نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں : ایک یا چار - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-09-02

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں : ایک یا چار

✿ اولاد رسول:
❀ بیٹے: 
1 – القاسم بن خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ
2 - عبداللہ بن خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ
3 - ابراھیم بن ماریہ قبطیہ رضي اللہ تعالی عنہ
❀ بیٹیاں
✿ اجماع 
.
 ✿ پہلا اختلاف کرنے والا۔
چوتھی صدی ہجری میں ایک غالی شیعہ ابو القاسم علی بن احمد بن موسیٰ المتوفی ۳۵۲ھ نے اپنی بدنامِ زمانہ کتاب ’’الا ستغا ثۃ فی بدع الثلاثۃ‘‘میں اس بات کا انکار کیا 
لیکن شیعہ محدثین میں سے مشہور شیعہ عبداللہ مامقانی نے اپنی کتاب ’’تنقیح المقال‘‘ ص ۷۹ پر ابو القاسم کو فی کی اس بات کا رد کیا ہے۔ (تنقیح المقال شیعہ کے رجال پر بڑی معروف کتاب ہے)۔
چنانچہ عبداللہ مامقانی شیعہ نے ۷۹ پر لکھا ہے:
’’ابو القاسم کو فی کا ’’الاستغاثۃ فی بدع الثلاثۃ‘‘ میں یہ قول کہ زینب اور رقیہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی بیٹیاں نہیں تھیں بلکہ ربیبہ تھیں۔ قولِ بلا دلیل ہے۔ یہ ابو القاسم کی اپنے رائے محض ہے۔ جس کی حیثیت نصوص کے مقابلہ میں مکڑی کے جالے کے برابر بھی نہیں ۔ کتب فریقین میں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی چار بیٹیوں پر نصوص موجود ہیں اور شیعوں کے پاس اپنے ائمہ کے اقوال موجود ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی چار بیٹیاں تھیں۔‘
.
اختلاف کی بنیاد اور اس کا رد
 {يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ} [الأحزاب: 59]
① زینب: 
شوہر ابو العاص بن ربیع رضی اللہ عنہما (30)
بعثت نبوت سے دس سال پہلے پیدا مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں

أَنَّ المِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، قَالَ: إِنَّ عَلِيًّا خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ فَسَمِعَتْ بِذَلِكَ، فَاطِمَةُ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّكَ لاَ تَغْضَبُ لِبَنَاتِكَ، وَهَذَا عَلِيٌّ نَاكِحٌ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ، يَقُولُ: «أَمَّا بَعْدُ أَنْكَحْتُ أَبَا العَاصِ بْنَ الرَّبِيعِ، فَحَدَّثَنِي وَصَدَقَنِي..[صحيح البخاري 3729]
.
عَنِ المِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ عَلَى المِنْبَرِ: «إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ المُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُوا فِي أَنْ يُنْكِحُوا ابْنَتَهُمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فَلاَ آذَنُ، ثُمَّ لاَ آذَنُ، ثُمَّ لاَ آذَنُ، إِلَّا أَنْ يُرِيدَ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْكِحَ ابْنَتَهُمْ، فَإِنَّمَا هِيَ بَضْعَةٌ مِنِّي، يُرِيبُنِي مَا أَرَابَهَا، وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا»[صحيح البخاري 5230]
.
 ➊ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ، «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلِأَبِي العَاصِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا، وَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا»[صحيح البخاري 516]
 ➋ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: لَمَّا مَاتَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اغْسِلْنَهَا وِتْرًا ثَلَاثًا، أَوْ خَمْسًا، وَاجْعَلْنَ فِي الْخَامِسَةِ كَافُورًا، أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا غَسَلْتُنَّهَا، فَأَعْلِمْنَنِي» قَالَتْ: فَأَعْلَمْنَاهُ، فَأَعْطَانَا حَقْوَهُ وَقَالَ «أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ»[صحيح مسلم 939] 
 (زينب خير (وفي رواية: أفضل) بناتي، أصيبت بي) .[سلسلة الأحاديث الصحيحة وشيء من فقهها وفوائدها (7/ 193)3071]
.
.
② رقیہ رضی اللہ عنہا: 
یہ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے تین برس بعد پیدا ہوئیں ۔اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک تقریبا تینتیس برس تھی۔
➊ عتبہ بن ابی لہب: ➋ عثمان رضی اللہ عنہ بحکم وحی بروایت ابن عباس (33)
عثمان رضی اللہ عنہ بحکم نبی انہیں کی دیکھ بھال کے لئے غزوہ بدر میں شریک نہ ہوسکے۔ (اجر اور غنیمت یکساں دیا گیا)
بدر سے نبی ص کی واپسی پران کا انتقال ہوا کفن دفن عثمان رضی اللہ عنہ نے کیا ۔
.
 ➊ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: إِنَّمَا تَغَيَّبَ عُثْمَانُ عَنْ بَدْرٍ، فَإِنَّهُ كَانَتْ تَحْتَهُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ مَرِيضَةً، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لَكَ أَجْرَ رَجُلٍ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمَهُ»[صحيح البخاري 3130]
 ➋ وَأَمَّا قَوْلُهُ: إِنِّي تَخَلَّفْتُ يَوْمَ بَدْرٍ، فَإِنِّي كُنْتُ أُمَرِّضُ رُقَيَّةَ بِنْتَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَاتَتْ [مسند أحمد ط الرسالة 490]
.
③ ام کلثوم رضی اللہ عنہا: 
➊ عتیبہ ابن ابی لھب : ➋ عثمان رضی اللہ عنہ : ذی النورین ، آدم سے لیکر نبی تک صرف عثمان رضی اللہ عنہ کا خاصہ ہے
یہ تیسری بیٹی حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہابھی شعبان ۹ہجری کو انتقال فرما گئیں (6 سال تک نکاح عثمان میں)
.
➊ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: «أَنَّهُ رَأَى عَلَى أُمِّ كُلْثُومٍ عَلَيْهَا السَّلاَمُ، بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بُرْدَ حَرِيرٍ سِيَرَاءَ»[صحيح البخاري 5842]
 انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو زرد دھاری دار ریشمی جوڑا پہنے دیکھا۔
 ➋ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ نُغَسِّلُ ابْنَتَهُ أُمَّ كُلْثُومٍ فَقَالَ: «اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا، أَوْ خَمْسًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ، بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا، أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي» فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حَقْوَهُ، وَقَالَ: «أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ» [سنن ابن ماجه 1458] 
 ➌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: شَهِدْنَا بِنْتًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ عَلَى القَبْرِ، قَالَ: فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ، قَالَ: فَقَالَ: «هَلْ مِنْكُمْ رَجُلٌ لَمْ يُقَارِفِ اللَّيْلَةَ؟» فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَنَا، قَالَ: «فَانْزِلْ» قَالَ: فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا [صحيح البخاري 1285]
رقیہ رضی اللہ عنھا کی وفات کے وقت تو آپ ص جنگ بدر میں تھے
.
④ فاطمہ رضی اللہ عنہا(40) کے آس پاس : علی رضی اللہ عنہ
جہیز کا مسئلہ:
حسن حسین محسن : زینب ، ام کلثوم۔
وفات رسول کے 6 ماہ بعد انتقال
.
✿ اجماع 
.
 ✿ پہلا اختلاف کرنے والا۔
چوتھی صدی ہجری میں ایک غالی شیعہ ابو القاسم علی بن احمد بن موسیٰ المتوفی ۳۵۲ھ نے اپنی بدنامِ زمانہ کتاب ’’الا ستغا ثۃ فی بدع الثلاثۃ‘‘میں اس بات کا انکار کیا 
لیکن شیعہ محدثین میں سے مشہور شیعہ عبداللہ مامقانی نے اپنی کتاب ’’تنقیح المقال‘‘ ص ۷۹ پر ابو القاسم کو فی کی اس بات کا رد کیا ہے۔ (تنقیح المقال شیعہ کے رجال پر بڑی معروف کتاب ہے)۔
چنانچہ عبداللہ مامقانی شیعہ نے ۷۹ پر لکھا ہے:
’’ابو القاسم کو فی کا ’’الاستغاثۃ فی بدع الثلاثۃ‘‘ میں یہ قول کہ زینب اور رقیہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی بیٹیاں نہیں تھیں بلکہ ربیبہ تھیں۔ قولِ بلا دلیل ہے۔ یہ ابو القاسم کی اپنے رائے محض ہے۔ جس کی حیثیت نصوص کے مقابلہ میں مکڑی کے جالے کے برابر بھی نہیں ۔ کتب فریقین میں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی چار بیٹیوں پر نصوص موجود ہیں اور شیعوں کے پاس اپنے ائمہ کے اقوال موجود ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی چار بیٹیاں تھیں۔‘
.
اختلاف کی بنیاد اور اس کا رد
.
 ✿ دلائل :
 ❀ قرآنی آیت:
 {يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ} [الأحزاب: 59]
❀ احادیث صحیحہ:
 ① رقیہ رضی اللہ عنہا: 
 ➊ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: إِنَّمَا تَغَيَّبَ عُثْمَانُ عَنْ بَدْرٍ، فَإِنَّهُ كَانَتْ تَحْتَهُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ مَرِيضَةً، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لَكَ أَجْرَ رَجُلٍ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمَهُ»[صحيح البخاري 3130]
 ➋ وَأَمَّا قَوْلُهُ: إِنِّي تَخَلَّفْتُ يَوْمَ بَدْرٍ، فَإِنِّي كُنْتُ أُمَرِّضُ رُقَيَّةَ بِنْتَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَاتَتْ [مسند أحمد ط الرسالة 490]
 ② زينب رضی اللہ عنہا: 
 ➊ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ، «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلِأَبِي العَاصِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا، وَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا»[صحيح البخاري 516]
 ➋ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: لَمَّا مَاتَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اغْسِلْنَهَا وِتْرًا ثَلَاثًا، أَوْ خَمْسًا، وَاجْعَلْنَ فِي الْخَامِسَةِ كَافُورًا، أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا غَسَلْتُنَّهَا، فَأَعْلِمْنَنِي» قَالَتْ: فَأَعْلَمْنَاهُ، فَأَعْطَانَا حَقْوَهُ وَقَالَ «أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ»[صحيح مسلم 939] 
 (زينب خير (وفي رواية: أفضل) بناتي، أصيبت بي) .[سلسلة الأحاديث الصحيحة وشيء من فقهها وفوائدها (7/ 193)3071]
 ③ ام كلثوم رضی اللہ عنہا: 
 ➊ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: «أَنَّهُ رَأَى عَلَى أُمِّ كُلْثُومٍ عَلَيْهَا السَّلاَمُ، بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بُرْدَ حَرِيرٍ سِيَرَاءَ»[صحيح البخاري 5842]
 انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو زرد دھاری دار ریشمی جوڑا پہنے دیکھا۔
 ➋ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ نُغَسِّلُ ابْنَتَهُ أُمَّ كُلْثُومٍ فَقَالَ: «اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا، أَوْ خَمْسًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ، بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا، أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي» فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حَقْوَهُ، وَقَالَ: «أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ» [سنن ابن ماجه 1458] 
 ➌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: شَهِدْنَا بِنْتًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ عَلَى القَبْرِ، قَالَ: فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ، قَالَ: فَقَالَ: «هَلْ مِنْكُمْ رَجُلٌ لَمْ يُقَارِفِ اللَّيْلَةَ؟» فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَنَا، قَالَ: «فَانْزِلْ» قَالَ: فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا [صحيح البخاري 1285]
رقیہ رضی اللہ عنھا کی وفات کے وقت تو آپ ص جنگ بدر میں تھے
 ④ فاطمه رضي الله عنها:






 سب ہی یہ سمجھتے ہیں کہ بوقت نکاح سیدہ خدیجہ کی عمر چالیس برس تھی، جبکہ ایسا نہیں ہے بلکہ اس حوالے سے اختلاف ہے اور یہ ہرگز متفق علیہ امر نہیں ۔ اس ضمن میں ایک سے زیادہ روایات ملتی ہیں۔ امام بیہقی رحمہ اللہ کے حوالے سے امام ابنِ کثیر رحمہ اللہ نقل کرتے ہیں کہ یہ سیدہ خدیجہ کی عمر شادی کے وقت پینتیس برس تھی اور بعض روایات میں پچیس برس بھی آتی ہے۔
اس بات کو اس سے بھی تقویت ملتی ہے کہ بقول حافظ ابن کثیر سیدہ خدیجہ پینسٹھ برس کی عمر میں فوت ہوئیں جبکہ بعض کہتے ہیں پچاس برس کی عمر وفات ہوئی ۔
اور بقول امام ابن کثیر صحیح ترین قول یہی ہے کہ بوقت وفات ان کی عمر پچاس برس تھی اور یہ بات ثابت شدہ ہے کہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت میں پچیس برس رہی تھیں۔ اور دس نبوی میں آپ کی وفات ہوئی یعنی بعثت کے دس برس بعد ۔۔۔
سو اگر پچاس میں سے پچیس برس منہا کیے جائیں تو بوقت شادی آپ کی عمر پچیس برس بنتی ہے ۔
.
1 – القاسم رضی اللہ تعالی عنہ
2 - عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ
3 - ابراھیم رضي اللہ تعالی عنہ
بیٹیاں :
1 - زینب رضي اللہ تعالی عنہا

2 - رقیہ رضي اللہ تعالی عنہا

3 - ام کلثوم رضي اللہ تعالی عنہا

4 - فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی فاطمہ رضي اللہ تعالی عنہا کے علاوہ باقی ساری اولاد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہے فوت ہوگئ صرف فاطمہ رضي اللہ تعالی عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد فوت ہوئيں ۔

واللہ اعلم .
تیسری صدی ہجری تک کسی بھی شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا چاروں بیٹیوں میں سے کسی ایک کا بھی انکار نہیں کیا اور فریقین کی معتبر کتب میں اِن بنات کا تذکرہ موجود ہے۔

No comments:

Post a Comment