مؤمن ، مؤمن کاآئینہ ہے - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-05-19

مؤمن ، مؤمن کاآئینہ ہے

مؤمن ، مؤمن کاآئینہ ہے 
(تحریر: کفایت اللہ سنابلی)
”عَنْ أَنَس رضي الله عنه قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلي الله عليه وسلم:''المُؤْمِنُ مِرْآةُ المُؤْمِنِ''“ 
”خادم رسول أنس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''مؤمن مؤمن کاآئینہ ہے ''“ [معجم الأوسط للطبراني:٢/٣٢٥،الصحيحةرقم٩٢٦] 
یہ حدیث بڑی ہی مختصر مگربہت ہی جامع ہے،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں ایک مؤمن کو دوسرے مؤمن کے لئے آئینہ کے مانند قرار دیاہے،اس حدیث میں تعلیم وتربیت سے متعلق ایک اہم نکتہ موجود ہے اوروہ یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بات کوسمجھانے اور اسے ذہن نشین کرانے کے لئے تشبیہ کااسلوب اختیارکیاہے اوریہ امرمسلم ہے کہ پیچیدہ اورالجھے ہوئے مسائل اگرمثال اورتشبیہ کے ذریعہ بیان کئے جائیں تووہ بآسانی سمجھ میں آجاتے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ ہرفن کے اصول وقوائدکی کتابیں مثالوں سے بھری پڑی ہیں۔
اس حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ننے تشبیہ کاسب سے اعلی اسلوب اختیارکیاہے کیوں کہ یہاں ''اداة شبہ'' اور''وجہ شبہ'' دونوںمحذوف ہیں اورفن بلاغت میں ایسی تشبیہ کو''تشبیہ بلیغ '' کہاجاتاہے،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ننے اس حدیث میں وجہ شبہ کومبہم رکھ کریہ تعلیم دی ہے کہ مؤمن کوتمام ممکنہ امورمیں مشابہت کی حتی المقدورکوشش کرنی چاہئے ، اس حدیث کوسمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم آئینہ کی صفات وخصوصیات کاپتہ لگائیں اورانہیں اپنے اندرپیداکرنے کی کوشش کریں ،چنانچہ جب ہم آئینہ کی خصوصیات کاجائزہ لیتے ہیں توکئی امورہمارے سامنے آتے ہیں:
 ① :ایک شخص جب آئینہ کاسامنے کھڑاہوتاہے اوراپنے چہرے پرکوئی گندگی دیکھتا ہے تووہ قطعاگوارانہیں کرتاکہ وہ اپنے چہرے پرپلیدگی باقی رکھے بلکہ وہ اسے فوراً زائل کرتا ہے ایک مومن کوبھی چاہئے کہ جب وہ کسی مؤمن کے اندرکوئی کمی دیکھے تواسے اپنا آئینہ سمجھتے ہوئے اس کی کمی کواپنی کمی سمجھے اوراسے زائل کرنے کی فوراًکوشش کرے۔
 ② :آئینہ کے سامنے ایک فقیر کھڑاہویابادشاہ وقت ،وہ کسی سے نہیں ڈرتا اور بے خوف وخطر حقیقت کااظہارکرتاہے،ایک مؤمن کوبھی دوسرے مؤمن کے تئیں اسی آئینہ کی طرح بے باک ہوناچاہئے اورکسی شخصیت سے مرعوب ہوکراسے منکرکی آزادی نہیں دینی چاہئے۔
 ③ :آئینہ تبھی کچھ بولتاہے جب آپ اس سے کچھ پوچھتے ہیں بغیرپوچھے وہ کسی چیز کی شہادت نہیں دیتا،ایک مؤمن کوبھی چاہئے کہ وہ اسی وقت شہادت دے جب اس سے شہادت طلب کی جائے۔
 ④ :آئینہ منہ کی بات منہ پر کہتاہے دل میں کچھ نہیں رکھتاایک مؤمن کوبھی چاہئے کہ کسی مؤمن کوتنبیہ کرنے کے بعد دل میں اس کے خلاف کچھ نہ رکھے۔
 ⑤ :آئینہ اسی وقت گویا ہوتاہے جب آپ اس سے مخاطب ہوتے ہیں ایک مؤمن کوبھی اسی وقت بولناچاہئے جب کوئی اس کی بات سننے والااورسمجھنے والا ہو،بے موقع ومحل اپناوقت ضائع نہ کرے۔
 ⑥ :آئینہ اسی وقت تک گویارہتاہے جب تک آپ اس سے مخاطب رہتے ہیں ایک مؤمن کوبھی چاہئے کہ جب تک لوگوں کے اندر اس کی بات سننے کی خواہش ہوتب تک وہ گفتگو جاری رکھے اورجب لوگ اکتاجائیں تووہ اپنی بات ختم کردے۔
 ⑦ :آئینہ آپ کی بات آپ ہی کوبتاتاہے پیٹھ پیچھے کسی اورسے نہیں کہتا،ایک مؤمن کوبھی چاہئے کہ اپنے بھائی کی برائی اسی کے سامنے پیش کرے،پیٹھ پیچھے غیبت نہ کرے۔
 ⑧ :آئینہ کبھی جھوٹ نہیں بولتا،ایک مؤمن کوبھی ایک مؤمن کے تعلق سے متعلق ہمیشہ سچی بات ہی کہنی چاہئے۔
 ⑨ :آئینہ اچھائیاں اور برائیاں دونوں بیان کرتاہے کسی ایک ہی پراکتفانہیں کرتا، ایک مؤمن کوبھی چاہئے کہ جب وہ کسی شخصیت وغیرہ پرتبصرہ کرے تو دونوں پہلوسامنے رکھ دے۔
 ⑩ :آئینہ ہرچیز کواس کی اصل مقداروکیفیت میں پیش کرتاہے مبالغہ یاتنقیص نہیں کرتا،مثلاًآپ آئینہ کے سامنے ہیں آپ کے چہرے پردوداغ ہیں توآئینہ صرف دو داغ ہی بتائے گاکمی یازیادتی نہیں کرے گا،ایک مؤمن کوبھی چاہئے کہ وہ ایک مؤمن کے تعلق سے کسی بھی قسم کی مبالغہ آرائی یاتنقیص سے کام نہ لے ۔
یہ تھی آئینہ کی چند خصوصیات اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ان کے تقاضے ،اللہ رب العالمین ہم سب کے اندر آئینہ کی صفات پیداکردے اور ایک مؤمن کودوسرے مؤمن کے لئے آئینہ کے مثل بنادے،آمین۔
(تحریر: کفایت اللہ سنابلی)

No comments:

Post a Comment