باب میراث المفقود(Lost Person) - Kifayatullah Sanabili Official website

2019-10-13

باب میراث المفقود(Lost Person)

باب میراث المفقود(Lost Person)

لغوی معنی :
مفقود باب ضرب سے مفعول کاصیغہ ہے جس کے معنی گم پانا کے ہوتے ہیں۔
اصطلاحی معنی:
فرائض کی اصطلاح میں مفقود اسے کہتے ہیں جس کے بارے میں یہ پتہ نہ ہو کہ وہ کہاں ہے اور یہ بھی معلوم نہ ہو کہ وہ زندہ ہے یا فوت ہوچکا ہے۔
مفقود کی دو حالتیں ہوسکتی ہیں:

✿ پہلی حالت: مفقود مورّث ہو
اگر مفقود مورّث ہو تو اسے زندہ تصور کیا جائے گااور اس کا مال تقسیم نہیں کیا جائے گا جب تک کہ اس کے موت کی یقینی خبر نہ آجائے یا قاضی اپنے اجتہاد سے اس کی موت کا فیصلہ نہ کردے ۔
قاضی کتنے سالوں بعد موت کا فیصلہ کرسکتا ہے اس بارے میں اختلاف ہے، لیکن راجح بات یہی ہے کہ اس سلسلے میں کوئی متعینہ مدت نہیںہے، بلکہ حالات و قرائن کے لحاظ سے کسی بھی مدت کے بعدفیصلہ کیا جاسکتا ہے۔تاہم عموما چارسال کی مدت انتظارسے متعلق بعض صحابہ کے آثارملتے ہیں، اس لئے کم ازکم اس مدت تک انتظار کرنا چاہئے، اس کے بعد حالات وقرائن مزید انتظار کا تقاضا کریں تو مزید انتظار کرنا چاہئے، ورنہ ظن غالب موت ہی کا ہو تو قاضی کے ذریعہ اس کا فیصلہ ہوگا۔
لیکن قاضی جس وقت اس کی موت کا فیصلہ کرے گا اس وقت مفقود کے جو ورثاء باحیات ہوں گے وہی وراثت کے حقدار ہوں گے ، اس سے قبل فوت ہو جانے والے ورثاء کا کوئی حق نہیں ہوگا ،کیونکہ وارث بننے کے لئے مورّث کی موت کا تحقق ضروری ہے اور اس سے قبل یہ بات نہیں تھی۔

✿ دوسری حالت: مفقود وارث ہو
مفقود وارث ہو تو اس کا بھی یہی معاملہ ہوگا یعنی اسے زندہ سمجھا جائے گا جب تک کہ اس کی موت کی یقینی خبر نہ آجائے یا قاضی اپنے اجتہاد سے اس کی موت کا فیصلہ نہ کردے ۔اس دوران اس کا حصہ محفوظ رکھا جائے گا،اور بعد میں درج ذیل صورتوں کے مطابق فیصلہ ہوگا۔
❀ پہلی صورت:-
بعدمیں اگر یہ خبرملتی ہے کہ مفقود اپنے مورث سے پہلے ہی مرچکا تھا، تو یہ محفوظ کردہ مال مفقود کے علاوہ مورّث کے دیگر مستحق وارثین میں تقسیم ہوگا۔
❀ دوسری صورت:-
بعد میں اگر یہ خبر ملتی ہے مفقود اپنے مورث کے بعد فوت ہوا ہے تو محفوظ کردہ مال مفقود کے حصے میں آئے گاپھر مفقود کے وارثین میں تقسیم ہوگا۔
❀ تیسری صورت:-
بعد میں مفقود کے موت کی خبرملے ،لیکن یہ معلوم نہ ہوسکے کہ وہ کب فوت ہوا ہے ، یا بعد میں مفقود کی کوئی خبر ہی نہ ملے اور قاضی اس کی موت کا فیصلہ کرے تو محفوظ کردہ مال مفقود کے حصے میں آئے گاجو اس کی موت کے فیصلہ کے وقت اس کے زندہ وارثین میں تقسیم ہوگا➊۔
❀ چوتھی صورت:-
بعد میں مفقود زندہ واپس آجائے تووہ اپنا حق لے گا ،اگر دوران انتظار ہی مفقود زندہ واپس آجائے تو محفوظ شدہ مال اس کے حوالے کریں گے ، اور اگر قاضی کی طرف سے موت کافیصلہ اور محفوظ شدہ مال تقسیم ہوجانے بعد زندہ واپس آجائے تو اس کا مال جن کوملا ہے ان سے واپس لے کر اس کودیاجائے گا۔
اب رہا مسئلہ یہ کہ مفقود کا مال کیسے محفوظ رکھا جائے گا اور ایسی صورت میں دوسرے وارثین کے مابین تقسیم کیسے ہوگی تو اس کا طریقہ حل آگے ملاحظہ ہو:

#####################################
➊ اس صورت میں یہ موقف حنابلہ کا ہے اور یہی راجح ہے، جبکہ دیگر اہل علم کا خیال ہے کہ اس صورت میں پہلی صورت جیسامعاملہ کیا جائے گا یعنی محفوظ شدہ مال کو مفقود کو نہ دیتے ہوئے اصل مورث کے جو دیگر وارثین ہیں انہیں کو واپس کریں گے ۔لیکن یہ درست نہیں ہے کیونکہ ایسی صورت میں وارث کا مورث سے پہلے مرنا ثابت نہیں ہے اور اصل حیاة ہے ۔


طریقہ حل

مفقود والے مسئلہ کو مرحلہ وار درج ذیل طریقے سے حل کریں گے:
● پہلا مرحلہ :
مفقود کی حیات کو فرض کرکے ایک مسئلہ بناکراس کے اصل مسئلہ سے وارثین کو حصے دیں گے ، اور مفقود کی موت کو فرض کرکے دوسرا مسئلہ بناکر اس کے اصل مسئلہ سے وارثین کو حصے دیں گے۔ دونوں مسئلوں کے آگے جامع مسئلہ کے لئے خالی جگہ چھوڑ دیں گے۔
● دوسرا مرحلہ:
دونوں مسائل کا جامع مسئلہ معلوم کریں گے، اس کا طریقہ یہ ہوگا کہ دونوں مسائل کے اصل مسئلہ کا ذو اضعاف اقل(L.C.M.) معلوم کریں گے ،نتیجہ میں جو عدد حاصل ہوگا وہ جامع مسئلہ ہوگا۔ جامع مسئلہ کو دونوں مسائل کے بعد چھوڑی ہوئی خالی جگہ پر لکھیں گے ۔
● تیسرا مرحلہ:
سارے اصول مسائل سے جامع مسئلہ کو تقسیم کریں گے، حاصل تقسیم کو ہر اصل مسئلہ کے اوپر لکھ دیں گے۔
● چوتھا مرحلہ:
ہراصل مسئلہ کے اوپر لکھے گئے عدد سے ،اس مسئلہ کے وارثین کے حصوں کو ضرب دیں گے؛حاصل ضرب کو جامع کے نیچے لکھیں گے ۔
● پانچواں مرحلہ:
اب ہر حالت میں جامع کے تحت جس وارث کو کم سے کم جتنا مل رہا ہے اتنا اسے دے دیں گے، باقی مال محفوظ رکھیں گے ، جسے بعد میں ماقبل میں بتائی گئی صورتوں کے مطابق تقسیم کریں گے۔

مثال:
ایک آدمی فوت ہوا ، وارثین میں ایک بیٹی اور دو بیٹے ہیں لیکن ایک بیٹا مفقود ہے۔
حل:
Screenshot_1.jpg
وضاحت:
٭پہلے مرحلہ میں دونوں مفروضہ مسائل کو حل کیا گیا ۔
٭دوسرے مرحلہ میں دونوں مسائل کے اصل مسئلہ یعنی (٥) اور (٣) کا ذواضعا ف اقل معلوم (L.C.M.)کیا گیا جو (١٥) آیا، اسے جامع مسئلہ کی جگہوں پررکھا گیا ۔
٭تیسرے مرحلہ میں سارے اصول مسائل سے جامع مسئلہ کو تقسیم کیا گیا، اورحاصل تقسیم (٣) اور (٥) کوبالترتیب ہر اصل مسئلہ کے اوپررکھا گیا۔
٭چوتھے مرحلہ میں ہراصل مسئلہ کے اوپر موجود عدد سے، اس مسئلہ کے وارثین کے حصوں کو ضرب دے کر جامع کے نیچے لکھاگیا ۔
٭پانچویں مرحلہ میں دیکھا گیا کہ :موجود بیٹے کوپہلی حالت میں (٦) اوردوسری حالت میں(١٠) حصے مل رہے ہیں ،اسے فی الوقت (٦) حصے دیں گے اور (٤) حصے محفوظ کرلیںگے۔
بیٹی کو پہلی حالت میں(٣) اور دوسری حالت میں (٥) حصے مل رہے ہیں ،اسے فی الوقت (٣)حصے دیں گے اور(٢) حصے محفوظ کرلیں گے۔
یعنی کل چھ حصے (٤٢٦)محفوظ ہوں گے، اگر بعد میں مفقوداس کا مستحق ہوا تو یہ (٦) حصے اس کے ہوںگے اور اگریہ مستحق نہیں ہوا تو ان (٦) حصوں میں سے (٤) موجود بیٹے اور (٢) بیٹی کے حوالے کردیں گے۔

مذکورہ مثال میں صرف ایک وارث کو مفقود مان کر مسئلہ حل کیا گیا ہے اگر کسی مسئلہ میں ایک سے زائد مفقود ہوں تو صرف مفروضہ حالتیں بڑھ جائیں گی لیکن طریقہ یہی ہوگا۔
مثال:
ایک آدمی فوت ہوا ، وارثین میںماں ،سگا بھائی موجود ہیں اور بیوی اوربیٹی مفقود ہے۔
حل:
Screenshot_2.jpg
وضاحت:
ماقبل والی مثال کی طرح اسے بھی مرحلہ وار حل کیا گیا ہے۔
ماں کو فی الوقت (٤) اور سگے بھائی کو(٥) حصے دیں گے۔

نوٹ :-
اگرمفقود ایک سے زیادہ ہوں تو فارمولا یہ ہے کہ مفقود کی عدد کو (٢) کی طاقت بنادیاجائے،جو جوا ب آئے گا اتنے ہی مسئلے بنیں گے ۔
Screenshot_3.jpg
مشق:
٭زوج ، ٢/ابن (دوسرا ابن مفقود)
٭زوج ، ابن ، بنت مفقودہ
٭زوج ، ابن مفقود ، اخ ش
٭زوج ، بنت مفقودہ ، اخ لام
٭زوج ، اخ لام مفقود ، اخت لام
٭زوج مفقود ، بنت ، اب ، أم
٭زوجہ ، ابن مفقود ، اخت ش
٭زوجہ ، بنت مفقودہ ، أم الأم
٭زوجہ ، اخ لاب ، اخت لاب مفقودہ
٭زوجہ ، ٢/بنت ، ابن مفقود ، عم مفقود ، ابن عم ش
٭زوجہ ، ٢/ابن مفقود ، اب ، أم الاب ، اخ ش
٭زوجہ ، ابن ، بنت أم مفقودہ ، أم لأم

No comments:

Post a Comment