کیابیٹا اپنے نسب کے اثبات میں ماں کا مقلد ہوتا ہے؟؟ - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-06-13

کیابیٹا اپنے نسب کے اثبات میں ماں کا مقلد ہوتا ہے؟؟

کیابیٹا اپنے نسب کے اثبات میں ماں کا مقلد ہوتا ہے؟؟
*****
بعض اہل تقلید اس بات کو بڑے مزے لے لے کر بیان کرتے کہ اہل حدیث اپنی ماں کی تقلید کرتے ہیں ورنہ وہ بتائیں کہ ان کے پاس کیا دلیل ہے کہ وہ کس کے بیٹے ہیں؟
جوابا عرض ہے کہ یہ بات کہنے والا ’’اجتہاد‘‘ اور ’’شہادت‘‘ میں فرق نہیں جانتا۔
دراصل یہ بات مسلم ہے کہ ’’اجتہادی مسائل‘‘ ہی میں کسی کی بات ماننے کو تقلید کہتے ہیں اور ’’شہادت و گواہی‘‘ کے طور پر کسی کی بات ماننے کو تقلید ہرگز نہیں کہا جاتا. 
اورکسی ماں کا اپنے بیٹے کا نسب بتلانا یہ ’’اجہتاد‘‘ نہیں ’’شہادت‘‘ ہے ۔
⬅️ ’’اجہتاد‘‘ غور و فکر اور نظر و استدلال کے ذریعہ اخذ کردہ نتیجہ کو کہتے ہیں جبکہ ’’شہادت وگواہی‘‘ میں غور و فکر نہیں ہوتا بلکہ براہ راست ایک واقعہ کا بیان ہوتا ہے۔
◀️ اب کوئی عقلمند آدمی بتلائے کہ ایک ماں اپنے بیٹے کانسب بتلاتی ہے تو یہ اس کا ’’اجہتاد‘‘ یعنی غور و فکر کا نتیجہ ہوتا ہے ؟؟ یا ’’شہادت‘‘ یعنی براہ راست واقعہ کا بیان ہوتا ہے ؟؟
ظاہر ہے کہ دوسری صورت ہی ہے یعنی ماں کا اپنے بیٹے کا نسب بتلانا ’’اجہتاد‘‘ نہیں بلکہ ’’شہادت‘‘ ہے ۔
اور ’’شہادت‘‘ ماننا یہ تقلید نہیں ہے بلکہ یہ سرے سے تقلید کا محل ہی نہیں کیونکہ تقلید تو صرف اجہتادی مسائل میں ہوتی ہے. 
چنانچہ ماسٹر امین اوکاڑوی نے لکھا ہے: 
"صرف مسائل اجتہادیہ میں تقلید کی جاتی ہے۔"(تجلیات صفدر جلد 3، صفحہ 376)
اور ’’شہادت‘‘ نہ تقلید کا محل ہے اورنہ ہی اسے ماننے کو تقلید کہتے ہیں خود اہل تقلید کے یہاں بھی یہ بات مسلم ہے۔
دیکھیں: قاضی محمد اعلی تھانوی حنفی صاحب کی کتاب (کشف اصطلاحات الفنون ج2ص1178) نیز غلام رسول سعید بریلوی کی کتاب (شرح صحیح مسلم ج3ص329)

No comments:

Post a Comment