پہلی دلیل : مطلق آیات سے استدلال - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-02-11

پہلی دلیل : مطلق آیات سے استدلال


پچھلا

قائلین وقوع کے دلائل کا جائزہ
پہلی دلیل : مطلق آیات سے استدلال
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ قرآن میں متعدد مقامات پر طلاق دینے کے لئے طلاق کا مطلق لفظ وارد ہو اہے مثلا:
{وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ} 
”اور جب تم عورتوں کو طلاق دو“ [البقرة: 231]
یہ اور اس جیسی آیات میں کسی بھی طرح کی تقیید نہیں ہے اس لئے جس طرح بھی طلاق دی جائے طلاق واقع ہوجائے گی۔

جوابا عرض ہے کہ:
اولا:
اگر واقعی ان آیات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کسی طرح بھی طلاق واقع ہوجائے گی تو پھر انہیں آیات سے یہ بھی ثابت کرنا چاہئے کہ کسی طرح بھی طلاق دینا جائزہے !
یعنی ایک ساتھ تین طلاق دینا بھی جائزہے ، حالت حیض میں بھی طلاق دینا جائز ہے اسی طرح جماع والے طہر میں بھی طلاق دینا جائز ہے وغیرہ وغیرہ!
اگر کہا جائے کہ قرآن وحدیث ہی میں دوسرے مقامات پر یہ وضاحت آگئی ہے کہ ان حالتوں میں طلاق دینا درست نہیں ہے تو ہم کہتے ہیں ٹھیک اسی طرح قرآن وحدیث میں دوسرے مقامات پر یہ وضاحت بھی آگئی ہے کہ ان حالتوں میں دی گئی طلاق معتبر نہ ہوگی۔

ثانیا:
اللہ نے قرآن میں یہ بھی کہا ہے:
{وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ}
 ”اللہ نے بیع (تجارت) کو حلال قرار دیا ہے“ [البقرة: 275]
اب کیا اس آیت کی بناپر یہ کہنا درست ہوگا کہ ہر طرح کی بیع اور ہر طرح کی تجارت صحیح اور معتبر ہوگی کیونکہ اس آیت میں مطلق بیع کا ذکر ہے ؟
 فماکان جوابکم فھوجوابنا

اگلاحصہ


No comments:

Post a Comment