واقعی بہت عمدہ نقاط کی طرف اشارہ کیا ہے، حلف الفضول کا واقعہ ساری امت مسلمہ کے لیے ایک رہنما اصول ہے کہ ظلم کے خلاف خواہ وہ کسی کے ساتھ بھی ہو مسلم ہو یا کافر اس کی مدد حسب استطاعت کرنا ایک مسلمان اور مومن کا دینی فرض ہے۔
لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ ظلم کے خلاف آئین کے دائرے میں رکھتے ہوئے آواز بلند کرنا درست ہے لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ کتنے نام نہاد کلمہ پڑھنے والوں نے رواداری کے نام پر بغیر کسی مجبوری کے اپنے ایمان کا سودا کرلیا۔ اور غیروں کےسؑر میں سؑر ملالیا۔ بہت سے مسلم سیاسی لیڈران کو امبیڈ کی مورتی پر مالا ارجت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ اور کتنوں نے غیروں کے ساتھ ہون میں شریک ہوکر یکجہتی اور ہندومسلم وسکھ کی اتحاد کا ثبوت پیش کیا۔ کیا ایسا کرنا اسلامی نقطہٰ نظر سے درست ہے؟ براہ کرم اس پر بھی تفصیلی روشنی ڈالیں۔جزاکم اللہ خیرا
نام : کفایت اللہ سنابلی عالم و فاضل : جامعہ اسلامیہ سنابل (جامعہ نگر، نئی دہلی)
باحث (ریسرچر) : ممبئی
استاذ حدیث : ممبئی
مصنف: متعدد کتب
متعدد اہل علم نے شیخ سنابلی کی علمی دنیا میں خصوصی شناخت کا اعتراف کیا ہے۔ اور برصغیر کے ممتاز عالم دین جناب صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ جہاں شیخ سنابلی کے جذبۂ تحقیق کی داد دیتے ہیں وہیں شیخ رضا اللہ عبدالکریم مدنی فرماتے ہیں کہ: محدثین کرام کے علوم و معارف سے استفادہ کرنے کا سلیقہ ہر ایک کو نہیں آتا لیکن کہنا پڑتا ہے کہ ابولفوازن کفایت اللہ سنابلی کو یہ سلیقہ آتا ہے۔
دعائے قربانی ﴿إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي ۔۔۔الخ﴾ والی حدیث کی تحقیق از: کفایت اللہ سنابلی قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت ایک طویل دعا...
ویب سائٹ کے متعلق
شیخ کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ کے مضامین ، تحقیقی مقالات ، کتابیں ، اور ویڈیوز وغیرہ پر مشتمل عام ویب سائٹ ہے۔
شیخ کا شمار ممبئی کے سینئر علما میں ہوتا ہے۔ مختلف و متنوع دینی، علمی و اصلاحی موضوعات پر آپ کے افکار اور تحقیقات تحریر اور ملٹی میڈیا شکل میں سائبر دنیا میں جا بجا پھیلے ہوئے ہیں۔
علمی و تحقیقی میدان میں آپ کی تصنیفات: "احکام طلاق " ، "یزیدبن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ" ، "مسنون رکعات تراویح اور شبہات کا ازالہ" اور "انوار البدر - نماز میں سینے پر ہاتھ باندھا ، دلائل اور شبہات کا ازالہ" ۔۔۔ ایک مستحسن اور باوقار مقام رکھتی ہیں۔
عرصہ دراز سے شیخ سنابلی کے محبان اور قارئین کا تقاضا تھا کہ آپ کی تمام تخلیقات ایک جگہ جمع ہوں تو استفادہ میں آسانی ہوگی۔
یہ ویب سائٹ اسی خواہش کی نمائندگی کا اظہار ہے۔ قارئین و ناظرین سے درخواست ہے کہ اسے مزید بہتر اور معلوماتی بنانے کے لیے اپنی تجاویز اور مشوروں سے نوازیں۔
واقعی بہت عمدہ نقاط کی طرف اشارہ کیا ہے، حلف الفضول کا واقعہ ساری امت مسلمہ کے لیے ایک رہنما اصول ہے کہ ظلم کے خلاف خواہ وہ کسی کے ساتھ بھی ہو مسلم ہو یا کافر اس کی مدد حسب استطاعت کرنا ایک مسلمان اور مومن کا دینی فرض ہے۔
ReplyDeleteلیکن افسوس اس بات پر ہے کہ ظلم کے خلاف آئین کے دائرے میں رکھتے ہوئے آواز بلند کرنا درست ہے لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ کتنے نام نہاد کلمہ پڑھنے والوں نے رواداری کے نام پر بغیر کسی مجبوری کے اپنے ایمان کا سودا کرلیا۔ اور غیروں کےسؑر میں سؑر ملالیا۔ بہت سے مسلم سیاسی لیڈران کو امبیڈ کی مورتی پر مالا ارجت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ اور کتنوں نے غیروں کے ساتھ ہون میں شریک ہوکر یکجہتی اور ہندومسلم وسکھ کی اتحاد کا ثبوت پیش کیا۔ کیا ایسا کرنا اسلامی نقطہٰ نظر سے درست ہے؟ براہ کرم اس پر بھی تفصیلی روشنی ڈالیں۔جزاکم اللہ خیرا
ReplyDelete