{3} فطرہ سے متعلق تبدیل نص کا مجرم کون ؟ - Kifayatullah Sanabili Official website

2018-06-14

{3} فطرہ سے متعلق تبدیل نص کا مجرم کون ؟

{3} فطرہ سے متعلق تبدیل نص کا مجرم کون ؟
●  ●  ●  ●
یہ وضاحت کی جاچکی ہے کہ کسی بھی حدیث میں مطلق طعام یا عام غلہ دینے کا ثبوت نہیں ہے ، اس کے بعد عرض ہے کہ:
فطرہ میں جو حضرات نقد دینے کا انکار کرتے ہیں وہ قائلین نقد پر تبدیل نص کا اتہام لگاتے ہیں ، اگر نقد کی بات کرنا تبدیل نص ہے تو خود منکرین نقد ہی اس اتہام کی زد میں آتے ہیں کیونکہ یہ حضرات فطرہ سے متعلق منصوص اشیاء خمسہ (کھجور، جو، کشمش ، پنیر اور گیہوں) کے علاوہ غیرمنصوص اشیاء مثلا دال اورچاول وغیرہ کو نہ صرف جائز بلکہ آج کے دور میں افضل قراردیتے ہیں !
سوال یہ ہے کہ دال اورچاول کا ذکر کون سی نص میں موجود ہے ؟ اگر ان کا ذکر کسی بھی نص میں موجود نہیں تو نص کے مقابلے میں ان چیزوں کو نہ صرف جائز بلکہ افضل بتلانا ، کیا آپ کے اصول سے نص کو تبدیل کرنا نہیں ہے ؟
بلکہ اس سے بھی آگے بڑھیں بعض منکرین نقد نے یہاں تک کہہ ڈالا ہے کہ احادیث میں منصوص اشیاء خمسہ میں سے جو چیز کسی علاقے میں کھانے کے لئے مستعمل نہ ہو وہاں اس منصوص طعام سے بھی فطرہ دینا جائز نہیں ہے ، سبحان اللہ !
منکرین نص کے اصول سے دیکھا جائے تو یہ تبدیل نص بلکہ اماتت نص کی بدترین مثال ہے ۔
اورلطف کی بات یہ ہے کہ ایک طرف منصوص چیز کو اس لئے ناجائز بتلایا جارہا ہے کہ کسی علاقے میں لوگ اسے کھاتے نہیں ہے، اوردوسری طرف یہ بھی کہاجاتا ہے کہ طعام وصول کرنے والے کھانے کے بجائے اسے بیچ کراس کی قیمت سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں اوراس سے کھانے کے علاوہ کسی اورمصرف میں بھی لاسکتے ہیں !
●  ●  ● مزید تفصیل کے لئے پڑھیں ●  ●  ●
.

No comments:

Post a Comment