ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ کا موقف - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-02-08

ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ کا موقف


پچھلا
تیسری دلیل 
تین طلاق کے عدم وقوع پر آثار صحابہ
ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ کا موقف
امام مسلم رحمه الله (المتوفى261)نے کہا:
”حدثنا إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن رافع، واللفظ لابن رافع، قال إسحاق: أخبرنا، وقال ابن رافع: حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن ابن طاوس، عن أبيه، عن ابن عباس، قال: كان الطلاق على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وأبي بكر، وسنتين من خلافة عمر، طلاق الثلاث واحدة، فقال عمر بن الخطاب: إن الناس قد استعجلوا في أمر قد كانت لهم فيه أناة، فلو أمضيناه عليهم، فأمضاه عليهم“ 
 ”سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنمہا نے کہا کہ طلاق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں بھی دو برس تک ایسا امر تھا کہ جب کوئی ایک بارگی تین طلاق دیتا تھا تو وہ ایک ہی شمار کی جاتی تھی، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ لوگوں نے جلدی کرنا شروع کی اس میں جس میں ان کو مہلت ملی تھی تو ہم اس کو اگر جاری کر دیں تو مناسب ہے، پھر انہوں نے جاری کر دیا (یعنی حکم دے دیا کہ جو ایک بارگی تین طلاق دے تو تینوں واقع ہو گئیں)“ [صحيح مسلم 3/ 1099 رقم 1472]

صحیح مسلم کی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عہد رسالت میں بیک وقت دی گئی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی تھیں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں بھی اسی بات پراجماع رہا ہے۔
امام ابن قيم رحمه الله (المتوفى751)فرماتے ہیں:​
 ”وكل صحابي من لدن خلافة الصديق إلى ثلاث سنين من خلافة عمر كان على أن الثلاث واحدة“ 
 ”ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت سے لیکر عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت کے ابتدائی دو سال تک ہرصحابی کا یہی موقف تھا کہ تین طلاق ایک شمارہوگی“ [إعلام الموقعين عن رب العالمين 3/ 38]
یہ دلیل ہے اس بات کی کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کا موقف بھی یہی تھا کہ ایک وقت دی گی تین طلاق ایک ہی شمار ہوگی ،کیونکہ طلاق کے معاملات خلفاء کے پاس آتے رہتے ہیں ، اور ان کے دور خلافت میں تین طلاق کو ایک ہی ماننے کا فتوی چلتا تھا اس لئے لازما ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ کا یہی موقف ثابت ہوتا ہے۔ 
اس کے برخلاف کسی ضعیف سند بھی سے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا کوئی دوسرا فتوی ثابت نہیں ہے۔

عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ کا موقف
اوپر صحیح مسلم کی حدیث پیش کی جاچکی ہے کہ عہدابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ میں اس بات پر اجماع تھا کہ ایک وقت کی تین طلاق ایک ہی شمار ہوگی اس اجماعی موقف سے عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا اختلاف کرنا ثابت نہیں ہے بلکہ صحیح مسلم کی اسی حدیث میں وضاحت ہے کہ خود عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت کے ابتدائی دو سال تک سب کا اسی بات پر اتفاق رہا ہے۔اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے خود بھی یہ کہاہے کہ اس میں معاملے میں مہلت تھی ۔
اس سے ثابت ہوتا کہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا موقف بھی یہی تھا کہ ایک وقت کی تین طلاقیں شرعا ایک ہی شمار ہوں گی ۔
رہی یہ بات کہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں دو سال کے بعد تین طلاق کو تین شمار کرنے کا فرمان جاری کردیا تو اسی روایت میں یہ صراحت موجود ہے کہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا یہ حکم ان کا شرعی فتوی نہیں تھا بلکہ انہوں نے بطور تعزیر و سزا یہ قانون جاری کیا تھا ۔اس لئے اس کی حیثیت شرعی فتوی کی نہیں بلکہ سیاسی فرمان کی ہے۔

No comments:

Post a Comment