روزہ کی نیت (سلسلہ رمضانی دروس حدیث (1)) - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-05-10

روزہ کی نیت (سلسلہ رمضانی دروس حدیث (1))

روزہ کی نیت (سلسلہ رمضانی دروس حدیث (1))
===========
عن عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ:سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُول: ِانَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ۔
صحابی رسول عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے۔(بخاری حدیث نمبر ا)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہرعمل کے لئے نیت ضروری ہے بغیر نیت کے کوئی بھی عمل قابل قبول نہیں ہے ، روزہ بھی ایک عمل ہے لہٰذا اس کے لئے بھی نیت ضروری ہے،لہٰذا روزہ کی نیت سے متعلق چندمسائل سمجھ لینا چاہئے۔
--------------------------------------
پہلامسئلہ:(ہرروزہ کی علیحدہ نیت)
--------------------------------------
بعض لوگ کہتے ہیں کہ پورے رمضان کے روزوں کے لئے ایک ہی نیت کافی ہے اورہرروزہ کے لئے الگ الگ نیت کرنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یہ بات درست نہیں ہے بلکہ صحیح یہ ہے کہ ہردن ہرروزہ کی الگ الگ نیت کرنی ضروری ہے،دلائل ملاحظہ ہوں:
عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ کَانَ یَقُول لَا یَصُومُ ِ الَّا مَنْ أَجْمَعَ الصِّیَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ
عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ روزہ صرف وہی رکھے جوفجرسے پہلے اس کی نیت کرلے۔(موطأ مالک رقم ٦ واسنادہ صحیح)۔
اماں حفصہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
لَا صِیَامَ لِمَنْ لَمْ یُجْمِعْ قَبْلَ الْفَجْرِ(سنن النسائی رقم ٢٣٣٦واسنادہ صحیح )۔
معلوم ہواکہ ہرروزے کے لئے الگ سے نیت ضروری ہے۔
------------------------------
دوسرامسئلہ:(نیت کا وقت)
------------------------------
ہرروزہ کی نیت کا جووقت ہے وہ مغرب بعدسے لیکرفجرتک ہے ،بہتریہ ہے کہ ہرآدمی شام کوسونے سے پہلے اپنے روزے کی نیت کرلے ، لیکن اگرشام کو نیت نہیں کرسکاتو صبح سحری کے وقت بہرحال نیت کرلینی چاہئے اورسحری کے فوائد میں سے ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ جوشخص شام کی نیت کرنا بھول جاتاہے اسے سحری کے وقت نیت کا موقع مل جاتاہے ۔
حافظ ابن حجررحمہ اللہ سحری کی برکت اوراس کے فوائدکا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
وَتَدَارُکُ نِیَّةِ الصَّوْمِ لِمَنْ أَغْفَلَہَا قَبْلَ أَنْ یَنَامَ 
یعنی سحری کی برکت اوراس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ جوشخص سونے سے قبل نیت کرنا بھول جاتاہے وہ سحری کے وقت روزہ کی نیت کرلیتاہے۔(فتح الباری لابن حجر:١٤٠٤تحت الرقم ١٩٢٣)۔
الغرض روزے کی نیت کا وقت یہ ہے کہ شام کو سونے سے پہلے نیت کرلی جائے لیکن اگرشام کو نیت نہ ہوسکے توصبح سحری کے وقت فجرسے پہلے ہرحال میں نیت لازمی ہے۔
---------------------------------
تیسرا مسئلہ : (نیت کا طریقہ)
---------------------------------
نیت کا مطلب دل سے کسی کام کے کرنے کا عزم وارادہ کرنا ہے،یعنی یہ دل کا کام ہے ، جیساکہ ہم ہرکام کے لئے دل میں پہلے عزم وارادہ کرتے ہیں پھر ہمارے ذریعہ وہ کام عمل میں آتاہے ۔
عزم وارادہ ، یہ کام ''دل '' سے ہوتاہے ،لہٰذا یہ کام زبان سے نہیں ہوسکتا،جس طرح سننا یہ کام '' کان'' کا ہے اب کوئی زبان سے نہیں سن سکتا، سونگھنا یہ کام ''ناک '' کا ہے اب کوئی زبان سے نہیں سن سکتاہے،اسی طرح ارادہ نیت کرنا یہ کام بھی ''دل '' کا ہے زبان سے ارادہ ونیت بے معنی ہے ۔
مزید یہ کہ زبان سے نیت کرنے سے متعلق کوئی موضوع اورمن گھڑت روایت تک نہیں ملتی اورلوگ''نویت بصوم غد من شھر رمضان'' یا اس جیسے جو الفاظ بطورنیت پڑھتے ہیں یہ لوگوں کی اپنی ایجاد ہے کسی صحیح تو درکنا ر ضعیف اورموضوع روایت میں بھی یہ الفاظ نہیں ملتے۔
دراصل زبان سے چندالفاظ اداکرنے کا نیت سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے ، غورکیجئے کہ جوشخص روزہ کا ارادہ نہ رکھے وہ بھی زبان سے یہ الفاظ ادا کرسکتاہے گرچہ اس کے دل کا ارادہ کچھ اورہی ہو، دریں صورت اس کاکوئی فائدہ ہی نہیں ہے بلکہ یہ ایک لغوچیزاوربدعت و ضلالت ہے۔
--------------
خلاصہ کلام:
--------------
یہ کہ روزہ داروں کو چاہئے کہ ہرروزہ کی الگ الگ نیت کریں۔
نیت ہررات شام ہی کو کرلیں اگربھول جائیں تو فجرسے قبل لازمانیت کرلیں۔
نیت کامطلب دل میں روزہ رکھنے کا عزم وارادہ کرنا ہے۔جس طرح ہرکام کے لئے ہم دل سے عزم وارادہ کرتے ہیں۔
 کفایت اللہ سنابلی 
.

No comments:

Post a Comment