ابراہیم علیہ السلام کی آگ پر مینڈھک کا پانی ڈالنا - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-06-01

ابراہیم علیہ السلام کی آگ پر مینڈھک کا پانی ڈالنا

ابراہیم علیہ السلام کی آگ پر مینڈھک کا پانی ڈالنا
سوال:
جب ابراھیم علیہ سلام کو آگ میں ڈالا جارہا تھا تو سب جانور پھونک مار رہے تھے جبکہ مینڈک پانی لاکر آگ پر ڈال رہا تھا (یعنی اس سے جتنا ہو سکتا تھا( کیا ایسی کوئی حدیث ہے؟؟؟
اگر حدیث ہے تو اسکا کیا حکم ہے۔جزاک اللہ خیرا!

جواب:
یہ بات سراسر غلط ہے کہ سب جانور پھونگ ماررہے تھے
یہ بات صرف اور صرف چھپکلی کے بارے میں ملتی ہے کہ یہ اس آگ میں پھونگ ماررہی تھی ۔


امام بخاري رحمه الله (المتوفى256)نے کہا:
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَوْ ابْنُ سَلاَمٍ عَنْهُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أُمِّ شَرِيكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَمَرَ بِقَتْلِ الوَزَغِ، وَقَالَ: كَانَ يَنْفُخُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ [صحيح البخاري: 4/ 141 رقم 3359]


اورآگ جو ٹھنڈی ہوئی تھی وہ میڈھک کے پانی ڈالنے کے سبب نہیں بلکہ اللہ کے حکم سے ٹھنڈی ہوئی تھی اللہ کا ارشاد ہے:

{قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَى إِبْرَاهِيمَ } [الأنبياء: 69]۔

رہی وہ روایات جن میں ذکر ہے کہ کہ میڈک ابراہیم علیہ السلام کو بچانے کی کوشش کررہاتھا تو وہ سب کی سب ضعیف مردود ہیں ، مثلا

امام عبد الرزاق رحمه الله (المتوفى:211)نے کہا :
عن معمر عن الزهري عن عروة عن عائشة أن النبي صلى الله عليه و سلم قال كانت لضفدع تطفىء النار عن إبراهيم وكان الوزغ ينفخ فيه فنهي عن قتل هذا وأمر بقتل هذا [مصنف عبد الرزاق: 4/ 446]۔

یہ روایت ضعیف ہے اس میں امام زہری مدلس ہیں اورروایت عن سے ہیں نیز اس میں اوربھی مخفی علتیں ہیں ۔


امام عبد الرزاق رحمه الله (المتوفى:211)نے کہا:
أخبرنا أبو سعيد الشامي عن أبان عن أنس بن مالك قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم أمنوا الضفدع فإن صوته الذي تسمعون تسبيح وتقديس وتكبير إن البهائم استأذنت ربها في أن تطفىء النار عن إبراهيم فأذن للضفادع فتراكبت عليه فأبدلها الله بحر النار الماء [مصنف عبد الرزاق: 4/ 446]۔

یہ روایت بھی سخت ضعیف ہے کیونکہ ابوسعید الشامی ہے محدثین نے سخت جرح کی ہے حتی کہ ابن حبان نے کہا:
كان يضع الحديث على الثقات[المجروحين لابن حبان: 2/ 131]۔
اس پر مزید جرح کے لئے عام کتب رجال دیکھیں۔

امام إسحاق بن راهويه رحمه الله (المتوفى238)نے کہا:
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ: إِنِّي لَجَالِسٌ عِنْدَ عَائِشَةَ إِذْ رَأَتْ وَزَغًا فَقَالَتْ: اقْتُلِ اقْتُلْ. قِيلَ: مَا شَأْنُهُ؟ فَقَالَتْ: إِنَّهُ كَانَ يَنْفُخُ النَّارَ يَوْمَ احْتَرَقَ بَيْتُ الْمَقْدِسِ وَكَانَ الضِّفْدَعُ يُطْفِئُ "[مسند إسحاق بن راهويه 3/ 1018]۔

یہ روایت منکر ہے اس میں چھپکی کومارنے کہ وجہ کچھ اوربتائی گئی ہے جبکہ اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کی صحیح روایات میں اس کی وجہ ابراہیم علیہ السلام والی آگ میں پھونک مارنا بتائی گئی ہے۔
اس نکارت کا ذمہ دار شاید کثیر بن عبید ہو کیونکہ اسے ابن حبان کے علاوہ کسی نے ثقہ نہیں کہا ۔
گرچہ اس کی مرویات کی بعض ناقدین نے تصحیح کی ہے مگر چونکہ اس کی صریح توثیق موجود نہیں لہٰذا اس کی یہ منکر روایت ناقابل قبول ہے ۔
واللہ اعلم

No comments:

Post a Comment