حسینی یزیدی تقسیم سے متعلق 'لجنة العلماء للإفتاء' كا فتوى نمبر (111 ) اور کچھ گزارشات - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-06-24

حسینی یزیدی تقسیم سے متعلق 'لجنة العلماء للإفتاء' كا فتوى نمبر (111 ) اور کچھ گزارشات

حسینی یزیدی تقسیم سے متعلق 'لجنة العلماء للإفتاء' كا فتوى نمبر (111 ) اور کچھ گزارشات
 ✿  ✿  ✿ 
سوشل میڈیا پر موجود احباب جانتے ہیں کہ حسینی و یزیدی والی چپقلش ایک عرصے سے سوشل میڈیا پر عام ہے۔ کچھ وقت سے یہ فتنہ زیادہ ہی زور پکڑ رہا ہے۔ علماء کے بعض گروپس میں بھی اس حوالے سے کئی ایک بار تشویش کا اظہار کیا گیا۔
 اختلاف ’علم وعقل‘ کی حدود میں رہے، تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں، لیکن احباب جانتے ہیں کہ یہ اختلاف باقاعدہ ایک فتنہ کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ کچھ دن پہلے لجنۃ العلماء للإفتاء یعنی ’علماء فتوی کونسل‘ کو اس حوالے سے ایک سوال موصول ہوا، جس کا مفاد یہ تھا کہ علماء اس تقسیم کے حوالے سے تفصیلی راہنمائی فرمائیں۔ خیر تفصیل تو ممکن نہ ہو سکی، البتہ جس بات پر علماء کا اتفاق ہوا، وہ آپ احباب نے فتوی کی شکل میں ملاحظہ کر لی. 
🔸اس فتوی  پر سب سے زیادہ منفی تاثر گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے مولانا عمر صدیق صاحب نے لیا، اور انہیں یہ محسوس ہوا کہ یہ فتوی بلکہ یہ لجنۃ ہی شاید میری ’ذات بابرکات’ کے مقابلے کے لیے معرضِ وجود میں آئی ہے، اس لیے انہوں نے اس کو کبھی ’مصنوعی لجنۃ‘ کہا، کبھی ’یزیدی لجنۃ‘ سے یاد کیا. اور فتوے دینے والے کبار مشایخ کو 'ناصبی خبیث' تک بول دیا۔
مولانا صاحب اور ان جیسی معلومات رکھنے والے دیگر احباب کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ  یہ ’لجنۃ الإفتاء‘ آج سے کوئی ڈیڑھ سال قبل معرضِ وجود میں آ چکی تھی، اور اب تک  اس کے مختلف مسائل سے متعلق درجنوں فتوی جات آ چکے ہیں۔ جو فتوی  آپ کو سب سے زیادہ محسوس ہوا، وہ اس کا 111 نمبر فتوی ہے۔ جبکہ مختلف مناسبات سے بیانیے اور اعلامیہ جات اس سے الگ ہیں.
🔸 لجنۃ العلماء للإفتاء یعنی علماء فتوی کونسل کا تفصیلی تعارف، اغراض ومقاصد اور کام کرنے کا طریقہ کار، مختلف فارمیٹس میں متعدد مرتبہ سوشل میڈیا پر نشر ہو چکا ہے، جس میں یہ بات صراحت کے ساتھ لکھی ہوئی ہے کہ اس میں کسی چیز پر فتوی لگانا، حلال و حرام، یا کفر واسلام کی بات کرنا، یہ صرف کبار علماء و مفتیان کا منصب ہے۔ دیگر علمائے کرام، یا طلبۃ العلم یا معروف شخصیات کو اگر اس فتوی سے اختلاف بھی ہو گا، تو یہ ان کا اپنا ذاتی موقف ہو گا، لجنۃ کا موقف اسے بنا کر پیش نہیں کیا جاسکتا.  اسی لیے الحمد للہ شروع سے لیکر اب تک جتنے بھی فتاوی ہیں، سب کبار علماء کے جاری کردہ یا مصدّقہ ہیں. لہذا مولانا عمر صدیق صاحب اور ان کے جذباتی حامیوں کو اپنی یہ غلط فہمی دور کر لینی چاہیے کہ لجنۃ العلماء کا یہ فتوی یا کوئی بھی فتوی انکی ذات کے خلاف جاری کیا گیا ہے.
🔹 لجنۃ  العلماء للإفتاء طرز کی کمیٹی اور دار التحقیق کا قیام علامہ احسان الہی ظہیر شہید کے عزائم میں سے تھا، جس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے ان کے ابناء واحفاد لجنۃ العلماء للإفتاء کے کبار مشایخ اور علماء کے شانہ بہ شانہ ہیں،  اور ہر قسم  کا تعاون وہ حسب استطاعت اس لجنۃ کے ساتھ کر رہے ہیں، اس سب کے باوجود کوئی بھی مسئلہ ہو، تو وہ بھی مفتیان کرام اور کبار کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔ یہ نہیں کہ جو مرضی حکم دے کر جو چاہا لکھوا لیا، سوئے ظن کے مرض میں مبتلا کسی شخص کو اس بات پر یقین آئے نہ آئے، لیکن جو علماء  حقیقت حال سے واقف ہیں، وہ اس بات کی تصدیق کریں گے۔ لہذا کوشش کرکے مولانا صاحب اور ان کے حواریوں کو یہ خناس دل سے نکال لینا چاہیے، جو بار بار انہیں سوشل میڈیا کے دیواریں سیاہ کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔
🔸 مولانا صاحب اور ان کے حواریوں نے رئیس اللجنۃ اور دیگر مفتیان کرام کے خلاف جو گھٹیا زبان استعمال کی ہے، یہ ان کی قسمت ہے،  لیکن منصف مزاج لوگوں کو یہ حقیقت سامنے رکھنی چاہیےکہ بالخصوص فتوی 111 مرتب کرنے والے اور  جاری کرنے والوں میں سے کوئی ایک بھی شخصیت ایسی نہیں جن کے بارے میں یہ کہا جاسکے کہ وہ ناصبی ہیں، یا انہوں نے یزید سے متعلق یا حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے متعلق کوئی ایسی بات کی ہو، جس کے سبب انہیں ناصبیت یا یزیدیت سے متہم کیا جا سکے۔
🔹 مولانا صاحب کو یہ اعتراض ہے کہ ان سب ’مشایخ و مفتیان‘ نے صرف یزیدی وحسینی تقسیم سے متعلق فتوی کیوں دیا ہے؟ انہوں نے فلاں فلاں موقع پر فتوی جاری کیوں نہیں کیا. اس حوالے سے عرض ہے کہ آپ اپنا ریکارڈ درست کر لیں، لجنۃ العلماء کی ذیلی کمیٹی ’دفاع علماء و شعائر اللہ‘ کے تحت اب تک گستاخانِ صحابہ کے خلاف درجنوں کیسز  اور مقدمے کیے جا چکے ہیں۔ بلکہ  پچھلے ڈیڑھ  دو سال میں اس نوعیت کے جتنے بھی معاملات ہوئے ہیں، ان میں لجنۃ العلماء اور ان کے روح رواں ظہیر برادران کا کردار سب سے نمایاں رہا ہے، اور یہ سب چیزیں سوشل میڈیا استعمال کرنے والے احباب جانتے ہیں، یہ حقیقت روز روشن کی طرح سب کے لیے واضح ہے، لیکن پتہ نہیں آپ لوگ اس سے واقعتا جاہل ہیں، یا تجاہل عارفانہ کرکے خود کو طفل تسلیاں دینا آپ کی مجبوری بن چکا ہے۔
🔸 علماء نے فتوے آپ کی مرضی کے تو نہیں دینے، لیکن یاد رکھیں، اسلامی ملک میں مندر کی تعمیر کے متعلق ہائی کورٹ میں جو رٹ دائرکی گئی تھی،  اس کی بنیاد لجنۃ العلماء للإفتاء کا فتوی نمبر 6 تھا.  حال ہی میں تبدیلی مذہب سے متعلق اسلام مخالف بل پر مذمتی بیان بھی اسی لجنۃ العلماء کی طرف سے آیا ہے.
آپ بتائیں، آپ نے یا آپ کے حواریوں نے اس حوالے سے کیا کیا ہے؟
🔸 آپ کی ہر تقریر و تحریر کا مرکزی خیال یہ ہوتا ہے کہ سب علماء و قائدین آپ کے حسد و بغض میں مارے ہوئے ہیں، مولانا صاحب! آپ یہ بتائیں کہ  لجنۃ العلماء للإفتاء کو آپ سے حسد کیوں ہو گا؟ کیا آپ هیئۃ کبار العلماء کے ’عضو‘ ہیں، یا اللجنۃ الدائمۃ للبحوث والإفتاء کے رکن ہیں؟ یا مجمع الفقہ الإسلامی میں آپ شریک ہوتے ہیں؟ شیخ عبد الستار حماد، شیخ منیر قمر، شیخ الحدیث عبد الرحمن یوسف، مولانا سعید محبتی سعیدی، شیخ جاوید اقبال سیالکوٹی یا مولانا عبد الحلیم بلال صاحب، یا  ظہیر برادران کو آپ کی کس خوبی یا صلاحیت  سے حسد ہوسکتا ہے؟!
  خدارا اس غلط فہمی سے باہر آئیں،  دین کی خدمت کریں، یہ سب بزرگ اور علماء وقائدین کام کرنے والے اور قابل لوگوں کی حوصلہ افزائی اور ان کو تھپکی دینے والے ہیں۔
🔹 آپ نے جتنا 'نام' کمایا ہے، یہ اس وقت کا ہے جب آپ قاضی عبد الرشید آف جہلن، مولانا مبشر احمد ربانی، شیخ زبیر علی زئی جیسے بزرگوں کے ساتھ ’چھوٹے‘ اور اپنے ہم عمر علماء کے ’ معاون وساتھی‘ بن کر جاتے تھے. جب سے آپ کو ’شمس العلماء‘ اور ’مناظر اسلام‘ بننے کا زعم لاحق ہوگیا ہے، تب سے آپ کے ہاتھ کیا آیا ہے؟ یہ آپ  دوسروں سے بہتر جانتے ہوں گے.
🔹 صحابہ کرام اور اہل بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کی محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے عقیدت ہر مسلمان کا شیوہ ہے، لہذا یہ ایموشنل بلیک میل ختم کریں کہ آپ سے اختلاف کی وجہ آپ کی حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے محبت ہے... سیدھا بتائیں کہ آپ ’خالِف تُعرف‘ کے اصول پر کاربند ہیں جس کی طرف آپ ہی کے شہر کے ایک معروف عالم نے اشارہ بھی کیا ہے۔ جب تک آپ ہوا کے الٹ سمت سفر نہ کریں، تو آپ کے مناظرانہ ومجتہدانہ ذوق کو تسکین نہیں ملتی.  ہماری دعا ہے کہ آپ کو اپنے اس ذوق کی تسکین کے لیے درست سمت اور سیدھا رخ میسر آجائے، تاکہ آپ  اپنے لیے اور دوسروں کے لیے فتنہ اور آزمائش نہ بنیں.
[حافظ خضر حیات، خادم ’العلماء’

No comments:

Post a Comment