایا گیا "اے امیر المؤمنین یہ نیروز(تہوار )کا دن ہے (اور یہ اِس تہوار کا تحفہ ہے )"،
أمیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہ ُ و أرضاہ ُنے اِرشادفرمایا (((((فاصنعوا كل يوم نيروز::: تو ہر ایک دن کو ہی نیروز بنا لو ))))) ابو اُسامہ ،جو اِس روایت کےروایوں میں سےہیں ، فرماتے ہیں کہ " كَره أن يقول نيروز ::: علی رضی اللہ عنہ ُ و أرضاہ ُ نے اِس چیز سے کراہت کا اظہار فرمایا کہ کسی دن کو نیروز کہا جائے " سابقہ حوالہ ، باسناد صحیح ،
غور فرمایے ، کہ أمیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہ ُ و أرضاہ ُ نے کسی دِن کو وہ نام تک دینا پسند نہیں فرمایا جو کافروں نے دِیا ہوا تھا ، یہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے احکام کی قلبی قبولیت اورعملی تطبیق کی ایک بہترین مثال ہے ،

آج ہم اُنہی شخصیات سے محبت اور اُن کی پیروی کا دعویٰ کرتے ہیں ، لیکن ہماری سوچ و فکر ، اِیمان و عمل اِن سے کوئی مطابقت نہیں رکھتے ، اِنّا للہ و اِنّا اِلیہ راجعون،

::::::: عبداللہ بن عَمرو العاص رضی اللہ عنہما کا فرمان ہے (((((مَن بَنیٰ ببلاد الأعاجم و صنع نیروزھم و مھرجانھم ، و تشبہ بھم حتیٰ یَموت و ھو کذلک حُشِرَ معھم یوم القیامۃ ::: جس نے کفار کے شہروں میں رہائش گاہیں بنائیں اور اُن کے تہوار اور میلے منائے اور اُن کی نقالی کی یہاں تک کہ اِسی حال میں مر گیا قیامت والے دِن اُس کا حشر اُن کافروں کے ساتھ ہی ہو گا))))) سابقہ حوالہ ، صحیح الاسناد ،
ایسی روایات کو حکماً مرفوع یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا قول سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ غیب کی خبر اور غیب کی خبر صرف اللہ کو ہے اور اللہ کی طرف سے جتنی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کو دی گئی پس کسی صحابی رضی اللہ عنہ ُ کی طرف سے ایسی کوئی خبر اُس کی اپنی بات نہیں ہو سکتی ، اور یہ خبر بھی اللہ عزّ و جلّ کے فرمان ﴿وَمَن یَبتَغِ غَیرَ الإِسلاَمِ دِیناً فَلَن یُقبَلَ مِنہُ وَ ھُوَ فِی الآخِرَۃِ مِنَ الخَاسِرِینَ ::: اور جو کوئی اِسلام کے علاوہ کچھ اور کو دِین (بنانا ، اپنانا)چاہے گا تو اس کا کوئی عمل قُبُول نہ ہوگا اور وہ آخرت میں نقصان اُٹھانے والوں میں ہو گا﴾، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے مذکورہ بالا فرمان مبارک ﴿مَن تشبَّہ بِقومٍ فَھُو مِنھُم::: جِس نے جِس قوم کی نقالی کی وہ اُن ہی (یعنی اُسی قوم )میں سے ہے﴾کے موافق ہے ، یا یہ بھی کہہ سکتے ہیں اُس فرمان مبارک کی مزید تشریح و بیان ہے ،

میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اِس دِن ، یا کسی بھی اور ایسے دِن جو کافروں کے عقائد کے مطابق اختیار کردہ ہو ،کافروں کی عادات کے مطابق ہو، کسی محرم سے بھی محبت جتانے کی گنجائش نہیں رہتی کیونکہ رشتہ خواہ جائز ہو ، اظہار محبت کا ذریعہ ناجائز ہی رہے گا ،
اوریُوں بھی اگرہم اپنے اللہ ، اور اپنے محبوب محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا رہیں تو ہمارے سارے ہی دِن ، سارے ہی اوقات محبت سے بھرے رہ سکتے ہیں، ہمیں نہ تو محبتوں کی" عیدیں منانے"کی حاجت محسوس ہو ، اور نہ ہی کوئی ماں ، باپ یا کسی اور کا کوئی دِن"منانے " کی ضرورت محسوس ہو ،

قاریئن کرام ، ویلنٹائن کے دِن ، یا عیدءِ محبت منانے کو ایک اور زوایے سے بھی دیکھتے چلیں کہ اِس میں جو کچھ بھی کیا جاتا ہے وہ قطعا غیر ضروری ہے اور اِن غیر ضروری چیزوں پر ایک پائی بھی خرچ کرنا فضول خرچی ہے ، اور فضول خرچی کرنے والوں کا اللہ کے ہاں کیا رتبہ ہے وہ اللہ تعالیٰ نے بتا دیا ہے ﴿إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًا:::بے شک فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ہی نا شکرا ہے﴾سورت الا سراءَ(بنی اسرائیل،17)/ آیت 27 ،
کفر وشرک ، گناہ و غلاظت کے اِس دِن کو مناتے ہوئے اگر ایک پیسہ بھی خرچ کیا جائے ، ایک لمحہ بھی خرچ کیا جائے توخرچ کرنے والا سوائے اللہ کے عذاب کے کچھ اور نہیں کمائے گا ، اور اگر یہی کچھ ، کسی مُسلمان کی مدد کے لیے خرچ کیا جائے ، یا اپنی اور اپنوں کی کوئی جائز ضرورت پوری کرنے کے لیے خرچ کیا جائے تو اِن شاء اللہ تعالیٰ نتیجہ بالعکس ہو گا ،

جو لوگ اِس عیدءِ محبت کو گوارہ کرتے ہیں اور دوسروں کی خواتین کو پھانسنے کی کوشش کرتے ہیں یا ایسا کر گذرنے کو بڑا کارنامہ سمجھتے ہیں اور اِس کارنامے کی انتہا جنسی بے راہ روی تک لے جانے کے خواہش مند ہوتے ہیں ، انہیں اپنے رب اللہ القوی القدیر کا یہ فرمان یاد رکھنا چاہیے ﴿وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا:::اور زنا کے قرب (بھی)مت جاؤ ، بے شک زنا بڑی ہی بے حیائی ہے اور بہت برا راستہ ہے ﴾سورت الا سراءَ(بنی اسرائیل،17)/ آیت 32 ،
اور یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اس مذکورہ بالا آیت کریمہ کے بعد والی کچھ آیات مبارکہ میں کچھ دیگر کاموں کا ذِکر کرنے کے بعد ، اِس زنا سمیت سب ہی کاموں کے بارے میں اپنا یہ فیصلہ سُنایا﴿كُلُّ ذَٰلِكَ كَانَ سَيِّئُهُ عِندَ رَبِّكَ مَكْرُوهًا:::اِن سب کاموں کی برائی آپ کے رب کے ہاں بہت نا پسندیدہ ہے﴾سورت الا سراءَ (بنی اسرائیل،17)/ آیت 37 ،
جو کام اللہ کے ہاں نا پسندیدہ ہے،اُس کام اور اس سے متعلق تمام حرکات و سکنات ، آلات و اسباب کا انجام اللہ کے ہاں کچھ اچھا نہیں ہوگا، یہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی حِکمت ہے کہ وہ برے لوگوں کو برے کام کرنے کی خوب مہلت دیتا ہے اور انہیں ان کی غلط فہمیوں میں ہی چھوڑ دیتا ہے ،
لہذا میرے وہ بھائی بہن جو ویلنٹائن ڈے ، یا ، عیدء محبت "منانے"میں ، یا اس میں کسی انداز میں شراکت کرنے میں مشغول ہوتے ہیں ، یا دوسروں کو مشغول کرتے ہیں وہ یہ بات سمجھ لیں کہ جن برائیوں اور گُناہوں کی طرف وہ جاتے ہیں ، یا دوسروں کو مبتلا کرتے ہیں وہ سب ہی اُن سب کی آخرت تباہ کرنے والی ہیں ،

اللہ تعالیٰ کی طرف سے اگر دُنیا میں کوئی پکڑ نہیں ہوتی تو اِس پر خوش نہ ہوں اور نہ کسی دھوکے کا شکار ہوں کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے اپنائے ہوئے قوانین میں سے یہ بھی ہے کہ وہ گُناہ گاروں کو، اُس کی آیات مبارکہ کا قولی یا عملی طور پر اِنکار کرنے والوں کو ڈھیل دیتا ہے یہاں تک وہ اپنے گُناہوں میں مگن اپنی آخرت کو مکمل طور پر تباہ کرتے رہتے ہیں اور اِسی حال میں اللہ کی طرف سے موت کا فرشتہ انہیں اللہ کا عذاب پانے کے لیے موت دے کر اگلے جہاں پہنچا دیتے ہیں ،
﴿وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِنْ حَيْثُ لا يَعْلَمُونَOوَأُمْلِي لَهُمْ إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ :::اور جو ہماری آیات کا انکار کرتے ہیں ہم ایسے طریقوں سے اُن لوگوں کو دھیرے دھیرے ہلاکت کی طرف لیے جاتے ہیں جن طریقوں کا وہ علم نہیں رکھتے اور میں اُن لوگوں کو مہلت دیتا ہوں ، بے شک میری تدبیربڑی زبردست ہے ﴾ سورت الاعراف (7)/ آیت 182، 183،

No comments:

Post a Comment