کیا شہادت حسین رضی اللہ عنہ کا ذکر سن کر رونا سنت ہے ؟ - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-06-10

کیا شہادت حسین رضی اللہ عنہ کا ذکر سن کر رونا سنت ہے ؟

کیا شہادت حسین رضی اللہ عنہ کا ذکر سن کر رونا سنت ہے ؟
 ✿  ✿  ✿ 
عمرصدیق صاحب نے لکھا ہے کہ :
”اللہ تبارک وتعالی کی قسم شہادت حسین کی خبر سن کررونا سنت نبوی ہے“ (فیس بک پوسٹ)

حسین رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے تھے ، اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نواسے حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر سن کر رو دئے تو کیا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایک امتی جب بھی حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا ذکر سنے رونا شروع کردے اور اسے سنت قرار دے ؟ یا یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایک مسلمان اپنے نواسے کی شہادت کی خبر سن کر رو سکتا ہے اور یہ جائز ہے ؟
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بیٹے ابراہیم کی وفات پر بھی روپڑے تو کیا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ابراہیم کی وفات کا ذکر ہو رونا شروع کردیا جائے اور اسے سنت کہا جائے ؟ یا یہ ثابت ہوتاہے کہ ایک مسلمان اپنے بیٹے کی وفات پر رو سکتا ہے؟
محدثین نے ایسی احادیث پر اس طرح کا باب قائم نہیں کیا ہے کہ : ”باب البكاء على فلان“ ، بلکہ عمومی باب باندھا ہے مثلا:
”باب البكاء على الميت“ [صحيح مسلم 2/ 635 نووی]
”في البكاء على الميت“ [سنن النسائي 4/ 12]
”باب في البكاء على الميت“ [سنن أبي داود 3/ 193]
وغیرہ
.
نوٹ: -
واضح رہے کہ کسی صحابی یا تابعی یا کسی بھی مسلمان کی موت یا شہادت کی خبر یا واقعہ سن کسی بھی شخص کا بے اختیار رو پڑنا یہ ناجائز امر نہیں ہے ، لیکن کسی مخصوص شخصیت کو خاص کرکے اس پر رونے کو سنت بتلانا بلکہ اس رونے کی فضیلت بیان کرنا اور اس پر ثواب دارین کی بشارت دینا یہ اہل تشیع کا رویہ ہے۔

No comments:

Post a Comment