”بیعت وامارت“ والی ”جمعیت وتنظیم“ بنانا اور اسی بنیاد پر لوگوں کو داخل وخارج کرنا بدعت اور ”سیاسی ساخت“ اپنانے کی نحوست ہے۔ - Kifayatullah Sanabili website

2020-11-25

”بیعت وامارت“ والی ”جمعیت وتنظیم“ بنانا اور اسی بنیاد پر لوگوں کو داخل وخارج کرنا بدعت اور ”سیاسی ساخت“ اپنانے کی نحوست ہے۔



 ”بیعت وامارت“ والی ”جمعیت وتنظیم“ بنانا اور اسی بنیاد پر لوگوں کو داخل وخارج کرنا بدعت اور ”سیاسی ساخت“ اپنانے کی نحوست ہے۔

✿ ✿ ✿ 

بعض لوگ سیاسی ساخت پر جمعیت وتنظیم بناتے ہیں اور لوگوں سے عہد (کاغذی بیعت) لیکر انہیں اس میں داخل کرتے ہیں اور عہد توڑنے پر یا سربراہ وامیر سے اختلاف ( خواہ فقہی اختلاف ہی کیوں نہ ہو اس ) کی بناپر لوگوں کو خارج کردیتے ہیں کچھ اسی طرح کی تنظیموں سے متعلق علامہ البانی رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا ، ذیل میں یہ سوال اور علامہ البانی رحمہ اللہ کا جواب مع اردو ترجمہ ملاحظہ فرمائیں:

.

❀ سوال:

 ● إنَّ بعض الجماعات الإسلاميَّة التي تتخذ منهجها منهج السلف، قد يكون بعض المنتمين إليها قد أخطأ أو وقع في خلاف فقهي أو في تقديم الدعوة، وبعد ذلك فُصِلَ لاختلافه مع أميرهم أو رئيسهم، فهل هذا الفصل يبعده عن أصله في منهجه؟

(اردو ترجمہ )

 ● "کچھ سلفی منہج اختیار کرنے والی اسلامی جماعتیں ایسی بھی ہیں کہ ان سے منسلک بعض افراد کسی مسئلے میں غلطی کر بیٹھتے ہیں یا فقہی مسئلہ میں اختلاف کرلیتے ہیں یا دعوت کے طریقہ کار میں کوتاہی ہو جاتی ہے، پھر انہیں اپنے امیر یا صدر سے اختلاف کی بنا پر خارج کردیا جاتا ہے تو کیا یہ خارج کیا جانا یا علیحدگی اُنہیں اصل سلفی منہج سے بھی خارج کر دیتی ہے؟

.

 ❀ جواب:

علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

 ●  أما ما أسمعه -الآن- في هذا السؤال من أن يُفصَل المسلم عن الجماعة، والجماعة السلفية لمجرد أنه أخطأ في مسألة أو في أخرى؛ فما أرى هذا إلا من عدوى الأحزاب الأخرى؛ هذا الفصل هو من نظام بعض الأحزاب الإسلامية التى لا تتبنَّى المنهج السلفي منهجًا في الفقه والفهم الإسلامي. وإنما هو حزب يغلب عليه ما يغلب على الأحزاب الأخرى من التكتل والتجمع على أساس دولة مصغرة، من خرج على طاعة رئيسها أُنذِرَ أولاً وثانيًا وثالثًا ربما؛ ثم حُكِمَ بفصله.مثل هذا لا يجوز أن يتبناه جماعة ينتمون بحق إلى كتاب الله وإلى حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى منهج السلف الصالح...

وهذا من شؤم تبنِّي السياسة لبعض الأحزاب؛ لأنها تشبه السياسة الكبرى ويرتبون عليها أحكامًا كأنها أحكام السياسة الكبرى والإمامة الكبرى يوجبون المبايعة؛ ثم يرتبون عليها وجوب الوفاء بها؛ ثم يرتبون عليها فصل من لم يف بشئ منها؛ هذا ابتداع في الدين ما أنزل الله به من سلطان. [ سلسلة فتاوى جدَّة للألباني : الشريط: 32 وقت 00:45:50 ]

(اردو ترجمہ)

 ●  اب جو کچھ میں اس سوال میں سن رہا ہوں کہ محض ایک یا دو مسائل میں غلطی کی وجہ سے کسی مسلمان کو جماعت سے اور سلفی منہج سے خارج کردیا ئے تو میری نظر میں یہ خارج کرنے والی بیماری دوسری پارٹیوں (مثلا اخوانی پارٹی وغیرہ) کے یہاں سے آئی ہے ۔ یہ خارج کرنے والا منہج ان اسلامی تنظیموں کے دستور میں ہوتا ہے جو نہ تو فقہ میں اور نہ ہی اسلامی فہم میں سلفی منہج کو اپناتے ہیں بلکہ یہ لوگ ”گروہ بندی“ کے شکار ہوتے ہیں جن پر حزبی تنظیموں کا رنگ غالب ہوتا ہے یعنی ایک چھوٹی سی ریاست (منی اسلامک اسٹیٹ )بناکر ایسی گروہ بندی اور جتھا بنانا کہ جو ان کے صدر کی اطاعت نہ کرے اسے ایک یا دو بار یا بسا اوقات تین بار تنبیہ کی جائے پھر اس کے بعد اسے خارج کردیا جائے ، اس طرح کی حرکتیں اس جماعت کے لئے جائز نہیں ہے جو واقعی کتاب اللہ اور سنت رسول اور سلف صالحین کے منہج کی طرف خود کو منسوب کرتی ہوں۔

(علامہ البانی رحمہ اللہ طویل نصیحت کے بعد آگے فرماتے ہیں)

ان ساری مصیبتوں کی جڑ یہ ہے کہ بعض تنظیمیں سیاسی ماڈل کو فالو کرتی ہیں یہ اسی کی نحوست ہے ، کیونکہ اس کے سبب یہ تنظیمیں سیاست کبری کے مشابہ ہوجاتی ہیں پھر یہ لوگ اس کے ایسے احکام بتاتے ہیں جو سیاست کبری اور امامت عظمی کے احکام ہوتے ہیں اور بیعت کو واجب ٹہراتے ہیں ، پھر یہ لوگ ان تنظیموں کے ساتھ وفاداری کو لازم قرار دے دیتے ہیں اور ان لوگوں کو اپنی جماعت سے خارج کردیتے ہیں جو ان کے ساتھ وفاداری نہ کرے ، یہ چیز دین میں بدعت ہے اللہ نے اس کی کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے۔[ سلسلة فتاوى جدَّة للألباني : الشريط: 32 وقت 00:45:50 ]

(ترجمہ : کفایت اللہ سنابلی)


No comments:

Post a Comment