أبو الاب(دادا) کا حصہ
حالات:
1: محجوب بالأب:- (باپ ہو تو کچھ نہیں ملے گا)
2: سدس(1/6) :- فرع وارث مذکر (بیٹا) موجود ہو۔
3: سدس(1/6)+باقی :- فرع وارث میں صرف مؤنث (بیٹی یا بیٹیاں) ہوں۔
4: باقی :- بالا صورتوں میں سے کوئی صورت نہ ہو۔
وضاحت:
باپ کی عدم موجودگی میں، باپ ہی کا حصہ دادا کو دیا جاتا ہے، اس لئے دادا کے حصے کی صورتیں مع دلائل باپ جیسی ہی ہیں ؛اور جب باپ موجود ہوگا تو دادا محجوب ہوجائے گا➊۔
باپ کی نسل، مذکر کے تسلسل کے ساتھ جس قدر بھی دورجائے ، سب أب کے مفہوم میں شامل ہوں گے؛ نیز حدیث عصبہ کے تحت عصبہ میں شامل ہوں گے؛ اور اپنے سے اقرب کی عدم موجودگی میں وارث بنیں گے ۔
باپ کی اس اوپری نسل کو'' جد صحیح ''کہتے ہیں، یعنی وہ دادا جس کے میت تک رشتہ میں کوئی مؤنث نہ آئے ؛اور جس دادا کے میت تک رشتہ میں مؤنث آجائے اسے جد فاسد کہتے ہیں۔
جد فاسد وارث کیوں نہیں ہوتا؟
دراصل جد صحیح (أبوالأب) میت کے أب (باپ) کے مفہوم میں شامل ہوتا ہے جبکہ جد فاسد پر میت کے أب(باپ) کا اطلاق نہیں ہوپاتا اس لئے وہ أب کے مفہوم میں شامل نہیں ہوسکتا لہٰذا وہ وارث نہیں ہوتا۔
#####################################
➊ قائلین مسئلہ عمریہ کی نظر میں دادا کے حصہ میں مسئلہ عمریہ کی کوئی صورت نہیں ہوگی ،کیونکہ اس طبقے میں اگراس کے بالمقابل جدہ ہے، تو اس کا حصہ صرف سدس ہے جو دادا سے زائد نہیں ہوسکتا ؛اوراگردادا کے ساتھ ثلث پانے والی أم (ماں)ہے، تو چونکہ دادا اس کا ہم طبقہ نہیں ہے ،بلکہ أم سے أبعد ہے؛لہٰذا أم کو خود سے زائد یعنی ثلث پانے سے روک نہیں سکتا۔
اگلا حصہ
No comments:
Post a Comment