ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-02-06

ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ


پچھلا
ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى235) نے کہا:
”حدثنا عبد الوهاب الثقفي، عن خالد، عن الحكم، عن أبي سعيد؛ في الذي يطلق امرأته ثلاثا قبل أن يدخل بها، فقال: لا تحل له حتى تنكح زوجا غيره“ 
 ”ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ انہو ں نے اس شخص کے بارے میں کہا جس نے اپنی بیوی کو دخول سے پہلے تین طلاق دے دے کہ وہ اس کے حلال نہیں ہوگی جب تک کہ وہ کسی اور سے شادی نہ کرلے“ [مصنف ابن أبي شيبة، ط الفاروق 6/ 341]

یہ روایت منقطع ہے ۔ ”الحکم“ كا ”ابوسعيد الخدري“ سے سماع ثابت نہیں ہے بلکہ بعض روایات میں وہ ایک واسطے سے ابوسعید الخدری سے روایت کرتے ہیں ، مثلا:
امام بخاري رحمه الله (المتوفى256) نے کہا:
 ”حدثنا إسحاق، قال: أخبرنا النضر، قال: أخبرنا شعبة، عن الحكم، عن ذكوان أبي صالح، عن أبي سعيد الخدري، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أرسل إلى رجل من الأنصار.....“ [صحيح البخاري رقم 180]
کتاب رجال میں ابو سعید الخدری کے تلامذہ میں ”حکم“ کا تذکرہ نہ ہونا اور پھر اسانید میں حکم کا ایک واسطے کے ذریعہ ابوسعید الخدری سے روایت کرنا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ سے انہوں نے براہ راست کچھ نہیں سنا ہے۔اس لئے مصنف ابن ابی شیبہ کی مذکورہ روایت منقطع ہے ۔

مصنف ابن ابی شیبہ کے محقق اسامہ بن ابراہیم اسی روایت پر حاشیہ لگاتے ہوئے فرماتے ہیں:
 ”إسناده مرسل الحكم لم يسمع بن أبي سعيد“ 
 ”اس کی سند مرسل ہے ، حکم نے ابو سعید سے نہیں سنا ہے“ [مصنف ابن أبي شيبة، ط الفاروق 6/ 341 ، تحت رقم 18144 حاشیہ 2]

زيد بن ثابت رضی اللہ عنہ
امام عبد الرزاق رحمه الله (المتوفى211) نے کہا:
 ”عن أبي سليمان، عن الحسن بن صالح، عن مطرف، عن الحكم، أن عليا، وابن مسعود، وزيد بن ثابت قالوا: «إذا طلق البكر ثلاثا فجمعها، لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره، فإن فرقها بانت بالأولى، ولم تكن الأخريين شيئا“ 
 ”حكم بن عتيبة الكندى علی رضی اللہ عنہ اور ابن مسعود و زید بن ثابت رضی اللہ عنہما کے حوالے روایت کرتے ہیں کہ ان حضرات نے کہا: جب کوئی شخص (اپنی) باکرہ (غیرمدخولہ بیوی) کو بیک زبان تین طلاق دے دے ، تو وہ اس کے لئے حلال نہیں ہوسکتی جب تک کہ دوسرے شوہر سے شادی نہ کرلے ، اور اگر الگ الگ جملے میں تین طلاق دے تو ایک جملہ سے عورت جدا ہوجائے گی اور بقیہ دو کا کوئی شمار نہ ہوگا“ [مصنف عبد الرزاق، ت الأعظمي: 6/ 336 ، وأخرجه أيضا سعيد بن منصور في سننه 1/ 304 من طريق هشيم ، و ابن شيبه في مصنفه ط الفاروق 6/ 343 من طريق ابن عياش ، تلاثتهم ( الحسن بن صالح وهشيم وابن عياش ) عن مطرف به]

یہ روایت ضعیف ومردود ہے کیونکہ اسے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے نقل کرنے والا ”الحكم بن عتيبة الكندى“ ہے اور اس کا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں ، بلکہ ان کو زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا زمانہ ہی نہیں ملا ہے کیونکہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ پینتالیس ہجری (45) میں فوت ہوئے[الوفيات لابن قنفذ ص: 61 ،تاريخ مولد العلماء ووفياتهم 1/ 144]
بعض نے دوسری تاریخ بتائی ہے لیکن اکثر مؤرخین کا قول پینتالیس ہجری (45) ہی کا ہے ، دیکھئے :[تاريخ الإسلام ت بشار 2/ 411]
جبکہ ”الحكم بن عتيبة الكندى“ کی پیدائش سن پچاس(50) ہجری میں ہوئی ہے چنانچہ:
امام ابن حبان رحمه الله (المتوفى354)نے کہا:
 ”ولد سنة خمسين في ولاية معاوية“ 
 ”اس کی پیدائش امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور امارت میں سن پچاس (50) ہجری میں ہوئی ہے“ [الثقات لابن حبان ط االعثمانية: 4/ 144]

أبو بكر ابن منجويه(المتوفى428) نے کہا:
 ”ولد سنة خمسين في ولاية معاوية“ 
 ”اس کی پیدائش امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور امارت میں سن پچاس (50) ہجری میں ہوئی ہے“ [رجال صحيح مسلم لابن منجويه 1/ 140]
نیز دیکھئے: [تهذيب الكمال للمزي: 7/ 120]

یعنی زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی وفات کے پانچ (5) سال بعد الحكم بن عتيبة الكندى کی پيدائش ہوئی ہے ۔ لہٰذا روایت منقطع ہے۔

مصنف بن ابی شیبہ کے محقق اسامہ بن ابراہیم اس روایت سے متعلق کہتے ہیں:
 ”إسناده مرسل الحكم بن عتيبه لم يدرك عليا وزيدارضي الله عنهما“ 
 ”اس كي سند منقطع ہے ، حکم بن عتیبہ نے علی اورزید رضی اللہ عنہما کا دور نہیں پایا ہے“ [مصنف ابن أبي شيبة، ط الفاروق 6/ 343]

شیخ سعد بن ناصر الشثري اپنے نسخہ میں اس روایت پر حاشیہ لگاتے ہوئے لکھتے ہیں:
 ”منقطع، الحكم عن علي وزيد منقطع“ 
 ”یہ روایت منقطع ہے ، حكم کی علی اور زید رضی اللہ عنہم سے ملاقات نہیں ہے“ [مصنف ابن أبي شيبة، ت الشثري: 10/ 125 حاشیہ 10]

شیخ عبد العزيز بن مرزوق الطّريفي فرماتے ہیں:
 ”وفيه انقطاع، الحكم لم يدرك علياً وعبد الله وزيد“ 
 ”اس میں انقطاع ہے ، حکم نے علی ، ابن مسعود اور زید رضی اللہ عنہم کو نہیں پایا ہے“ [التحجيل في تخريج ما لم يخرج في إرواء الغليل ص:426]

معلوم ہوا کہ یہ روایت منقطع وضعیف ہے۔

عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کا اثر یا عبداللہ بن معقل رحمہ اللہ کا قول
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى235) نے کہا:
 ”حدثنا علي بن مسهر، عن إسماعيل، عن الشعبي، عن ابن معقل؛ في رجل يطلق امرأته ثلاثا قبل أن يدخل بها، قال: لا تحل له حتى تنكح زوجا غيره“ 
 ”عبداللہ بن معقل (تابعی) رحمہ اللہ سے اس شخص کے بارے میں منقول ہے جو اپنی بیوی کو دخول سے پہلے تین طلاق دے دے کہ وہ اس کے لئے حلال نہیں ہوگی یہاں تک وہ اس کے علاوہ دوسرے شوہر سے نکاح کرلے“ [مصنف ابن أبي شيبة، ت الشثري: 10/ 123]

اس روایت میں ”عبداللہ بن معقل“ کا قول ذکر ہے جو تابعی ہیں ، لیکن مصنف ابن ابی شیبہ کے بعض نسخوں میں غلطی سے ”ابن مغفل“ لکھ گیا اور احناف نے اس غلطی کافائدہ اٹھاتے ہوئے اسے صحابی ”عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ“ کا اثر بنادیا ہے۔جبکہ یہ واضح طور پر غلط ہے کیونکہ عامر شعبی یہ ”عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ“ سے روایت ہی نہیں کرتے اور نہ ہی کتب رجال میں کسی نے ان دونوں کے بیچ تلامذہ واساتذہ کارشتہ ذکرکیا ہے۔
البتہ کتب رجال میں ان کے اساتذہ میں عبداللہ بن معقل تابعی کا ذکر ضرور ہے اور کتب احادیث میں ان سے ان کی روایات بھی موجود ہیں ۔
یہی وجہ کے مصنف ابن ابی شیبہ کے اکثر محققین نے اپنے نسخوں میں ”عبداللہ بن معقل“ تابعی کا نام ہی درج کیا ہے۔حتی کہ محمد عوامہ حنفی نے بھی اپنے نسخہ میں ”عبداللہ بن معقل“ تابعی کانام ہی درج کیا ہے دیکھئے: [مصنف بن أبي شيبة ت عوامة: 9/ 536 رقم 18160]
اسی طرح درج ذیل نسخوں میں بھی یہاں تابعی عبداللہ بن معقل ہی کا نام ہے ۔
نسخہ سعد بن ناصر الشثري ، دیکھئے: [مصنف ابن أبي شيبة، ت الشثري: 10/ 123 رقم 18817]
نسخہ أسامة إبراهيم ،دیکھئے: [مصنف ابن أبي شيبة/الفاروق 6/ 341 رقم 18149]
نسخہ كمال يوسف الحوت دیکھئے :[مصنف ابن أبي شيبة، ت الحوت: 4/ 67 رقم 17861]
نسخہ كمال الجمعہ واللحیدان دیکھئے :[مصنف ابن أبي شيبة، ت الجمعۃ: 6/ 383 رقم 18043]

اوراس کی ایک زبردست دلیل یہ بھی ہے کہ سنن سعید بن منصور میں بھی مغیرہ کی یہی روایت ہے اور اس میں بھی ان کے شیخ نام عبداللہ بن معقل ہی ہے چنانچہ :
امام سعيد بن منصور رحمه الله (المتوفى227) نے کہا:
 ”حدثنا سعيد قال: نا هشيم، قال: أنا مغيرة، عن الشعبي، عن عبد الله بن معقل المزني أنه قال: «إذا كان متصلا لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره“ 
 ”عبداللہ بن معقل المزنی سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا : جب ایک ساتھ تین طلاق دے دے تو اس کی بیوی حلال نہیں ہوگی یہاں تک کہ دوسرے شوہر سے شادی کرلے“ [سنن سعيد بن منصور، ت الأعظمي: 1/ 305]

خلاصہ یہ کہ اس روایت میں عبداللہ بن معقل تابعی کا قول ہے۔

No comments:

Post a Comment