تیسرا حصہ: تاصیل - Kifayatullah Sanabili Official website

2019-10-09

تیسرا حصہ: تاصیل

اصل مسئلہ یا تاصیل مسئلہ

مسئلہ کی تعریف:
فرائض میں مسئلہ سے مراد میت کے وارثین اوران کو ملنے والے حصوں کی کیفیت ہے۔
اصل مسئلہ کی تعریف:
وہ سب سے چھوٹاعددجس سے اصحاب الفرائض کے حصے بغیر کسر(Without Fraction)کے نکالے جاسکیں۔

اصل مسئلہ معلوم کرنے کا طریقہ:
اصل مسئلہ معلوم کرنے کے بہت سے طریقے ہیں ذیل میں سب سے آسان طریقہ درج کیا جاتا ہے۔

اولا:
اگر مسئلہ میں صرف عصبہ ہوں تو اصل مسئلہ معلوم کرنے کے درج ذیل تین قواعد ہیں:
(الف)اگرعصبہ ایک ہی وارث ہو تو اصل مسئلہ نکالنے کی ضرورت ہی نہیں۔
(ب)اگر عصبہ ایک سے زائد ہوں اور سب مذکر➊ ہوں تو افراد کی تعداد اصل مسئلہ بنے گی ۔
(ج)اگر عصبہ ایک سے زائد ہوں اور مذکر ومؤنث دونوں ہوں تو ہر مذکر کو دو شمار کرکے اور مؤنث کو ایک شمار کرکے سب کا مجموعہ اصل مسئلہ ہوگا۔
ثانیا:
اگر مسئلہ میں صرف اصحاب الفروض ہوں یا اصحاب الفروض اور عصبہ دونوں ایک ساتھ ہوں تو اصل مسئلہ معلوم کرنے کے درج ذیل تین قواعد ہیں:
(الف)اگرایک ہی صاحب فرض ہو تو اس کے حصہ کا نسب نما(Denominator) اصل مسئلہ ہوگا۔
(ب)اگر ایک سے زائد اصحاب الفروض ہوں لیکن سب صرف نصفیات والے ہوں، یا صرف ثلثیات والے ہوں تو سب سے بڑا نسب نما(Denominator) اصل مسئلہ ہوگا۔
(ج) اگر ایک سے زائد اصحاب الفروض ہوں اوربعض نصفیات والے اور بعض ثلثیات والے ہوں تو نصفیات میں جو نسب نما(Denominator) سب سےبڑا ہوگا اسے 3 سے ضرب دیں گے ،حاصل ضرب اصل مسئلہ ہوگا یعنی:
نصف ہو تو 2 ×3= 6
ربع ہو تو 4×3 = 12
ثمن ہو تو 8×3 = 24


#####################################
➊ یاسب مؤنث ہوں جیسے تین معتقات(ان کا تعلق اصحاب الولاء سے ہے)
مثالیں

پہلی قسم کی مثالیں:

(الف)ایک آدمی فوت ہوا اور وارثین میں صرف ایک ابن ہے۔
سارا مال بیٹے کو ملے گا یہاں تاصیل کی ضرورت ہی نہیں۔

(ب)ایک آدمی فوت ہوا اوروارثین میں دو ابن ہیں ۔اس کا اصل مسئلہ 2 ہوگا۔
Screenshot_1.jpg

(ج)ایک آدمی فوت ہوا اور وارثین میں ایک ابن اور ایک بنت ہے ۔اس کا اصل مسئلہ 3 ہوگا ۔
Screenshot_2.jpg
دوسری قسم کی مثالیں:

(الف)ایک آدمی فوت ہوا اور وارثین میں ایک بیوی اور ایک سگا بھائی ہے۔اس کا اصل مسئلہ 4 ہوگا۔
Screenshot_1.jpg
(الف)ایک عورت فوت ہوئی اور وارثین میں ایک زوج اور ایک ابن ہے ۔اس کا اصل مسئلہ 4 ہوگا۔
Screenshot_2.jpg


(ب)ایک آدمی فوت ہوا اور وارثین میں زوجہ،بنت اور اخ شقیق ہے۔اس کا اصل مسئلہ 8 ہوگا۔
Screenshot_3.jpg
(ب) ایک آدمی فوت ہو اور وارثین میں دو اخت لام اور دو اخت لاب ہے۔اس کا اصل مسئلہ 3 ہوگا۔
Screenshot_4.jpg
(ب) ایک آدمی فوت ہوا اور وارثین میں ام ، اب اور ابن ہیں۔اس کا اصل مسئلہ 6 سے ہوگا۔
Screenshot_5.jpg
(ب) ایک شخص فوت ہو ا اور وارثین میں دو بنت ، ام اور اخ شقیق ہیں۔اس کا اصل مسئلہ 6 سے ہوگا۔
Screenshot_6.jpg
(ج) ایک آدمی فوت ہوا اور وارثین میں بنت ، بنت الابن،ام اور اب ہیں۔اس کا اصلہ مسئلہ 6 سے ہوگا۔
Screenshot_1.jpg
(ج) ایک عورت فوت ہوئی وارثین میں زوج ، ابن ، اب اورام ہیں ۔اس کا اصل مسئلہ 12 ہوگا۔
Screenshot_2.jpg
(ج) ایک عورت فوت ہوئی وارثین میں زوج ، بنت ، ام اور اخ شقیق ہے۔اس کا اصل مسئلہ 12 ہوگا۔
Screenshot_3.jpg
(ج) ایک آدمی فوت ہوا ، وارثین میں زوج ، بنت،ام اور اخ شقیق ہیں ۔اس کا اصل مسئلہ 24 ہوگا۔
Screenshot_8.jpg
(ج) ایک آدمی فوت ہوا ، وارثین میں زوجہ ، ابن اور ام ہیں ۔اس کا اصل مسئلہ 24 ہوگا۔
Screenshot_9.jpg
(ج) ایک آدمی فوت ہوا وارثین میں زوجہ ، دوبنت ،ام اوراخ شقیق ہیں۔اس کا اصل مسئلہ 24 ہوگا۔
Screenshot_10.jpg


اصل مسئلہ سے وارثین کو حصے دینے کا طریقہ:
درج بالا مثالوں میں اصل مسئلہ معلوم کرنے کے بعد، اس اصل مسئلہ سے وارثین کے حصے بھی دے دئے گئے ہیں ۔
اس کاطریقہ یہ ہے کہ ،کسی بھی وارث کے فرضی حصہ کے نسب نما (Denominator)سے، اصل مسئلہ کو تقسیم کیا جائے؛،حاصل تقسیم کو فرضی حصہ کے شمار کنندہ (Numerator)سے ضرب دیا جائے ، حاصل ضرب اس وارث کا حصہ ہوگا۔
فرضی حصے کو جب کسر ی عدد میں لکھا جائے، تو شمارکنندہ اور نسب نما(Denominator)کے ساتھ لکھا جاتاہے اس کی وضاحت (ص٢٩) پر ہوچکی ہے۔

فائدہ: ـوارثین کے حصوں کو فی صدی میں لکھنے کا طریقہ:
مسئلہ حل کرکے یعنی تاصیل اوروارثین کے حقوق طے کرنے کے بعد ،ہروارث کے حصے کے آگے دو صفر(zero)بڑھادیں،پھر اسے اصل مسئلہ سے تقسیم کردیں ،حاصل تقسیم پر فیصد (٪) کی علامت لگائیں۔
مثلا کسی مسئلہ میں اصل مسئلہ (٢) ہو اور شوہر کا حق (١) ہو تو شوہر کے حق (١) کو (١٠٠)بناکر اسے اصل مسئلہ یعنی (٢) سے تقسیم کریں گے حاصل (٥٠) آئے گا اسے (٪٥٠)لکھیں ۔
نوٹ:ـاعشاریہ (Decimal)کے بعدتیسراعدد(٥) یا اس سے زیادہ ہو تو دوسرے عددکو بڑھادیا جاتا ہے جیسے(٦٦۔٦٦)کو(٦٧۔٦٦)بنادیا جاتاہے۔ْ

اگلاحصہ



No comments:

Post a Comment