{26} ضروری اطلاع
✿ ✿ ✿ ✿
کچھ ایام کے لئے ممبئی سے باہر کا سفر ہے، فی الحال ٹرین میں ہوں، کل شام ان شاء اللہ مئو پہنچوں گا، وہاں دو تین دن قیام رہے گا، پھر ان شاء اللہ بہار کی طرف روانگی ہوگی.
اس بیچ فطرہ والی پوسٹس کا سلسلہ موقوف ریے گا.
فطرہ سے متعلق ابھی تین امور پر مفصل بحث اور اشکالات کا ازالہ باقی ہے.
✿ (الف) احادیث فطرہ میں ایسے طعام کا ذکر ہے جن میں غذائی حیثیت کے ساتھ ثمنی حیثیت بھی ہے بلکہ پانچ میں سے چار تو بالاتفاق اشیائے ربویہ میں سے ہیں.
لہذا اگر غذائی حیثیت کو دیکھتے ہوئے غیر منصوص طعام نکال سکتے ہیں، تو ثمنی حیثیت دیکھتے ہوئے غیر منصوص ثمن یعنی نقد بھی دے سکتے ہیں.
بعض نے یہ دعوی کیا ہے ہے کہ احادیث فطرہ سے نقد پر استدلال کسی نے نہیں کیا ہے. حالانکہ قدیم علمائے احناف نے بھی یہ استدلال کیا ہے، ان شاء اللہ یہ بات پوری تفصیل سے واضح کی جائے گی. اس ضمن میں حدیث معاویہ رضی اللہ عنہ پر بھی مفصل بات ہوگی ان شاء اللہ.
واضح رہے کہ فریق مخالف احادیث فطرہ کا جو یہ مطلب بتلاتا ہے کہ ان میں صرف خوراک ہی دینے کی دلیل ہے. یہ مطلب سلف (صحابہ وتابعین) کے متفقہ فہم کے خلاف ہے.
✿ (ب) فطرہ میں علت "طعمۃ للمساکین" ہے اور یہ اپنے وسیع مفہوم کے ساتھ لازمی اور کلی علت ہے.
چونکہ بعض نے اس کے مفہوم کو ناقص بنا دیا تھا، اسی نقص کو ہم نے واضح کیا تو بعض نے "رمتني بدائها وانسلت" کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ بات ناچیز کی طرف ہی منسوب کرڈالی، اور بڑی ہوشیاری سے اپنی پرانی بات سے پلٹی مار کر ہمارے بیان کردہ مفہوم ہی پر قبضہ جما لیا، اور اعلان رجوع تو دور کی بات، قارئین کو بھنک بھی نہیں پڑنے دیا کہ خود اپنی پرانی بات سے رجوع کرچکے ہیں.
اس بار اس بابت تفصیل ان شاء اللہ قارئین کے لیے کافی دلچسپ ثابت ہوگی.
✿ (ج) عہد رسالت میں نقد سے فطرہ کیوں نہیں دیا گیا؟ ہم نے اس کے موانع پیش کئے تو بعض نے اس پر طرح طرح کی نکتہ سنجیاں کیں .
حالانکہ ہم نے جب یہ سوال اٹھایا کہ عہد رسالت میں موجود دیگر طعام اور غلوں سے فطرہ کیوں نہیں نکالا گیا، تو فریق مخالف نے اس پر موانع کی قطار لگادی.
فریق مخالف کے اس متضاد طرزعمل پر گرفت کرتے ہوئے ان شاء اللہ عہد رسالت میں موانع نقد پر تفصیل سے بات ہوگی اور فریق مخالف کی ساری غلط فہمیاں دور کی جائیں گی.
ان تینوں امور پر سفر سے واپس آنے کے بعد گفتگو ہو گی، ان شاء اللہ.
رب العالمين اس سفر کو آسان فرمائے اور صحیح وسلامت ممبئی واپس پہنچائے. آمین.
No comments:
Post a Comment