صحیح الادب المفرد پر ڈاکٹر طاہر القادری کا اعتراض اور اس کا جواب - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-03-12

صحیح الادب المفرد پر ڈاکٹر طاہر القادری کا اعتراض اور اس کا جواب

صحیح الادب المفرد پر ڈاکٹر طاہر القادری کا اعتراض اور اس کا جواب
تحریر: کفایت اللہ سنابلی

علامہ البانی رحمہ اللہ نے ایک کتاب لکھی ہے ’’صحیح الادب المفرد‘‘ اس میں‌ علامہ البانی رحمہ اللہ نے امام بخاری رحمہ اللہ کی کتاب ’’الادب المفرد‘‘ سے صرف وہ احادیث ذکرکی ہیں‌ جوصحیح ہیں اورجوضعیف احادیث تھیں انہیں‌ اس کتاب کے دوسرے حصہ ’’ضعیف الادب المفرد‘‘ میں نقل کیا ہے۔
ڈاکٹر طاہرقادری صاحب نے عوام کو مغالطہ دیتے ہوئے علامہ البانی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگایاہے کہ علامہ موصوف نے امام بخاری رحمہ اللہ کتاب ’’الادب المفرد‘‘ سے کئی احادیث کو نکال دیاہے۔
عرض ہے کہ ڈاکٹرطاہرقادری صاحب نے علامہ البانی پرتنقیدکے لئے ان کی سلسلہ تصحیح وتضعیف میں سے بالخصوص’’صحیح الادب المفرد‘‘ کا انتخاب کیوں کیا؟؟؟

یہ بہت اہم سوال ہے اوراس کاجواب طاہرقادری صاحب کی مغالطہ بازی کوواضح کرتاہے، غورکریں کہ کیا علامہ البانی رحمہ اللہ نے تصحیح وتضعیف کا یہ کام صرف امام بخاری کی کتاب الادب المفرد ہی کے ساتھ کیا ہے؟؟؟
ہرگزنہیں بلکہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے تو یہ کام دوسرے درجہ کی کتب احادیث یعنی سنن کے ساتھ بھی کیا ہے ، ان میں سے ہرکتاب کی احادیث کو صحیح اورضعیف کے اعتبارسے دوالگ حصوں میں رکھ دیاہے۔
اب طاہرقادری صاحب کو اگرتنقید ہی کرنا تھا تو علامہ البانی کی کتاب صحیح سنن نسائی کا انتخاب کرتے، صحیح سنن ابوداؤدکا انتخاب کرتے ، صحیح ابن ماجہ کا انتخاب کرتے ، بلکہ اس سے بہتر تھا کہ صحیح الترمذی کا انتخاب کرتے کیونکہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے بہت سی احادیث پر صحت وحسن کا حکم لگایا ہے اورعلامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے ٍضعیف الترمذی میں نقل کیاہے؟
یہ سب دوسرے درجہ کی احادیث اور الادب المفرد کی بنسبت ان کے دفاع کی زیادہ ضرورت ہے لیکن طاہرقادری صاحب نے ایسا نہیں کیا کیوں ؟؟؟؟

در اصل بات یہ کہ طاہرقادری صاحب عوام کے بھولے پن سے فائدہ اٹھا کر انہیں مغالطہ دینا چاہتے ہیں ،’’صحیح الادب المفرد‘‘ کے انتخاب میں ان کا دومقصد ہے:
اول:
امام بخاری رحمہ اللہ کی مقبولیت اوران کی جلالت علمی مسلمانوں کے بیچ مسلم ہے اب اگریہ دکھا دیا جائے کہ اتنے بڑے امام حدیث کو علامہ البانی رحمہ اللہ نے نہیں بخشا تو دیگرائمہ ان کی تنقید سے کہاں بچ سکتے ہیں۔
دوم : 
عوام امام بخاری رحمہ اللہ کے نام سے ایک ہی کتاب سے واقف ہیں اوروہ ہے ’’صحیح بخاری‘‘ ، طاہرقادری صاحب کا مقصد یہ ہے کہ عوام کو یہ مغالطہ دیا جائے کہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح بخاری پر تنقیدکیاہے ۔
اوروہ اپنے مقصد میں کافی حدتک کامیاب رہے ہیں، چنانچہ میرے پا س ان گنت لوگ طاہر قادری صاحب کی یہ ویڈیو لے کر یہ کہتے ہوئے آئے کہ کیا علامہ البانی رحمہ اللہ نے بخاری شریف کی حدیثوں کوضعیف کہہ کربخاری سے انہیں نکال دیاہے؟؟؟
پھرہم نے انہیں بتایا کہ’’صحیح الادب المفرد‘‘ یہ الگ کتاب ہے نیزیہ کہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے جس طرح کا کام الادب المفرد پر کیا ہے بجنسہ یہی کام سنن اربعہ پر بھی کیا ہے پھر کیا وجہ ہے ڈاکڑطاہرقادری صاحب نے دفاع حدیث کے لئے علامہ البانی رحمہ اللہ کی تحقیق السنن کا انتخاب نہیں کیا؟؟؟

یہ تو بات ہوئی ڈاکٹر طاہر قادری صاحب کی مغالطہ بازی پر اب آئیے اصل اعتراض کا جواب سنئے :
اعتراض یہ کہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے الادب المفرد سے بعض احادیث کو نکال دیا ہے، اس اعتراض کا بہت سے اہل علم نے جواب دیا ہے لیکن ایک اہم نکتہ سب نے نظرانداز کردیا ہے وہ یہ کہ:
کیا: ’’صحیح الادب المفرد‘‘ امام بخاری کی کتاب ہے ؟؟؟

اب تک بہت سارے اہل علم نے امام بخاری کی تصنیفات کو گنایا ہے کیا کسی نے اس فہرست میں ’’صحیح الادب المفرد‘‘ کا نام بھی پیش کیاہے؟؟؟
عوام کو معلوم ہونا چاہئے کہ صحیح الادب المفرد یہ امام بخاری کی کتاب ہے ہی نہیں تو پھر اس میں کمی بیشی کا الزام ہی مردود ہے۔
یہ الزام اس وقت درست ہوتا جب علامہ البانی رحمہ اللہ نے امام بخاری رحمہ اللہ کی اصل کتاب ’’الادب المفرد‘‘ کی طباعت کی ہوتی اوراس کے بعد اس میں کمی بیشی کردیا ہوتا، جیسا کہ احناف کیا کرتے ہیں مثلا امام حبان کی کتاب ’’المجروحین‘‘ کی طباعت کی اور کتاب سے وہ حصہ اڑا دیا جس میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پر جرح تھی، ایسا حنفی طرزعمل اختیار کیا جائے تو اسے اصل کتاب میں کمی بیشی کہتے ہیں ۔
لیکن اگرایک محدث کسی دوسرے محدث کی کتاب پر اپنی معلومات پیش کرنا چاہتاہے تو یہ ایک الگ کتاب ہوتی ہے، مثلا امام منذری رحمہ اللہ کی کتاب ہے ’’الترغیب والترہیب‘‘ اب اس پر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اپنی خدمات پیش کی ہیں اور اس کا اختصار کرتے ہوئے اس سے بہت سی ضعیف احادیث کو نکال دیاہے ، تو کیا یہ کہاجائے گا کہ حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے امام منذری رحمہ اللہ کی کتاب سے بہت سی احادیث کو نکال دیاہے ؟؟؟

نیز علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الادب المفرد میں جن احادیث کو داخل نہیں کیا ہے انہیں اس کتاب کے دوسرے حصہ ’’ضعیف الادب المفرد‘‘ میں رکھا ہے لیکن حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے تو ’’الترغیب ‘‘ سے جن احادیث کو نکالا ہے انہیں سرے سے نکال ہی دیا ہے ان کا الگ سے ذکر نہیں کیا ہے ، اب حافظ ابن حجررحمہ اللہ کے بارے میں کیا خیال ہے؟

ترغیب کی مثال جانے دیجئے خود صحیح بخاری کی مثال دیکھیں ، امام زبیدی رحمہ اللہ نے اس کتاب کا اختصار کیا ہے اورمکررات کو حذف کردیاہے اب کیا یہ کہنا درست ہوگا کہ امام زبیدی رحمہ اللہ نے صحیح بخاری سے نصف سے زائد احادث نکا ل دی ہیں ؟

اسی طرح حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے صحیح بخاری کی شرح لکھی اورصحیح بخاری کی تشریح میں احادیث کا ایک بہت بڑا ذخیرہ جمع کردیا ہے تو کیا یہ کہنا درست ہے کہ حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے صحیح بخاری میں بہت سی احادیث کا اضافہ کردیاہے؟

دراصل امام زبیدی رحمہ اللہ نے صحیح بخاری کا جواختصارکیا ہے یہ امام بخاری کی تصنیف نہیں بلکہ امام زبیدی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے، اسی طرح حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے صحیح بخاری کی جوشرح لکھی ہے یہ امام بخاری رحمہ اللہ کی تصنیف نہیں بلکہ حافظ ابن حجررحمہ اللہ کی اپنی تصنیف ہے اس لئے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ امام بخاری کی اصل کتاب میں حذف واضافہ کیا گیا ہے ، بلکہ یہ کہا جائے گا کہ محدثین نے صحیح بخاری پر اپنی خدمات پیش کی ہیں کسی نے اس کی شرح کی ، کسی نے اس کا اختصار کیا ، کسی نے اس کی ثلاثیات کو یکجا کیا ، کسی نے اس کی معلق روایات کو لیکر الگ سے کتاب لکھی ہے وغیرہ وغیرہ، اوریہ ساری کتابیں امام بخاری کے علاوہ دیگرلوگوں کی تسلیم کی جاتی ہیں اوران میں تبدیلی آجانے سے یہ نہیں کہا جاتا کہ امام بخاری رحمہ اللہ کی اصل کتاب صحیح بخاری میں تبدیلی کردی گئی ہے ۔

یہی معاملہ ’’الادب المفرد‘‘ کا بھی ہے یہ امام بخاری رحمہ اللہ کی کتاب ہے اس میں کسی نے کوئی تبدیلی نہیں کی ہے البتہ بعض اہل علم نے اس کتاب پر اپنی خدمات پیش کی ہیں مثلا کسی نے اس کی شرح لکھا ہے اورتشریح میں کچھ اوراحادیث وغیرہ ذکرکیا ہے لیکن اس سے شارح پر یہ الزام ہرگز نہیں لگایا جاسکتا کہ اس نے اس کتاب میں اضافہ کردیا ہے۔

اسی طرح علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس کتاب پر اپنی خدمات پیش کی ہیں اوراس میں موجود صحیح وضعیف احادیث پر دوحصوں میں کتاب لکھی ہے یہ علامہ البانی رحمہ اللہ کی اپنی کتاب ہے ، اورایک مصنف اپنی کتاب کو جس طرح چاہے ترتیب دے اس کے اس طرزپر اعتراض کرنا یا تو بہت بڑی حماقت ہے یا پھر بدترین قسم کی مکاری اورمغالطہ بازی ہے۔

No comments:

Post a Comment