نوٹس : وارثت میں عورتوں کے حقوق - Kifayatullah Sanabili Official website

2019-07-27

نوٹس : وارثت میں عورتوں کے حقوق


وارثت میں عورتوں کے حقوق
(کفایت اللہ سنابلی)
 ⟐  ⟐  ⟐
  اسلامی نظام وراثت میں خواتین کے حقوق کی رعایت 
 ✿   ①  آیت میراث کا شان نزول خواتین ہی کو وارثت میں حق دلانا ہے:
 عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: جَاءَتْ امْرَأَةُ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ بِابْنَتَيْهَا مِنْ سَعْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَاتَانِ ابْنَتَا سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ، قُتِلَ أَبُوهُمَا مَعَكَ يَوْمَ أُحُدٍ شَهِيدًا، وَإِنَّ عَمَّهُمَا أَخَذَ مَالَهُمَا، فَلَمْ يَدَعْ لَهُمَا مَالًا وَلَا تُنْكَحَانِ إِلَّا وَلَهُمَا مَالٌ، قَالَ: «يَقْضِي اللَّهُ فِي ذَلِكَ» فَنَزَلَتْ: آيَةُ المِيرَاثِ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى عَمِّهِمَا، فَقَالَ: «أَعْطِ ابْنَتَيْ سَعْدٍ الثُّلُثَيْنِ، وَأَعْطِ أُمَّهُمَا الثُّمُنَ، وَمَا بَقِيَ فَهُوَ لَكَ»[سنن الترمذي ت شاكر، رقم  2092]
نوٹ: - انڈیا میں مسلمانوں کے لئے پرسنل لا بننے کا پس منظر بھی ایک خاتوں کی طرف سے حق وراثت طلب کرنا ہے
 ✿   ②  اللہ وراثت کے مسائل سورۃ النساء میں ہی بتلائے ہیں :
﴿ يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ . . .﴾ [النساء: 11]
 ✿   ③  قرآن میں مسائل کے بیان سے قبل اصولی بات کہی گئی ہے کہ مردوں کی طرح عورتوں کا بھی میراث میں حق ہے:
{لِلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ نَصِيبًا مَفْرُوضًا } [النساء: 7]
  ✿   ④  خواتین سمیت کمزور پڑنے والوں کے حقوق متعین کردئے گئے اوران کا حق پہلے دینے کے لئے کہا گیا ہے:
  عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: «أَلْحِقُوا الفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَلِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ»[صحيح البخاري ،رقم 6737 ]
  ✿   ⑤  خواتین کی عصبی حالت میں ان کے حصہ کو میزان بنایا گیا ہے ، اور انہیں کو مقدم کیا گیا ہے :
{يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ} [النساء: 11]
{ وَإِنْ كَانُوا إِخْوَةً رِجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ } [النساء: 176]

  خواتین کے حقوق سے متعلق خصوصی تاکید 
  ✿  عمومی تاکید:
  عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّجُ حَقَّ الضَّعِيفَيْنِ: الْيَتِيمِ، وَالْمَرْأَةِ » [سنن ابن ماجه ، رقم 3678]
  ✿  بہن بیٹیوں کا خصوصی ذکر:
 عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: « لَا يَكُونُ لِأَحَدٍ ثَلَاثُ بَنَاتٍ، أَوْ ثَلَاثُ أَخَوَاتٍ، أَوْ ابْنَتَانِ، أَوْ أُخْتَانِ، فَيَتَّقِي اللهَ فِيهِنَّ وَيُحْسِنُ إِلَيْهِنَّ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ » [مسند أحمد ط الرسالة، رقم 11384]

  کیا خواتین اپنا حق وراثت معاف کردیتی ہیں 
✿  سلف خواتین نے تو اپنا حق معاف نہیں کیا:
بحیثیت بیوی سعد رضی اللہ عنہ کی اہلیہ نے  اپنا حق معاف نہیں کیا (ترمذی کی حدیث جابر اوپرگذرچکی ہے)
بحیثیت بیٹی سیدہ  فاطمہ بنت محمدﷺ نے بھی اپنے حق وراثت کا مطالبہ کیا ، حالانکہ ان کا حق نہیں تھا جس سے وہ لاعلم تھیں۔
”عن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَنَّ فَاطِمَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ سَأَلَتْ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، أَنْ يَقْسِمَ لَهَا مِيرَاثَهَا، مِمَّا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهَا أَبُو بَكْرٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: «لاَ نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ» . . .“ [ بخاري رقم 3092]
بحیثیت نانی ودادی بوڑھی خواتین نے بھی اپنا حق طلب کیا :
عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، أَنَّهُ قَالَ: جَاءَتِ الْجَدَّةُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا؟ فَقَالَ: مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى شَيْءٌ، وَمَا عَلِمْتُ لَكِ فِي سُنَّةِ نَبِيِّ اللَّهِ ﷺ شَيْئًا، فَارْجِعِي حَتَّى أَسْأَلَ النَّاسَ، فَسَأَلَ النَّاسَ، فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، «حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِﷺأَعْطَاهَا السُّدُسَ»، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَلْ مَعَكَ غَيْرُكَ؟ فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، فَقَالَ: مِثْلَ مَا قَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ ، فَأَنْفَذَهُ لَهَا أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ جَاءَتِ الْجَدَّةُ الْأُخْرَى إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا، فَقَالَ: «مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى شَيْءٌ، وَمَا كَانَ الْقَضَاءُ الَّذِي قُضِيَ بِهِ إِلَّا لِغَيْرِكِ، وَمَا أَنَا بِزَائِدٍ فِي الْفَرَائِضِ، وَلَكِنْ هُوَ ذَلِكَ السُّدُسُ، فَإِنِ اجْتَمَعْتُمَا فِيهِ فَهُوَ بَيْنَكُمَا، وَأَيَّتُكُمَا خَلَتْ بِهِ فَهُوَ لَهَا»[سنن أبي داود، رقم 2894 والحدیث حسن]
نوٹ: - پہلی ”جدہ“ نانی تھی اور دوسری ”جدہ“ دادی تھی
 ✿  معاصر خواتین موقع ملنے پر دوسروں کا حق غصب کرلیتی ہیں ، پھر یہ معاف کیسے کرسکتی ہیں؟
مثال: جب میت کی صرف بیٹیاں ہوں تو یہ پورے مال پر قبضہ کرلیتی ہیں ، عصبہ کو نہیں دیتیں۔
 ✿  اگرخواتین معاف ہی کریں تو ان کا مال ان کے قریبی رشتہ داروں میں جانا چاہئے مثلا ان کی اولاد ، اگر اولاد بھی بے نیاز ہوں تو  فی سبیل اللہ یا غربیوں میں جانا چاہئے نہ کہ دیگر وارثین کے پاس۔
 ✿  خواتین ہی معاف کیوں کریں ، بیٹے معاف کیوں نہیں کرتے ؟
نوٹ: زبان سے کہنے کااعتبار نہیں ، دل کی رضا اہمیت رکھتی ہے:
”عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِﷺ خَطَبَ النَّاسَ فِى حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَفِيهِ : « لاَ يَحِلُّ لاِمْرِئٍ مِنْ مَالِ أَخِيهِ إِلاَّ مَا أَعْطَاهُ مِنْ طِيبِ نَفْسٍ وَلاَ تَظْلِمُوا وَلاَ تَرْجِعُوا بَعْدِى كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ »“ [السنن الكبرى للبيهقي، ط الهند رقم 11857]

  خواتین کی محرومی کے اسباب اوراس کا علاج
➊  جہالت : بلکہ زمانہ جاہلیت کی بولی بھی جس کا اللہ نے یوں رد کیا :
{آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ لَا تَدْرُونَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا } [النساء: 11]
➋  مال پرستی اورلالچ :
{ وَتَأْكُلُونَ التُّرَاثَ أَكْلًا لَمًّا (19) وَتُحِبُّونَ الْمَالَ حُبًّا جَمًّا } [الفجر: 19، 20]
➌  انکار منکر کا فقدان : چور اور سود خور تو برا ہے مگر میراث خود برا نہیں جانا جاتا ۔
➍  جہیز: جیساکہ معروف ہے۔
➎ ناشکری:
{ لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ } [إبراهيم: 7]
ان سارے اسباب کا خاتمہ ہی اصل علاج ہے۔

  خواتین کو ان کے حقوق دینے کے فوائد
 ➊ حصول جنت
{تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ } [النساء: 13]
 ➋  معاشی استحکام ، زکاۃ اور میراث کے ذریعے:
{ كَيْ لَا يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الْأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ } [الحشر: 7]
 ➌ عورتوں کی نفسیاتی تسکین ،خود اعتمادی وغیرہ
 ➍ رشتہ نکاح میں دوام : شخصیت کا توازن
 ➎ شوہر ،سسرالی اور دیگراقرباء کے یہاں احترام
نوٹ: مال کے سبب غیر رشتہ دار بھی احترام کرتے ہیں ۔

  خواتین کو ان کے حقوق نہ دینے کے نقصانات
 ➊ مذکورہ فوائد سے محرومی
 ➋ دنیا میں ہی سزا:
”عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: «مَا مِنْ ذَنْبٍ أَجْدَرُ أَنْ يُعَجِّلَ اللَّهُ تَعَالَى لِصَاحِبِهِ الْعُقُوبَةَ فِي الدُّنْيَا، مَعَ مَا يَدَّخِرُ لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِثْلُ الْبَغْيِ وَقَطِيعَةِ الرَّحِمِ»“ [سنن أبي داود، رقم 4902]
 ➌  عبادت قبول نہیں :
”عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ {مرفوعا .  .  . } ثُمَّ ذَكَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ، يَمُدُّ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ، يَا رَبِّ، يَا رَبِّ، وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ، وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ، وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ، وَغُذِيَ بِالْحَرَامِ، فَأَنَّى يُسْتَجَابُ لِذَلِكَ؟“ [ مسلم ، رقم1015]
 ➍ قبول شدہ عبادت برباد:
 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ، قَالَ: «أَتَدْرُونَ مَا الْمُفْلِسُ؟» قَالُوا: الْمُفْلِسُ فِينَا مَنْ لَا دِرْهَمَ لَهُ وَلَا مَتَاعَ، فَقَالَ: «إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِي يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِصَلَاةٍ، وَصِيَامٍ، وَزَكَاةٍ، وَيَأْتِي قَدْ شَتَمَ هَذَا، وَقَذَفَ هَذَا، وَأَكَلَ مَالَ هَذَا، وَسَفَكَ دَمَ هَذَا، وَضَرَبَ هَذَا، فَيُعْطَى هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، وَهَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، فَإِنْ فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْضَى مَا عَلَيْهِ أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ، ثُمَّ طُرِحَ فِي النَّارِ»[ مسلم ، رقم 2581]
 ➎ جہنم میں ہمیشہ کے لئے:
{وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُهِينٌ} [النساء: 14]

No comments:

Post a Comment