باب سوم: حجب(وراثین بحیث استحقاق وحرمان) - Kifayatullah Sanabili Official website

2019-09-25

باب سوم: حجب(وراثین بحیث استحقاق وحرمان)


باب سوم: حجب(وراثین بحیث استحقاق وحرمان)

حجب کا معنی روکنا ہے ، فرائض کی اصطلاح میں کوئی وارث کسی کو حصہ پانے سے روک دے تو اسے حجب کہتے ہیں ، روکنے والے کو حاجب اور جس کا روکا جاتا ہے اسے محجوب کہا جاتا ہے۔
اصحاب الفروض اور عصبہ کو حصہ دینے کے جو شرائط ہیں،ان کے حفظ وفہم میں آسانی کے لئے حجب کی بحث بہت معاون ثابت ہوتی ہے ،اورحجب کی بحث کو کم سے کم الفاظ میں قواعدکی شکل میں یاد کیا جاسکتا ہے ۔
ان قواعد کودلائل کے ساتھ سمجھ لینا چاہئے، تاکہ یہ قواعد اچھی طرح ذہن میں بیٹھ جائیں ، اگرسردست دلائل سمجھ میں نہ آئیں، تو بھی صرف قواعد ازبر کرلئے جائیں ،یہ قواعد یاد ہوگئے تو پھر حجب کی بحث میں کچھ اور جاننے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

کثیر الاستعمال قاعدہ:
جب فروع یا اصول میں سے کوئی مذکر ہو تو تمام حواشی محجوب ہوجاتے ہیں۔

فروع کے قواعد:
قاعدہ نمبر(1):
فروع کا مذکر فروع میں دور کے تمام مذکر ومؤنث رشتہ دار اور تمام حواشی کو محجوب کردے گا۔
قاعدہ نمبر(2):
فروع کی مؤنث حواشی سے صرف اخوۃ لام کو محجوب کردے گی۔
اصول کے قواعد:
قاعدہ نمبر(3):
اصول کا مذکر اصول میں دور کے مذکر رشتہ دار اور تمام حواشی کو محجوب کردے گا۔
قاعدہ نمبر(4):
اصول کی مؤنث اصول میں دور کی مؤنث رشتہ دار یعنی ہرطرح کی جدہ کو محجوب کردے گی
حواشی کے قواعد:
قاعدہ نمبر(5):
مذکر حواشی اپنے دور کے تمام مذکر ومؤنث حواشی کو محجوب کردیں گے سوائے اخوۃ لام کے کیونکہ حواشی میں سے کوئی انہیں محجوب نہیں کرسکتا اور نہ یہ حواشی میں کسی کو محجوب کرتے ہیں۔
قاعدہ نمبر(6):
مؤنث حواشی میں کوئی کسی کو محجوب نہیں کرسکتا ، البتہ :
اخت شقیقہ جب مؤنث فرع کے ساتھ عصبہ مع الغیر تو یہ اخ شقیق کے قائم مقام ہوتی ہے اس لئے جنہیں اخ شقیق محجوب کرتا ہے انہیں یہ محجوب کردے گی۔
اخت لاب جب مؤنث فرع کے ساتھ عصبہ مع الغیر ہو تو یہ اخ لاب کے قائم مقام ہوتی ہے اس لئے جنہیں اخ لاب محجوب کرتاہے انہیں یہ محجوب کردے گی۔
دراصل اخت شقیقہ اور اخت لاب عصبہ مع الغیر ہونے کی صورت میں اپنے درجہ کے بھائی کی طرح سارے مال کی حقدار ہوجاتی ہےاس لئے حواشی میں دور کے وارثین کے لئے کچھ بچتا ہی نہیں ہے لہٰذا وہ سب محجوب ہوجاتے ہیںَ
نوٹ: -جو رشتہ دار(صہری یا نسبی) بغیر کسی واسطے کے یعنی ڈائرکٹ میت کا رشتہ دار بنے وہ کبھی محجوب نہیں ہوتا اور یہ رشتہ دار یوں ہے :زوجین ، ولدین(بیٹا ،بیٹی) ، والدین(ماں،باپ) یہ 6 افراد رشتہ دار کبھی محجوب نہیں ہوتے۔

مذکورہ سارے قواعد دلائل :
مذکورہ قواعد اگر ازبر ہوگئے تو حجب کے دلائل یاد رکھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن دلائل اگر سمجھ میں آگئے تو اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ حجب کے یہ قواعد کبھی بھولیں گے نہیں اور بھول بھی گئے تو ان دلائل کے پیش نظر از خود ان قواعد کو معلوم کیا جاسکتا اس لئے ذیل میں ان قواعد کے دلائل پیش کئے جاتے ہیں:
حجب کے تین اصولی دلائل ہیں :1۔اصول واسطہ۔2۔اصول عصبہ ۔3۔اصول کلالہ۔
1۔(اصول واسطہ):
جو شخص کسی واسطے کے سبب اس واسطہ کی عدم موجودگی میت کا رشتہ دار بنے وہ اس واسطے کی موجود گی میں محجوب ہوجاتا ہے ، جیسے ابن الابن یہ ابن کے واسطے رشتہ دار بنا ہے اس لئے ابن کی موجودگی میں یہ محجوب ہوگا ۔یہاں اصل حصہ صاحب واسطہ ہی کا ہوتا ہے اور اس کے نہ ہونے کے سبب عموم کے تحت بعد کے رشتہ کو دیا جاتا ہے لہٰذا اصل کی موجودگی میں بعد کے رشتہ دار محجوب ہوجاتے ہیں۔
اس اصول سے اخوہ لام(ماں شریک بھائی بہن)، اورجدةلأب (دادی)مستثنی ہیں ، کیونکہ اخوة لام ، ماں کے واسطے سے رشتہ دار بنتے ہیں اور ماں کی موجوگی میں بھی حصہ پاتے ہیں ، اسی طرح جدہ لأب (دادی)،أب(باپ) کے واسطے سے رشتہ دار بنتی ہے؛ لیکن اس واسطہ کی موجودگی میں بھی حصہ پاتی ہے۔اس استثناء کی وجہ اس کے خاص دلائل ہیں ، مثلا: آیت کلالہ(دیکھئے اصل کتاب ص٨٠تا٨٤) اور حدیث جدہ (دیکھئے اصل کتاب ص٧٥)۔
نیزیہ رشتہ دار، اپنے واسطے والے رشتہ دار، کا حصہ نہیں پاتے؛ بلکہ ان کا حصہ بالکل الگ سے طے ہوتا ہے، لہٰذا یہ واسطے کی موجودگی میں بھی وارث ہوتے ہیں۔➊
2۔(اصول عصبہ):
حدیث عصبہ میں اقرب عاصب کو باقی کا حقدار بتلایا گیا ہے اس لئے عصبہ بالنفس میں قریب کا عاصب دور کے عاصب کو محجوب کردیتاہے(دیکھئے اصل کتاب ص32) ۔➋
3۔(اصول کلالۃ ):
آیات کلالہ کاذکر اور اس کی تفسیر آگے آئے گی ۔(دیکھئے اصل کتاب ص٨٠تا٨٤)
یہاں صرف اتناسمجھ لیں کہ فرع مؤنث اخوہ لأم کو کلالہ ہی کے اصول سے محجوب کرتی ہے ۔ ➌
اگرمثالوں کے ساتھ ان قواعد کی مشق ابھی کرلی جائے تو بہتر ہوگا تاہم آگے وارثین کے حصوں کی بحث میں بھی ضمنا ان قواعد کی مشق ہوگی۔



#####################################
➊ ٭فروع کے مذکر اپنی پشت کے دور کے مذکر ومؤنث رشتہ داروں کو اس اصول (قاعدہ) کے تحت محجوب کرتے ہیں ۔
٭ اصول کے مذکر اپنی پشت کے دورکے مذکررشتہ داروں کو ،نیزاخوہ لغیر ام کو اس اصول کے تحت محجوب کرتے ہیں ۔
٭اصول کی مؤنث، اسی قاعدہ کے پیش نظر،دور کی مؤنث کو محجوب کرتی ہے۔ ( دادی کو ماں کا حصہ ہی ملتا ہے،لہٰذا ماں اس کے لئے واسطے کے قائم مقام ہے)،نیزحدیث جدہ بھی اس کی خصوصی دلیل ہے۔
➋ فروع اوراصول کے مذکر، اپنے گروپ میں دور کے مذکر،اوراخوہ لأم کے علاوہ تمام حواشی کو اس اصول سے محجوب کرتے ہیں۔
٭اخ شقیق چونکہ اخ لاب کو محجوب کردیتا ہے اس لئے یہ اخت لاب کو بدرجہ اولی محجوب کردے گا۔
٭اخت شقیق، جب عصبہ مع الغیر بنتی ہے ،تو اخ شقیق کے قائم مقام ہوجاتی ہے؛ اس لئے اخ شقیق کی طرح دور کے حواشی کو محجوب کردیتی ہے۔
٭ اسی طرح اخت لاب، جب عصبہ مع الغیر بنتی ہے تو، اخ لاب کے قائم مقام ہوجاتی ہے؛ اس لئے اخ لاب کی طرح دور کے حواشی کو محجوب کردیتی ہے(دیکھئے اصل کتاب ص٤١)
➌ ٭فروع اور اصول کے مذکر ،اخوہ کے پورے گروہ کو کلالہ کے اصول سے محجوب کرتے ہیں۔
٭فروع کی مؤنث، اخوہ لأم کو اصول کلالہ ہی سے محجوب کرتی ہے؛ البتہ فرع مؤنث، حدیث عصبہ(اصل کتاب ص٣٢) اورحدیث ابن مسعود t(اصل کتاب ص٧٥)کے سبب اخوة لغیرام کو محجوب نہیں کرسکتی۔

اگلا حصہ

No comments:

Post a Comment