سب سے بڑا محدث ہی سب سے بڑا فقیہ ہوتاہے۔ - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-05-21

سب سے بڑا محدث ہی سب سے بڑا فقیہ ہوتاہے۔

سب سے بڑا محدث ہی سب سے بڑا فقیہ ہوتاہے۔
(تحریر:کفایت اللہ سنابلی)
صحابی رسول ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا تبلیغ اسلام میں‌ جوکردار رہاہے اس سے کوئی کافر ہی انکار کرسکتاہے، اگران کی مرویات کو اسلامی ماخذ سے الگ کردیا جائے تو امہات العبادات میں سے ہرعبادت ادھوری رہ جائے۔ اورنبوی تعلیمات کا ایک بہت بڑا ذخیرہ مفقود ہوجائے۔

اسی لئے عہدنبوت سے کر تاحال ہردورمیں ان کی خدمات کو سراہا گیا ہے اوراہل حق ہرزمانے ان کے فضائل ومناقب بیان کرتے رہے ہیں، بلکہ ان کی شخصیت پرمستقل کتابیں بھی تصنیف کی گئی ہیں۔

اس کے برعکس دشمنا ن اسلام کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ کسی طرح اس عظیم صحابی اوراس کی خدمات کواسلام سے الگ کردیا جائے اورنتیجہ میں مسلمان حقیقی اسلام سے محروم ہوجائیں۔

کچھ دشمنوں نے یہ بات تو کھلم کھلا کہی جبکہ کچھ دشنوں نے خفیہ سازش کی اوران کی فضیلت کو مانتے ہوئے انہیں غیرفقیہ قراردے دیا۔نعوذ باللہ من ذلک۔
حالانکہ دونوں صورتوں میں مقصد ایک ہی تھا اوروہ یہ کہ ان کی مرویات کو اسلام سے الگ کردیا جائے۔

پہلی صورت میں مقصد واضح ہے، دوسری صورت میں مقصد کی وضاحت ایک اصول کی شکل میں موجود ہے۔

چنانچہ حنفی اصول کی کتاب ’’نورالانوارمع حاشیہ قمرالاقمارص179میں ہے:
وہذا لیس ازدراء بابی ھریرۃ واستخفافا بہ معاذاللہ منہ بل بیانا لنکتتہ فی ھذالمقام ۔

اوریہ نکتہ کیا ہے جس کی خاطر ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کو غیر فقیہ کہا جارہا کہ اس کی وضاحت بھی حوالہ مذکرکے حاشیہ نمبر(14)میں یوں ہے:
’’ای نکتۃ لترک الحدیث‘‘

غرض یہ کہ دشمنان اسلام کی کھلی سازشیں ہوں یا نام نہاد مسلمانوں کی خفیہ سازشیں سب کا مقصد ایک ہی ہے کہ اس عظیم صحابی کی مرویات کواسلام سے نکا ل دیاجائے، کیونکہ ان کوموجودگی میں ہم خواہشات نفس کی پیروی نہیں کرسکتے:

ذیل میں ایک حدیث پیش کی جارہی ہے جس میں صحابی رسول ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث دانی وفقاہت کی گواہی خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے:
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ المَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِكَ يَوْمَ القِيَامَةِ؟ فَقَالَ: " لَقَدْ ظَنَنْتُ، يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، أَنْ لاَ يَسْأَلَنِي عَنْ هَذَا الحَدِيثِ أَحَدٌ أَوَّلُ مِنْكَ، لِمَا رَأَيْتُ مِنْ حِرْصِكَ عَلَى الحَدِيثِ، أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِي يَوْمَ القِيَامَةِ مَنْ قَالَ: لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، خَالِصًا مِنْ قِبَلِ نَفْسِهِ " صحيح البخاري (8/ 117 رقم 6570 )

قتیبہ بن سعید، اسماعیل بن جعفر، عمرو، سعید بن ابی سعید مقبری، حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ قیامت کے دن آپ کی شفاعت کی سعادت سب سے زیادہ کون شخص حاصل کرے گا آپ نے فرمایا کہ اے ابوہریرہ میرا خیال تھا کہ کہ تم سے پہلے کوئی شخص مجھ سے اس بات کے متعلق سوال نہیں کرے گا۔ اس سبب سے کہ میں نے تم کو حدیث پر بہت زیادہ حریص دیکھا قیامت کے دن میری شفاعت کا سب سے زیادہ حق حاصل کرنے والا وہ شخص ہوگا جس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ خلوص دل سے کہا ہو۔

یہ حدیث متواتر ہے اس سے صحابی رسول ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی شخصیت سے متعلق دوچیز کی گواہی ملتی ہے:

1: سب سے بڑے محدث :

مذکورہ حدیث‌ میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طورپر صحابی رسول ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو علم حدیث کا بہت ہی حریص بتلایا ہے، اورساتھ ہی میں یہ بھی کہا ہے کہ اسی وجہ سے تمہارے علاوہ کسی اورسے اتنے بہترسوال کی توقع نہ تھی ، گویا کہ علم حدیث کی اس حرص میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا کوئی جواب نہ تھا، بالفاظ دیگروہ سب سے بڑے محدث تھے۔

2: سب سے بڑے فقیہ :

مذکورہ وضاحت سے ثابت ہواکہ صحابی رسول ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق سب سے بڑے محدث‌ تھے، اب اسی حدیث پر پھر سے پلٹ کر غورکیجئے تواس بات کا بھی ثبوت مل جاتاہے کہ یہ صحابی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق سب سے بڑے فقیہ بھی تھے کیونکہ انہوں نے جوسوال کیا تھا وہ ان کی فقاہت کا بین ثبوت تھا۔
دراصل ابوہریرہ رضی اللہ عنہ شفاعت رسول والی احادیث کی وجہ سے ایک بہت بڑے خطرے کی بوسونگھ رہے تھے اوروہ یہ کہ کوئی شخص انہیں پربھروسہ کرتے ہوئے ہرقسم کی آزادی نہ اختیار کرلے کہ ہم کچھ بھی کریں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کی وجہ سے ہم بچ جائیں گے، اسی لئے سوال اٹھایا کہ آپ کے شفاعت پانے کے شرائط کیا ہیں ۔

یہ بہت ہی اچھا سوال تھا کیونکہ اس کا جواب ایک بہت بڑی گمراہی کے لئے سد باب تھا اسی لئے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال سنتے ہی ان کی حوصلہ افزائی فرمائی اوران کی فقاہت کی داد ہے۔
اس سے ثابت ہوا کہ صحابی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بتصریح نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت بڑے فقیہ بھی تھے۔

سب سے بڑا محدث ہی سب سے بڑا فقیہ ہوتاہے۔​

اس حدیث نے ایک اورمسئلہ بھی حل کردیا وہ یہ کہ جو جتنا بڑا محدث ہوگا وہ اتنا بڑا فقیہ بھی ہوگا ۔
حدیث کے الفاظ پر غورکریں جب ایک اچھے سوال کی شکل میں ظاہرہونے والی فقاہت کی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تعریف کی تو اس کی وجہ بھی بتلائی کہ اس فقاہت کا سبب کیا ہے ۔ چنانچہ اس کا سبب بتلاتے ہوئے ارشاد فرمایا:
لِمَا رَأَيْتُ مِنْ حِرْصِكَ عَلَى الحَدِيثِ​

یہ اس بات کی دلیل ہے کے فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق سب سے بڑا فقیہ وہی ہوتا ہے جو سب سے بڑا محدث ہوتا ہے۔
اس حدیث سے ان تمام لوگوں کے باتیں بے معنی ہوگئیں جو کہتے رہتے ہیں کہ محدثین حدیث کے الفاظ بیان کرتے میں ماہر ہوتے ہیں اوراس کا مطلب بیان کرنے میں فقہاء ماہر ہوتے ہیں ۔
کیونکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فقہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مہارت کا سبب یہ بتلایا کہ وہ حدیث میں ماہر ہیں ، معلوم ہواکہ جو سب سے زیادہ حدیث میں ماہر ہوگا وہی سب سے زیادہ فقہ میں بھی ماہر ہوگا۔

آج اس عظیم صحابی کی اس عظیم فقاہت کو نہ ماننے کا نتیجہ ہے کہ لوگ صرف شفاعت والی احادیث دیکھ شرک وبدعت اورہرطرح کی گمراہی میں ملوث ہیں اور یہ امید لئے ہوئے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے وہ بچ جائیں گے۔
(تحریر:کفایت اللہ سنابلی)

No comments:

Post a Comment