تین طلاق کے وقوع پر قیاسی وعقلی دلائل - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-03-03

تین طلاق کے وقوع پر قیاسی وعقلی دلائل


پچھلا

پانچویں دلیل

 تین طلاق کے وقوع پر  قیاسی وعقلی دلائل



ببعض لوگ تین طلاق کے وقوع سے متعلق بعض قیاسی وعقلی مثالیں دے کر ان سے استدلال کرتے ہیں، یہ مثالیں دو طرح کی ہوتی ہیں:
اول:
ایسی مثالیں جن میں فعل حرام کے ارتکاب کے بعد بھی اس فعل کا اعتبار کیا گیا ہے ، جیسے ظہار وغیرہ ۔ان مثالوں پر طلاق 
حیض کی بحث میں گفتگو ہوچکی ہے ۔ دیکھئے اسی کتاب کا صفحہ
دوم:
ایسی مثالیں جن میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ایک ہی وقت یا ایک مجلس میں کئے گئے کام کو کئی بار شمار کیا جاتاہے ، ، یہاں ایسی ہی مثالوں کا جائزہ ہم پیش کرتے ہیں، ملاحظہ ہو:

تین گولی اور تین طلاق:

بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب شوہر نے تین  طلاق دی ہے تو وہ ایک کیسے شمار ہوسکتی ہے ، پھر یہ لوگ طرح طرح کی مثالیں دیتے  مثلا یہ کہ اگر کوئی کسی کو بندوق سے تین گولی مارے تو کیا اسے ایک ہی شمار کریں گے ؟

جوابا عرض ہے کہ:

اگر کسی نے تین گولی چلائی ہے تو گولی چلانے والے کی طرف سےتین ہی شمار کیا جاتا ہے ، لیکن جس پر گولیاں چلائی گئی ہیں ، اس پر اتنی ہی گولیوں کو شمار کیا جاتا ہے جتنی گولیاں اسے لگتی ہیں ، کیونکہ کسی پر تین گولی چلانے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ تینوں گولیاں اسے لگ ہی جائیں گی ۔بلکہ ہوسکتاہے اسے ایک ہی گولی لگے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اسے ایک بھی نہ لگے۔مثلا ایک عورت بلٹ پروف کارمیں ہو اب اس پر کوئی تین گولی چلائے تو اسے ایک بھی نہ لگے گی ، یا یہ عورت جوں ہی  کار کے شیشے کھولے فورا اس پر ایک گولی چلادی جو اسے لگ جائے ، لیکن اس کے بعد کار کے شیشے بند ہوجائیں ،اب اس کے بعد مزید دو گولیاں  چلادی جائیں تو ایسی صورت میں عورت کو صرف ایک ہی گولی لگے گی ، بعد میں چلائی گئی دو گولیاں نہیں لگیں گی ۔

یہی معاملہ طلاق کا بھی ہے ، اگر کسی نے اپنی عورت کو تین طلاق دی ، تو طلاق دینے والی کی طرف سے ہم بھی مانتے ہیں کہ اس نے تین طلاق دی ہے، لیکن یہ نہیں مانتے ہیں کہ یہ تینوں طلاقیں عورت پر پڑ گئی ہیں ۔مثلا عورت حیض کی حالت میں ہو،  تو وہ طلاق پروف ہوتی ہے اس لئے اس حالت میں اسے ایک بھی طلاق نہیں پڑے گی ۔اور اگرعورت بغیر جماع والے طہر میں ہو تو اس کو صرف ایک ہی طلاق پڑ سکتی ہے ، ایک طلاق پڑتے ہی وہ خود بخود رجوع یا عقدجدید تک طلاق پروف ہوجاتی ہے ، اس لئے اس دوران اس پر مزید طلاقیں نہیں پڑسکتیں ۔

ایک ساتھ تین بیویوں کو طلاق دینے کی مثال:
بعض لوگ یہ مثال دیتے ہیں کہ اگر کسی کی تین بیویاں ہوں اور وہ ایک ساتھ کہے کہ تم تینوں طلاق ، تو یہاں آپ کے نزدیک بھی بیک وقت تین طلاق ہوجاتی ہے۔عرض ہے کہ :
یہاں بھی ہمارے نزدیک صرف ایک ہی مرتبہ طلاق ہوتی ہے ۔لیکن چونکہ مفعول میں تعدد ہے اس لئے سب پر یہ ایک طلاق واقع ہوجا تی ہے۔تو فعل ایک مرتبہ انجام پایا ہے ، اور اس کا وقوع کئی ایک پر ہوا ہے ۔
یہاں ایسا بالکل نہیں ہے کہ فعل بھی تین مرتبہ مان لیا گیا ہے ، چانچہ اگر کوئی اپنی تینوں بیویوں سے ایک ساتھ کہے کہ تم سب کو تین طلاق ، تو سب پر تین طلاق واقع نہیں ہوں گی ، بلکہ ہر ایک پر صرف ایک ہی طلاق واقع ہوگی ، کیونکہ اس نے ایک مرتبہ طلاق دیا ہے نہ کہ تین مرتبہ ، اس لئے صرف تین کی عدد ذکر دینے سے طلاق دینے کا فعل تین مرتبہ نہیں ہوجائے گا، کیونکہ آن واحد میں ایک فعل ایک سے زائد بار انجام نہیں دیا جاسکتاہے

No comments:

Post a Comment