اخت شقیقہ (سگی بہن) کے حصے - Kifayatullah Sanabili Official website

2019-10-07

اخت شقیقہ (سگی بہن) کے حصے

اخت شقیقہ (سگی بہن) کے حصے

حالات:
1: محجوب :- فروع یا اصول میں سے کوئی بھی مذکر ہو تو محجوب ہوجاتی ہے۔
2: باقی مال میں تعصیبا بالغیر ﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ﴾ : - حاجب نہ ہو اورعاصب یعنی أخ شقیق ہو ۔
3:باقی مال تعصیبا مع الغیر:- بالا صورتیں نہ ہوں (حاجب نہ ہو عاصب نہ ہو) فرع مؤنث موجود ہو ۔
4: ثلثین(2/3) :-بالا صورتیں نہ ہوں (حاجب نہ ہو، عاصب نہ ہو، عصبہ مع الغیرنہ بنے) اوربہن متعدد ہو ۔
5: نصف(1/2):-بالا صورتیں نہ ہوں (حاجب نہ ہو، عاصب نہ ہو، عصبہ مع الغیرنہ بنے) اور اوربہن اکیلی ہو۔
Screenshot_1.jpg
وضاحت:
فروع کی طرح حواشی میں خواتین کی بھی اصلا تین حالتیں ہیں یعنی فروع اور حواشی کی خواتین میں تین حالتین مشترک ہیں ۔ ایک تعصیب بالغیر کی، دوسری تعدد کی صورت میں ثلثین پانے کی، تیسری انفراد کی صورت میں نصف پانے کی ۔البتہ اخوہ لأم کا معاملہ مستثنی ہے۔
لہٰذا اخوہ لأم کے علاوہ فروع اور حواشی کی جملہ خواتین سے متعلق یہ تین حالتین یاد رہنی چاہے ، اس کے ساتھ یہ بات بھی ذہن میں بٹھا لینی چاہئے کہ ان خواتین میں جو کسی واسطے سے وارث ہوں گی ان کی چوتھی حالت حجب کی ہوگی۔
اس کے ساتھ حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روشنی میں یہ بات بھی یاد کرلی جائے کہ میت کی فرع مؤنث کی موجوگی میں میت کی بہنیں عصبہ مع الغیر یعنی باقی کی حقدار ہوں گی ۔
اس طرح اخوہ لأم کے علاوہ میت کی دونوں بہنوں اخت شقیقہ اور اخت لأب کی یہ پانچ حالتیں مشترک ہیں ، پہلی تعصیب بالغیر کی ، دوسری تعدد کی صورت میں ثلثین کی ، تیسری انفراد کی صورت میں نصف کی ، چوتھی واسطہ کی صورت میں حجب کی ، پانچویں فرع مؤنث کی موجودگی میں عصبہ مع الغیرکی ۔
ان پانچوں حالات کو مذکورہ طریقے پر ذہن میں بٹھائیں اور درج ذیل ترتیب سے یاد کریں ،اس ترتیب کا فائدہ یہ ہوگا کہ پہلی حالت طے ہونے کے بعد اگلی حالت کا امکان نہیں رہے گا نیز ہراگلی حالت کے طے ہونے کے لئے پہلی حالتوں کا نہ ہونا ضروری ہوگا اس طرح ہرحالت کی شرطیں بھی یاد ہوجائیں گی ۔

✿ پہلی حالت: محجوب:
فروع یا اصول میں سے کوئی بھی مذکر ہو مثلا بیٹا یاباپ ہو تو أخت شقیقہ (سگی بہن) محجوب ہوجائے گی۔
دلیل:
اخوہ لأم کے تحت آیات کلالہ کی تفسیر میں اس کی دلیل گذرچکی ہے۔
Screenshot_2.jpg

✿ دوسری حالت:باقی مال میں تعصیبا بالغیر ﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ﴾ :
میت کی أخت شقیقہ (سگی بہن) اپنے درجے کے سگے بھائی (أخ شقیق) کے ساتھ ہوگی أخ شقیق اسے عصبہ بنادے گا اور یہ دونوں ﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ﴾ کے تحت حصہ پائیں گے۔
اس حالت کی شروط یہ ہیں:
حاجب نہ ہو اور عاصب (أخ شقیق) موجود ہو۔
دلیل:
﴿وَإِنْ كَانُوا إِخْوَةً رِجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ﴾
اور اگر کئی شخص اس ناطے کے ہیں مرد بھی اور عورتیں بھی تو مرد کے لئے حصہ ہے مثل دو عورتوں کے [النساء: 176]
Screenshot_3.jpg

✿ تیسری حالت: باقی مال تعصیبا مع الغیر:
جب أخت شقیقہ ، میت کی فرع مؤنث(بنت یا بنت الإبن) کے ساتھ ہو تو عصبہ مع الغیر بنتی ہے ، یعنی وہ فرع مؤنث کی معیت کے سبب عصبہ یعنی باقی مال کی حقدار ہوجاتی ہے ۔
اس حالت کی شروط یہ ہیں:
حاجب نہ ہو، عاصب نہ ہو ، فروع میں سے کوئی مؤنث مووجود ہو مثلابنت ، یا بنت الإبن ، خواہ یہ ایک ہوں یا ایک سے زائد ۔
دلیل:
حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ (صحیح بخاری رقم6736)
اس کے مطابق اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سگی بہن کو فرع مؤنث کے ساتھ باقی کا حقدار قراردیا ہے یعنی سگی بہن یہ فرع مؤنث کے ساتھ عصبہ ہوگی ۔یہ حدیث گذرچکی ہے ۔
Screenshot_4.jpg

✿ چوتھی حالت:ثلثین(2/3) :
مذکورہ حالتوں میں سے کوئی حالت نہ ہو یعنی ، حاجب نہ ہوعاصب نہ ہو عصبہ مع الغیر نہ بنے اور أخت شقیقہ ایک سے زائد ہوں تو انہیں ثلثین ملے گا۔
دلیل:
﴿ فَإِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَكَ﴾
پس اگر بہنیں دو ہوں تو انہیں کل چھوڑے ہوئے کا دو تہائی ملے گا۔[النساء: 176]
Screenshot_5.jpg

✿ پانچویں حالت: نصف(1/2):
مذکورہ حالتوں میں سے کوئی حالت نہ ہو یعنی ، حاجب نہ ہو،عاصب نہ ہو، عصبہ مع الغیر نہ بنے اور أخت شقیقہ ایک ہی ہو تو اسے نصف ملے گا۔
دلیل:
﴿قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ﴾
آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجیئے کہ اللہ تعالیٰ (خود) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے۔ اگر کوئی شخص مر جائے جس کی اولاد نہ ہو اور ایک بہن ہو تو اس کے لئے چھوڑے ہوئے مال کا آدھا حصہ ہے [النساء: 176]
Screenshot_6.jpg


اگلا حصہ

No comments:

Post a Comment