حضرت "مناظر" صاحب کی مسلک اہل حدیث کے لیے نمایاں خدمات
(تحریر: شیخ ابو یحییٰ نورپوری حفظہ اللہ)
✿ ✿ ✿
① جو الزام ہمیشہ سے رافضی اہل سنت واہل حدیث علماء کو دیتے تھے، یعنی ناص ب ی ویزیدی، وہی الزام حضرت صاحب نے مسلک اہل حدیث کے علماء ومشایخ وشیوخ الحدیث کو دے دیا۔
② مفتی جماعت، فضیلۃ الشیخ عبد الستار حماد حفظہ اللہ، جو مرکزی جمیعت اہل حدیث کے بھی مفتی اعظم ہیں اور جن کے فتاوی پابندی سے ہر ہفتے جماعت کے نمائندہ مجلہ "اہل حدیث" میں شائع ہوتے ہیں، انہیں بھی ناص ب ی ویزیدی کا لقب عطا کیا۔
③ تمام علماء ومشایخ کو "جوتے کی نوک" پر رکھ لیا۔
④ علماء ومشائخ وشیوخ الحدیث، حتی کہ اپنے اساتذہ کی بھی بدترین گستاخی کرتے ہوئے انہیں "محبت یزید میں اندھے" اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی توہین کرنے والے قرار دیا۔
⑤ زندہ تو رہے ایک طرف، فوت شدہ علماء ومشایخ کی عزت پر ہاتھ صاف کرنے سے بھی باز نہیں آئے، مفسر قرآن، مولانا صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ جنہیں مسلک اہل حدیث میں بالاتفاق نمایاں مقام حاصل ہے، انہیں بھی اہل بیت کی گستاخی کا جھوٹا الزام دے دیا۔
⑥ مفسر قرآن مولانا صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ کی کتاب کو مسلک اہل حدیث کے تمام اکابر کی تائید حاصل ہے، اس پر دنیا کے کبار علماء اہل حدیث کی تقاریظ بھی موجود ہیں، حضرت صاحب نے گستاخی اہل بیت کا یہ الزام وبہتان بالواسطہ ان سب پر لگا دیا۔
⑦ محقق ومحدث العصر فضیلۃ الشیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ جنہیں کل تک ثالث بنانے کے لیے خود پوسٹیں کر رہے تھے، مفسر قرآن مولانا صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ کی کتاب پر ان کی بھی تقریظ شامل ہے، انہوں نے کتاب کو مسلک اہل سنت کے مطابق قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس میں کچھ بھی اہل سنت کے منہج کے خلاف نہیں، گویا کتاب کے مندرجات ان کا بھی موقف ہیں، انہیں بھی نعوذ باللہ گستاخی اہل بیت کا مرتکب ٹھہرا دیا۔
⑧ محسنین جماعت کا نام لے لے کر ان پر جھوٹے الزام لگائے اور انہیں مباہلے کے چیلینج دئیے۔
⑨ چند دن پہلے حدیث کے ترجمے میں خیانت کے حوالے سے شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کا فیصلہ ماننے کا وعدہ کیا، لیکن جب ان کا فیصلہ آ گیا کہ مناظر صاحب کا کیا گیا ترجمہ بکواس ہے، تو اس وعدے سے بھی منحرف ہو گئے۔
⑩ علماء کو بدنام کر کے اپنے خودنمائی کی کوشش کی کہ مجھ سے بڑھ کر کوئی مسلک کی خدمت نہیں کر رہا۔
ابھی اور بہت سی خدمات ہیں جن کا ذکر کرنا باقی ہے، وہ پھر سہی۔۔۔
نوٹ؛ ہم حضرت صاحب کے لیے دعا گو ہیں کہ وہ اس فتنہ گری سے باز آ جائیں اور علماء و شیوخ سے معافی مانگ لیں۔
ہم ان کی طرح ناانصاف نہیں، اب بھی انہیں راف ض ی نہیں کہتے، البتہ جو کام راف ض یو ں سے نہیں ہو پا رہا، معلوم نہیں کہ حضرت صاحب اپنے ذمے کیوں لے رہے ہیں؟
اللہ تعالیٰ انہیں صراط مستقیم پر گامزن فرما دے۔ آمین۔۔۔
اگر مشایخ وعلماء ہماری اس تحریر کو غلط بیانی قرار دیں تو ہم ان سے اور حضرت صاحب سے علی الاعلان معافی مانگنے کو تیار ہیں، کیا حضرت صاحب بھی ایسا کرنے پر آمادہ ہیں؟
No comments:
Post a Comment