حدیث ثقلین میں عمرصدیق صاحب کی معنوی تحریف
✿ ✿ ✿
حدیث ثقلین کے جو الفاظ بسند صحیح ثابت ہیں مثلا مسلم کی حدیث ا س میں دو چیزوں کا اس طرح ذکرہے:
✿ ① قرآن کو نور و ھدایت قرار دیتے ہوئے اس سے تمسک کا حکم ہے۔
مسلم ہی کی ایک دوسری حدیث میں قرآن کے ساتھ تمسک کو گمراہی سے بچنے کا ذریعہ قراردیا گاہے (مسلم 1218)
✿ ② اہل بیت کے حقوق کی نگہداشت کا حکم ہے۔
لیکن روافض اس حدیث میں شروع سے لفظی یا معنوی تحریف کرتے ہوئے یوں کہتے ہیں کہ: اس میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کے ساتھ اہل بیت کی اتباع کا بھی حکم دیا ہے۔ اور قرآن کی طرح ان کی اتباع کو بھی گمراہی سے بچنے کا ذریعہ بتایاگیا ہے۔ جبکہ حدیث ثقلیلن میں یہ بات صرف قرآن کے لئے ہے۔
.
اب عمر صدیق صاحب کو سنین !
عمر صدیق صاحب عین روافض والی تحریف کررہے ہیں ، جس کی تردید اہل سنت ہمیشہ کرتے آئے ہیں ۔
مثلا:
⟐ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے رافضی پر رد کرتے ہوئے اس حدیث کی تشریح میں لکھا :
”والحديث الذي في مسلم إذا كان النبي صلى الله عليه وسلم قد قاله، فليس فيه إلا الوصية باتباع كتاب الله، وهذا أمر قد تقدمت الوصية به في حجة الوداع قبل ذلك، وهو لم يأمر باتباع العترة، ولكن قال: أذكركم الله في أهل بيتي“ [منهاج السنة النبوية 7/ 318]
⟐ اسلام سوال وجواب والوں نے لکھا ہے:
”وليس في شيء من طرق الحديث : الأمر باتباع العترة ، بل إنما فيه مطلق الوصية بهم ، ومودتهم ، ومراعاة حقوقهم“
دونوں عبارت کاخلاصہ یہ ہے کہ اس حدیث میں اتباع اور تمسک کا ذکر صرف قرآن کے ساتھ ہے ، اور اہل بیت کے ذکر میں ان کے حقوق کی نگہداشت کی وصیت ہے۔
No comments:
Post a Comment