پچھلا
مغیرۃ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کا اثر
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى235)نے کہا:
”حدثنا غندر ، عن شعبة ، عن طارق ، عن قيس بن أبي حازم ؛ أنه سمعه يحدث عن المغيرة بن شعبة ؛ أنه سئل عن رجل طلق امرأته مئة ؟ فقال : ثلاث يحرمنها عليه ، وسبعة وتسعون فضل“
”قیس بن حازم کہتے ہیں کہ انہوں نے مغیربن شعبہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، ان سے ایک شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے اپنی بیوی کو سو طلاق دے دی ، تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تین طلاق اس کی بیوی کو اس پر حرام کردے گی ، اور ننانوے طلاق زیادتی ہے“ [مصنف ابن أبي شيبة. سلفية: 5/ 13وإسناده حسن ، طارق هو طارق بن عبدالرحمن البجلي الأحمسي الكوفي وهو صدوق له أوهام ، وأخرجه البيهقي في سننه 7/ 336 من طريق شعبه به]
یہ فتوی بھی عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے تعزیری فرمان کے تحت ہے ۔
اماں عائشہ رضی اللہ عنہا كا اثر
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى235) نے کہا:
”حدثنا أبو أسامة, قال: حدثنا عبيد الله بن عمر، عن نافع عن محمد بن إياس بن بكير، عن أبي هريرة وابن عباس وعائشة؛ في الرجل يطلق امرأته ثلاثا قبل أن يدخل بها، قالوا: لا تحل له حتى تنكح زوجا غيره“
”محمد بن إياس بن بكير ابوہریرہ ، ابن عباس اور اماں عائشہ رضی اللہ عنہم سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اس شخص کے بارے میں کہا جو اپنی بیوی کو دخول سے پہلے تین طلاق دے دے ، اس کی بیوی اس کے لئے تب تک حلال نہ ہوگی جب تک کہ وہ دوسرے شوہر سے شادی نہ کرلے“ [مصنف ابن أبي شيبة، ط الفاروق 6/ 341وإسناده صحيح وأخرجه أيضا أبوالجهم في جزئه ص 47 من طريق ليث عن نافع به]
یہ فتوی بھی عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے تعزیری فرمان کے تحت ہے ، نیز غیر مدخولہ سے متعلق ہے۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا اثر
امام سعيد بن منصور رحمه الله (المتوفى227)نے کہا:
”نا أبو عوانة، عن شقيق، عن أنس بن مالك، في من طلق امرأته ثلاثا قبل أن يدخل بها قال: لا تحل له حتى تنكح زوجا غيره وكان عمر «إذا أتي برجل طلق امرأته ثلاثا أوجع ظهره“
”انس بن مالک رضی اللہ عنہ اس شخص کے بارے میں کہتے جس نے اپنی بیوی کو دخول سے پہلے تین طلاق دے دی ، کہ یہ اس کے لئے تب تک حلال نہیں ہوسکتی جب تک کہ وہ دوسرے شوہر سے شادی نہ کرلے ، اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے پاس جب ایسے شخص کو لایا جاتا جس نے اپنی بیوی کو تین طلاق دی تو وہ اس کی پیٹھ پر کوڑے برساتے“ [سنن سعيد بن منصور: 1/ 302 وأخرجه ايضا الطحاوی فی شرح معاني الآثار 3/ 59 من طریق سعید بن منصوربہ وأخرجه ايضا سعيد بن منصور فی سننه 1/ 302 ومن طریقہ أخرجه البيهقي في سننه 7/ 334 من طريق سفيان عن شقيق به]
یہ فتوی بھی عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے تعزیری فرمان کے تحت ہے ، نیز غیر مدخولہ سے متعلق ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا اثر
✿ امام عبد الرزاق رحمه الله (المتوفى211) نے کہا:
”عن ابن جريج قال: حدثني ابن شهاب، عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان، عن محمد بن إياس بن البكير، أن ابن عباس، وأبا هريرة، وعبد الله بن عمرو سئلوا عن البكر يطلقها زوجها ثلاثا، فكلهم قالوا: لا تحل له حتى تنكح زوجا غيره“
”محمدبن ایاس بن بکیر کہتے ہیں کہ ابن عباس ،ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہم سے باکرہ (غیرمدخولہ ) کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان سب نے کہا: وہ اس کے لئے تب تک حلال نہیں ہوسکتی جب تک کہ دوسرے شوہر سے شادی نہ کرلے“ [مصنف عبد الرزاق، ت الأعظمي: 6/ 333 وإسناده صحيح ، وأخرجه أيضا أبوداؤد في سننه 2/ 260 و من طريقه أخرجه البيهقي في سننه 7/ 354 من طريق معمر عن الزهري به]
یہ فتوی بھی عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے تعزیری فرمان کے تحت ہے ، نیز غیر مدخولہ سے متعلق ہے۔
عبد الله بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کا اثر
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى235)نے کہا:
”حدثنا عبدة بن سليمان، عن يحيى بن سعيد، عن بكير بن عبد الله بن الأشج، عن عطاء بن يسار، قال: كنت جالسا عند عبد الله بن عمرو، فسأله رجل عن رجل طلق امرأته بكرا ثلاثا؟ قال عطاء: فقلت: ثلاث في البكر واحدة، وقال عبد الله بن عمرو: ما يدريك؟ إنما أنت قاص ولست بمفت، الواحدة تبينها والثلاث تحرمها حتى تنكح زوجا غيره“
”عطاء بن یسار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اسی دوران ایک آدمی نے ان سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جس نے اپنے باکرہ (غیرمدخولہ) بیوی کو تین طلاق دے دیا ، تو عطا بن یسار نے کہا: باکرہ عورت کو دی گئی تین طلاق ایک ہی ہوتی ہے ، تو عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہیں کیا معلوم ؟ تمہارا کام فتوی نقل کرنا ہے تم مفتی نہیں ہو ، سنو باکرہ کو ایک طلاق الگ کردےگی اور تین طلاق اسے حرام کردے گی جب تک کہ وہ دوسرے شوہر سے شادی نہ کرلے“ [مصنف ابن أبي شيبة، ط الفاروق 6/ 240 وإسناده صحيح وأخرجه أيضا مالك في الموطأ 2/ 570 وعنه عبدالرزاق في مصنفه 6/ 334 ، ومن طريق مالك أخرجه الطحاوي في شرح معاني الآثار 3/ 58 والبيهقي في سننه 7/ 549 ۔وأخرجه أيضا سعيد بن منصور في سننه 1/ 307 من طريق هشيم ، ثلاثتهم (عبدة بن سليمان ومالك و هشيم ) عن يحيى بن سعيد به]
نوٹ:- ابوہریر رضی اللہ عنہ کے فتوی سے متعلق روایت نیز عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے فتوی سے متعلق مؤطا کی روایت میں بھی عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ کا فتوی منقول ہے۔
طلاق ثلاثہ کے وقوع سے متعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے صرف یہ نو آثار ہی ثابت ہیں ، جن کی وضاحت کی جا چکی ہے ۔ان کے علاوہ دیگر صحابہ کرام کے حوالے سے طلاقہ ثلاثہ سے متعلق جو بھی آثار پیش کئے جاتے ہیں وہ ضعیف و غیر ثابت ہیں ، اب آگے ہم اس کی تفصیلات بھی پیش کرتے ہیں ۔
طلاق ثلاثہ کے وقوع سے متعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے صرف یہ نو آثار ہی ثابت ہیں ، جن کی وضاحت کی جا چکی ہے ۔ان کے علاوہ دیگر صحابہ کرام کے حوالے سے طلاقہ ثلاثہ سے متعلق جو بھی آثار پیش کئے جاتے ہیں وہ ضعیف و غیر ثابت ہیں ، اب آگے ہم اس کی تفصیلات بھی پیش کرتے ہیں ۔
No comments:
Post a Comment