”لانحبھم“ کی تفسیر ، ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی زبانی ، اور عمر صدیق صاحب کی تحریفی کارروائی - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-06-11

”لانحبھم“ کی تفسیر ، ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی زبانی ، اور عمر صدیق صاحب کی تحریفی کارروائی

”لانحبھم“ کی تفسیر  ، ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی زبانی ، اور عمر صدیق صاحب کی تحریفی کارروائی
✿ ✿ ✿ 
جو شخص حدیث رسول میں معنوی تحریف کرسکتا ہے اس کے لئے اہل علم کی عبارات میں تحریف کرنا کون سی بڑی بات ہے ۔
عمرصدیق صاحب لکھتے ہیں:
(((یزید کے وکیل کہتے ہیں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے یزید کو اول جیش کا مصداق مانا ہے لیکن اس کے بعد جو شیخ الاسلام نے یزید کے بارے میں کہا ہے یزید کی محبت میں اسے نظر انداز کردیتے ہیں ۔ شیخ الاسلام لکھتے ہیں : ہم اس وجہ سے محبت نہیں کرتے کہ یزید سے ظلم صادرہوا ہے))) ۔ انتہیٰ


.
عرض ہے کہ:
عمر صدیق صاحب نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے فتاوی سے جس صفحہ کا اسکین پیش کیا ہے اس میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے یزید کو اول جیش کا مصداق قرار دینے کے بعد عدم محبت سے متعلق جو لکھا ہے اس کے الفاظ یہ ہیں:
”ولا نحبهم ، أي: لا نحب ما صدر منهم من ظلم“ .
 ”ہم ان سے محبت نہیں کرتے ، یعنی: ان سے جو مظالم صادر ہوئے ان سے محبت نہیں کرتے“ ۔
.
امام ابن تیمہ رحمہ اللہ کی اس عبارت کا وہ مطلب ہرگز نہیں ہے جو عمر صدیق صاحب نے دکھانے کی کوشش کی ہے۔
دراصل امام ابن تیمہ رحمہ اللہ نے یہاں پر سلف کے قول ”لانحبھم“ کی وہ تفسیر کی ہے جو عمرصدیق صاحب اور ان جیسے لوگوں کو قطعا ہضم نہیں ہوسکتی ، اس لئے موصوف نے بڑی چابکدستی سے اس پر تحریف کی چادر ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مذکورہ عبارت کو آگے کے الفاظ کے ساتھ مکمل دیکھیں:
 ”ولا نحبهم ، أي : لا نحب ما صدر منهم من ظلم. والشخص الواحد يجتمع فيه حسنات وسيئات وطاعات ومعاص وبر وفجور وشر فيثيبه الله على حسناته ويعاقبه على سيئاته إن شاء أو يغفر له ويحب ما فعله من الخير ويبغض ما فعله من الشر“ ۔
 ”ہم ان سے محبت نہیں کرتے ، یعنی : ان سے جو مظالم صادر ہوئے ان سے محبت نہیں کرتے ، اور ایک ہی شخص کے اندر اچھائیاں اور برائیاں ، طاعات اور معاصی ، نیکی اور شر جو دونوں جمع ہوسکتے ہیں ، اور اللہ تعالی اس کی نیکیوں پر اسے ثواب عطا کرے گا، اور اس کی برائیوں پر اسے عذاب دے گا ، یا چاہے گا تو اسے معاف کردے گا ، اس طرح کا شخص جو اچھے کام کرتا ہے اس سے محبت کی جاتی ہے اور جو برے کام کرتا ہے اس سے نفرت کی جاتی ہے“ ۔[مجموع الفتاوى، ت ابن قاسم: 4/ 475]
.
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی عبارات میں اس طرح کانٹ چھانٹ کرکے بڑے طنطنے کے ساتھ کہتے ہیں کہ ہمارا موقف وہ ہے جو ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا ہے ! سبحان اللہ !
.
نوٹ:-
اس پوسٹ سے یزید کو اچھا یا برا ثابت کرنا مقصود نہیں ہے بلکہ مقصود صرف یہ بتانا ہے کہ عمر صدیق صاحب تحریف میں کس قدر ماہرہیں ۔

No comments:

Post a Comment