باب دوم: فروع کے حصے - Kifayatullah Sanabili Official website

2019-09-27

باب دوم: فروع کے حصے

باب دوم: فروع کے حصے

فروع میں سارے مذکر عصبہ ہیں اور عصبہ کو حصہ ملنے کی تفصیل گذرچکی ہے ، فروع کی ساری خواتین (بنت ، بنت الابن ) اصحاب الفروض ➊ میں سے ہیں ان کے حصوں کی تفصیل ملاحظہ ہو۔پچھلا حصہ
بنت (بیٹی) کے حصے

حالات:
1: باقی مال میں تعصیبا بالغیر{لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ}:- عاصب یعنی میت کا بیٹا موجود ہو۔
2: ثلثین(2/3) :-عاصب نہ ہو ، اور متعدد ہوں (فروع میں صرف مؤنث( بیٹیاں) ایک سے زائد ہوں )
3: نصف(1/2):- عاصب نہ ہو ، اور منفرد ہو(فروع میں صرف اکلوتی بیٹی ہو)

Screenshot_1.jpg
وضاحت:
بنت(بیٹی) دو حیثیت سے حصہ پاتی ہے :
اول: عصبہ بالغیر کی حیثیت سے ، اس میں ایک حالت ہوتی ہے ۔
دوم :صاحب فرض کی حیثیت سے اس میں دو حالتیں ہوتی ہیں۔کل ملا کر تین حالتیں ہوتی ہیں۔

✿ پہلی حالت:تعصیبا بالغیر:
یعنی﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ﴾(مرد کا ایک حصہ عورت کے دو حصوں کے برابر) کے اصول کے تحت باقی مال بیٹے اور بیٹوں میں اس طرح تقسیم ہوگا کہ بیٹے کو ملنا والا حصہ بیٹی کو ملنے والے حصہ کا ڈبل ہو۔
تعصیبا بالغیر ملنے کی شرط:
بیٹی کو یہ حصہ ملنے کی ایک شرط ہے اور وہ یہ کہ بیٹی کے ساتھ اس کا عاصب یعنی میت کا مذکر فرع وارث (بیٹا) موجود ہو، ایسی صورت میں خواہ بیٹی ایک ہو یا ایک سے زائد، اسی طرح بیٹا ایک ہو یا ایک سے زائد، بہر صورت بیٹی اور بیٹے دونوں مل کو عصبہ بنیں گے۔
دلیل:

﴿يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ﴾
اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے[النساء: 11]
Screenshot_2.jpg
✿ دوسری حالت:ثلثین(2/3):
یعنی دو تہائی حصہ، یہ سب سے بڑا فرض حصہ ہے جو خواتین میں بنات یا اخوات لغیرام کے گروہ ہی کو ملتا ہے ۔نیز بنات یا اخوات لغیرام کے ایک طبقہ کو یہ فرض حصہ مل گیا تو بعد کے طبقہ میں موجود خواتین کو فرضا کچھ نہیں مل سکتا البتہ عصبہ بالغیر کی حیثیت سے مل سکتا ہے۔
ثلثین(2/3) ملنے کی شرط:
بنت(بیٹی) کو ثلثین ملنے کی دو شرطیں ہیں،ایک یہ کہ بیٹی کا عاصب یعنی میت کا کوئی مذکر فرع وارث (بیٹا )موجود نہ ہو،دوسری شرط یہ کہ بیٹی ایک سے زائد ہو ۔
دلیل:
﴿فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ﴾
اور اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں اور دو سے زیاده ہوں تو انہیں مال کا دو تہائی ملے گا[النساء: 11]
دو سے زائد کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کم سے کم تین ہوں بلکہ یہاں مراد دو یا دو سے زائد ہے جیساکہ حدیث سے اس کی تشریح ہوتی ہے چنانچہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹا نہ ہونے کی صورت میں صرف دو بیٹیوں کو بھی ثلثین دیا ہے ۔(سنن ابی داؤد رقم 2891 والحدیث حسن )
Screenshot_3.jpg
✿ تیسری حالت:نصف(1/2):
نصف ملنے کی شرط:
بیٹی کو نصف ملنے کی دو شرطیں ہیں ایک شرط یہ کہ بیٹی کا عاصب یعنی میت کا مذکر فرع وارث نہ ہو ، دوسری شرط یہ ہے کہ بیٹی اکیلی ہو ۔ان دونوں شرطوں کو ایک جملے میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ میت کی اکلوتی بیٹی ہو تو اسے نصف ملے گا۔
دلیل:
﴿وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ﴾
اور اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کے لئے آدھا ہے[النساء: 11]
Screenshot_4.jpg
مشق:
٭زوج ، ابن ، بنت
٭زوج ، بنت ، اخ ش
٭زوجہ ، ٢/بنات ، ابن ، اخ ش
٭٢/ابن ، بنت ، ابن الاخ ش ، ابن العم ش
٭٣/بنات ، ٢/ابن ، ابن العم ش ، عم شقیق
٭ بنت ، اخ لام ، اخت لام ، عم ش ، عم لاب
٭اخ ش ، بنت ، اخت ش ، ابن الاخ ، ابن العم ش
٭ ٢/اخ ش ، بنت ، اخ لاب ، اخت لاب ، ابن العم لاب

#####################################
➊ یہ عصبہ بھی ہوتی ہیں کمامضی ، لیکن یہاں صاحب فرض کی حیثیت سے بات ہورہی ہے۔

اگلا حصہ

No comments:

Post a Comment