کتاب ”تفہیم الفرائض“ کا انگلش ترجمہ
Islamic Inheritance A Beginner's Guide
مؤلف : ابوالفوزان کفایت اللہ سنابلی
مترجم : محترم رضا حسن صاحب (امریکہ)
نظر ثانی : اسسٹنٹ پروفیسر شمس الرب سلفی صاحب(ممبئی)
صفحات : 234
ناشر : اسلامک انفارمیشن سینٹر ، ممبئی۔
.
✿ ✿ ✿
کچھ سالوں قبل علم میراث کے موضوع پر ”تفہیم الفرائض“ نام سے ایک کتاب تالیف کی گئی تھی ، مقصد یہ تھا کہ اس علم کو زیادہ سے زیادہ عام فہم بناکر پیش کیا جائے ، الحمدللہ اس مقصد میں یہ کتاب کافی حد تک کامیاب رہی ہے اور بہت سے طلباء و اہل علم حضرات جنہیں فرائض کا علم حاصل کرنے میں دشواریوں کا سامنا تھا ان کی مشکلیں رفع ہوئی ہیں ، اورآج وہ دیگر علوم کے ساتھ ساتھ ”علم فرائض“ پر بھی اچھی گرفت رکھتےہیں۔
ممبئی میں ہماری طرف سے چلنے والے میراث کورس میں عصری تعلیم سے جڑے طلباء بھی شریک ہوتے ہیں ، اس لئے سخت ضرورت تھی کہ اس کتاب کا انگلش ترجمہ بھی ہوجائے ، الحمدللہ ہمارے فاضل بھائی محترم رضا حسن / وفقہ اللہ نے اس کا انگلش ترجمہ (Islamic Inheritance A Beginner's Guide) کیا ، آپ بچپن سے امریکہ میں رہتے ہیں اور اردو عربی سمجھنے کے ساتھ ساتھ ، انگریزی زبان میں مہارت رکھتے ہیں اور اب تک کئی اردو کتابوں کا انگلش میں ترجمہ کرچکے ہیں ، ہم ان کے بے حد شکر گذار ہیں رب العالمین انہیں جزائے خیردے آمین۔
.
انگلش ترجمہ کے بعد ضرورت تھی کہ کسی ایسی شخصیت کی طرف سے اس کا مراجعہ ہوجائے ، جو انگلش کے ساتھ ساتھ اردو و عربی زبان میں بھی ماہر ہو، اور ساتھ ہی دینی علوم سے بالخصوص ”علم میراث“ سے بھی انہیں واقفیت ہو، اس کے لئے ”محترم پروفیسر شمس الرب سلفی حفظہ اللہ“ سے گذارش کی گئی اور الحمدللہ آپ نے یہ ذمہ داری قبول فرمائی ، اور تقریبا ایک سال تک یہ کتاب ان کے زیر مراجعہ رہی ۔ ان کی طرف سے تصحیح و تنقیح کے بعد دوبارہ کتاب مترجم کے حوالے کی گئی اور پھر کچھ دن بعد فائنل ہو کر طباعت کے مرحلہ میں گئی اور اب الحمد للہ چھپ کر آچکی ہے ،واضح رہے کہ اس انگریزی نسخے میں بعض مباحث کا اضافہ ہے جو اردو کے مطبوعہ نسخے میں بھی نہیں ہیں ۔
محترم شمس الرب اور محترم رضا حسن دونوں صاحبان کے تاثرات کتاب کے اندر موجود ہیں ، رضاحسن بھائی نے اردو میں بھی کچھ تاثرات قلمبند کئے ہیں ، جو ہدیہ قارئین کئے جاتے ہیں :
❀ ❀ ❀
تبصرہ بر کتاب ”تفہیم الفرائض“ للشیخ کفایت اللہ السنابلی حفظہ اللہ
از: رضاحسن
● ● ●
جب علم میراث کی بات آتی ہے تو بہت سے لوگ اس سے جان چھڑاتے ہیں اور اس کی ظاہری پیچیدگی کی وجہ سے اس سے دور بھاگتے ہیں یا پھر یہ علم حاصل کرنا گوارار نہیں کرتے۔ میں بھی انہیں لوگوں میں شامل تھا۔ اور جب اس علم کے حصول کی کوشش شروع کی تو ایک دو بحوث و فقہی کتب پر نظر ڈالنے کے بعد گمان ہوا کہ واقعی اس کاحصول بہت مشکل ہے۔ لیکن جب شیخ کفایت اللہ سنابلی کی کتاب ”تفہیم الفرائض“ زیرِ مطالعہ آئی تو اسے پڑھنے کے بعد لگا کہ اس علم سے زیادہ آسان تو کچھ ہے ہی نہیں۔ لوگ خامخواہ اس سے ڈرتے ہیں۔ اس موضوع پر میں نے جتنی بھی تھوڑی بہت کتب وبحوث دیکھی ہیں ان سب میں میں نے اس کتاب سے زیادہ آسان اور کسی کو نہیں پایا۔
.
دیگر کتابوں میں اس موضوع کو اس انداز میں پیش کیا جاتا ہے کہ کوئی بھی عام انسان اسے مشکل ہی پائے گا، مثلا بعض مصنفین اس موضوع میں ایسی ترتیب کو اپناتے ہیں کہ وہ اصحاب الفروض کی بجائے ان کو ملنے والے حصوں کا گروپ بنا کر اس میں ہر وارث کو ذکر کرتے ہیں، جو کہ حالتوں کے اعتبار سے تبدیل بھی ہو سکتا ہے اس لئے یہ ترتیب اور گروپنگ اس موضوع کو مزید مشکل بنا دیتی ہے۔ اور دیگر مصنفین جو اصحاب الفروض کی ترتیب کو اصل بنا کر اس موضوع پر لکھتے ہیں، وہ اس میں گروپنگ کا خیال نہیں کرتے یا اس میں عام فہم زبان استعمال نہیں کرتے یا مثالوں وغیرہ سے اسے سمجھا نہیں پاتے۔اور پھر ان کتابوں میں ہر قسم کی ضروری وغیر ضروری بحوث کو ایک ساتھ مکس کر دیا جاتا ہے جس سے طالب علم مزید کنفیوز ہو جاتا ہے۔
.
کتاب ”تفہیم الفرائض“ میں ان سب چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس علم کو اس انداز میں پیش کیا گیا ہے کہ اس کو پڑھنا اور سمجھنا بالکل بھی مشکل نہیں ہے۔ اور اسی لئے مجھے لگتا ہے کہ اس کتاب کو ہر مدرسے کے نصاب میں شامل کیا جانا چاہیے۔اس کتاب کی چند خوبیاں درج ذیل ہیں:
① اس میں وارثین اور ان کو ملنے والے حصوں کی آسان فہم گروپنگ کی گئی ہے۔ اور بوقت ضرورت ان بڑے گروپس کی مزید sub-grouping کی گئی ہے
② آسان اصولوں کی مدد سے ہر چیز کو سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
③ ہر دعوے کے ساتھ اس کی قرآن وسنت سے دلیل بھی ذکر کی گئی ہے تا کہ صرف رٹا نہ لگے بلکہ اس کے پیچھے کے اصول وقواعد اور نصوص بھی سمجھ میں آئیں۔
④ چارٹس اور ٹیبلز کی مدد سے ہر چیز کو سمجھایا گیا ہے۔
⑤ ہر مسئلے کے ساتھ اس کی مثالیں بھی ذکر کی گئی ہیں اور ان مثالوں کو ساتھ ساتھ حل کر کے دکھایا گیا ہے جس سے انہیں سمجھنے میں مزید آسانی ہو جاتی ہے۔
⑥ ہر مسئلے کے نیچے چند مشقیں بھی دی گئی ہیں تا کہ طالب علم خود بھی ساتھ ساتھ کوشش کرتا رہے۔
⑦ ہر صاحب فرض کی بحث میں اس کی مختلف حالتیں ، ہر حالت کا سبب ، اس کی دلیل، اس کی وضاحت اور اس کی مثالیں بھی پیش کی گئی ہیں۔
⑧ شاذ اقوال اور غیر ضروری تفاصیل سے گریز کیا گیا ہے۔
⑨ آخر میں نادر مسائل اور خاص حالتوں پر بھی بحث کی گئی ہے۔
⑩ ہر مسئلے کو حل کرنے کے لئے ایک سے زائد طریقوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
.
اللہ تعالیٰ مصنف کے اس عظیم کارنامے پر انہیں اجر عظیم عطاء فرمائے، اور اس علم کو ہر انسان کے لئے آسان کرے!
آمین۔
.
جزاك الله خيرا
ReplyDelete