1-دینی علم اور دنیاوی علم کا فرق
حکم، فضیلت، عمل، انتم اعلم
2-دینی علم کا حکم
3-دینی علم کی فضلیت
. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ : كَانَ أَخَوَانِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ أَحَدُهُمَا يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْآخَرُ يَحْتَرِفُ، فَشَكَا الْمُحْتَرِفُ أَخَاهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : " لَعَلَّكَ تُرْزَقُ بِهِ ".
هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
.
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:... وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا، سَهَّلَ اللهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ [صحيح مسلم 2699]
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ البَاهِلِيِّ، قَالَ: ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا عَابِدٌ وَالآخَرُ عَالِمٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَضْلُ العَالِمِ عَلَى العَابِدِ كَفَضْلِي عَلَى أَدْنَاكُمْ» [سنن الترمذي رقم 2685]
اوعلم علم ينتفع به
ابن عباس رضي الله عنه مجس شوري ميں
غلام كو امارت كے عهده پر
.
4-دینی علم کی ضرورت
عبادات انجام دینے میں
5-جہل کے نقصانات
عبادات میں افراط وتفریط سے بچنے کے لئے
جریج والا واقعہ
قتل والا واقعہ
صفوان کی بیوی والا واقعہ
تین لوگوں کا واقعہ
. خوارج کا واقعہ
.
6-علم کس سے حاصل کریں
7(علم کے بعد عمل
سگنل ٹوڑنے اور لائسینس نہ ہونے پر سزا ڈبل
8-دعوت وتبلیغ
تعلیم پر اجرت
(کفایت اللہ سنابلی)
No comments:
Post a Comment