رمضان بعد ہمارا طرز عمل - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-09-30

رمضان بعد ہمارا طرز عمل

 ✿ ر مضا ن میں ہماری سر گرمیاں 
رمضان کی آمد اور روزوں کی فرضیت کی بابت اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: (لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ)]٢بقرہ :١٨٣[ ۔یعنی فرضیت صوم کا مقصد یہی ہے کہ ہم تقویٰ شعار اور پرہیزگار بن جائیں ، اور اس مقصد کے حصول کو آسان بنانے کی خاطر اللہ تعالیٰ نے رمضان کے شروع ہوتے ہی شیطانوں اور شرکس جنوں کو قید کر دیتا ہے اور جہنم کے دروازے بند اور جنت کے دروازے کھول دیتا ہے ۔ ]بخاری:۔ کتاب الصوم :باب ہل یقال رمضان او شہر رمضان ، حدیث نمبر ١٨٩٩[۔
رمضان کی اس برکت و فضیلت کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہم مسلمان واقعی معنوں میں اس ماہ میں تقویٰ و پرہیز گاری کی طرف مائل ہوتے ہیں اور روزوں کی پابندی کے ساتھ ساتھ نمازوں کا اہتمام بھی بڑھ جاتا ہے ، با جماعت نماز تراویح کی ادائیگی اور قرآ ن مجید کی تلاوت ہوتی ہے ، صدقات وخیرات اور سخاوت وفیاضی کی فضاء قائم ہوتی ہے، فسق و فجور  بے ہودہ باتوں سے اجتناب اور پیار و محبت اور اخوت و بھائی چارگی کا ماحول ہوتا ہے ، علاوہ ازیں ذکر واذکار ،دعاء و استغفار ، تسبیح و تحلیل ، تکبیر و تحمید ، صلاة و سلام ،احسان وہمدردی ،اطاعت و فرمانبرداری ، دعوت و تذکیر اور امر باالمعروف اور نہی عن المنکر،
.
 ✿ رمضان بعد ہماری ذمہ داریاں
  عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: جَاء َ عُثْمَانُ ِلَی النَّبِیِّ َۖ بِأَلْفِ دِینَارٍ،   فِی کُمِّہِ، حِینَ جَہَّزَ جَیْشَ الْعُسْرَةِ فَنَثَرَہَا فِی حِجْرِہِ. : فَرَأَیْتُ النَّبِیَّ َۖ یُقَلِّبُہَا فِی حِجْرِہِ وَیَقُولُ: مَا ضَرَّ عُثْمَانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ الیَوْمِ مَرَّتَیْنِ. (سنن الترمذی ت بشار 6/ 67) 3701 -
لہٰذا صرف ایک ماہ میں عبادت کر لینے سے ہم مسلمانوں کی ذمہ داری ختم نہیں ہو جاتی بلکہ ہماری تمام عبادتوں کا سلسلہ مرتے دم جاری رہنا چاہئے ، ہمارے پروردگار کا یہی حکم و فرمان ہے ،قدرے تفصیل ملاحظہ ہو :
 ①   موت تک عبادت: 
اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہمیں تب تک عبادت وبندگی کرنے کا حکم دے رکھا ہے جب تک کہ ہماری موت نہ آ جائے ، ارشاد باری ہے : (وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتَّی یَأْتِیَکَ الْیَقِینُ)]١٥حجر:٩٩[۔
اور رسول اکرم ۖ نے ایک صحابی کے خواب کی تعبیر بتلاتے ہوئے ارشاد فرمایا :
وَأَمَّا الْعُرْوَةُ فَہِیَ عُرْوَةُ الِْسْلَامِ وَلَنْ تَزَالَ مُتَمَسِّکًا بِہَا حَتَّی تَمُوتَ ] ، حدیث نمبر ٢٤٨٤[۔
 اور تم نے جو حلقہ پکڑا تھا وہ اسلام کا حلقہ ہے اسے موت تک مظبوتی سے پکڑے رہنا ۔
 ②  تقویٰ پر مداومت:
 اللہ تبارک و تعالیٰ نے روزوں کی غرض وغایت بتلاتے ہوئے فرمایا : (لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ)]٢بقرہ :١٨٣[ تاکہ تم متقی بن جاؤ۔
(تِلْکَ الْجَنَّةُ الَّتِی نُورِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَنْ کَانَ تَقِیًّا)]١٩مریم:٦٣[۔
 (یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ حَقَّ تُقَاتِہِ وَلَا تَمُوتُنَّ ِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ)]٣آ ل عمران:١٠٢[۔
 ③ دین پر استقامت:  
(ِنَّ الَّذِینَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَیْہِمُ الْمَلَائِکَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِی کُنْتُمْ تُوعَدُونَ ) ]٤١فصلت :٣٠[۔
جن لوگوں نے کہا کہ ہمارارب اللہ ہے پھراسی پر قائم رہے ان کے پاس فرشتے (یہ کہتے ہوئے )آتے ہیں کہ تم کچھ بھی اندیشہ اور غم نہ کرو (بلکہ)اس جنت کی بشارت سن لو جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے ۔
:قُلْ: آمَنْتُ بِاللہِ، فَاسْتَقِمْ]مسلم :۔ کتاب الایمان :باب جامع اوصاف الا یمان، حدیث نمبر ٣٨[۔ 
 ④ اعمال صالحہ پر ہمیشگی :
 عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا، أَنَّہَا قَالَتْ: سُئِلَ النَّبِیُّ ۖأَیُّ الأَعْمَالِ أَحَبُّ ِلَی اللَّہِ؟ قَالَ: أَدْوَمُہَا وَِنْ قَلَّ (صحیح البخاری 8/ 98)6465 - 
مَسْرُوقًا، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَیُّ العَمَلِ کَانَ أَحَبَّ ِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: الدَّائِمُ (صحیح البخاری 8/ 98) 6461 -


مثلاً رمضان کے درج ذیل اور دیگر اعمال ہمیں ہمیشہ انجام دیتے رہنا چاہئے ۔
 ➊  شرعی تعلیم وتعلم :
 اللہ کے رسول ۖ نے فرما یا :
طلب العلم فریضة علی کل مسلم  ]ابن ماجہ :۔ مقدمة باب فضل العلماء والحث علیٰ طلب العلم ، حدیث نمبر ٢٢٤ ،والحدیث صحیح انظر صحیح التر غیب رقم ٧٢[۔
علم کا  حاصل کرنا ہر شخص پر فرض ہے ۔اور بعض سلف کا قول ہے کہ ماں کی گود سے لیکر قبر میں جانے تک علم حاصل کرو ،لہٰذا ہمیں علم سیکھنے کا سلسلہ رمضان بعد بھی رکھنا چاہئے ۔
 ➋ پنج وقتہ نمازیں :
 (فَوَیْل لِلْمُصَلِّینَ الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلَاتِہِمْ سَاہُونَ ) ]١٠٧ماعون: ٤،٥
 (ِلَّا الْمُصَلِّینَ الَّذِینَ ہُمْ عَلَی صَلَاتِہِمْ دَائِمُونَ)]٧٠معارج: ٢٢،٢٣[۔
 ➌ تراویح (تہجد):
عن  عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرِو بْنِ العَاص َا، قَالَ: قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ ۖ یَا عَبْدَ اللَّہِ، لاَ تَکُنْ مِثْلَ فُلاَنٍ کَانَ یَقُومُ اللَّیْلَ، فَتَرَکَ قِیَامَ اللَّیْلِ     (  البخاری  ) 1152 -

 ➍ توبة النصوح:
 ➎ امر باالمعروف اور نھی عن المنکر:
 بھی صاف رہے گا ۔اس پر صحابہ کرام نے کہا کہ اللہ تعالیٰ عمر فاروق رضی اللہ عنہ پر رحم کرے انہوں نے آخری وقت میں بھی امر باالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ نہیں چھوڑا ۔ لہٰذا ہمیں بھی رمضان کے علاوہ دیگر دنوں میں بھی امر باالمعروف اور نہی عن المنکر کا کام کرتے رہنا چاہئے ۔
ارْفَعْ ثَوْبَکَ فَِنَّہُ أَنْقَی لِثَوْبِکَ وَأَتْقَی لِرَبِّکَ (فتح الباری لابن حجر: 10/ 264)
مذکورہ امور کے علاوہ جو کچھ بھی ہم رمضان میں بطورعبادت انجام دیتے ہیں ان سب کا سلسلہ رمضان کے بعد بھی کسی نہ کسی طرح جاری رہنا چاہئے ۔
.
 ✿ رمضان بعد بد عملی کے نقصانات  
(الف) ایمان کی مٹھاس سے محرومی :
 عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلاَث مَنْ کُنَّ فِیہِ وَجَدَ حَلاَوَةَ الِیمَانِ: مَنْ کَانَ اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَحَبَّ ِلَیْہِ مِمَّا سِوَاہُمَا، وَمَنْ أَحَبَّ عَبْدًا لاَ یُحِبُّہُ ِلَّا لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ یَکْرَہُ أَنْ یَعُودَ فِی الکُفْرِ، بَعْدَ ِذْ أَنْقَذَہُ اللَّہُ، مِنْہُ کَمَا یَکْرَہُ أَنْ یُلْقَی فِی النَّارِ]بخاری: ۔کتاب الایمان :باب من یکرہ ان یعود فی الکفر کما یکرہ ان یلقیٰ فی النار من الایمان ، حدیث نمبر ٢١[۔
(ب)ہدایت سے محرومی:
(ِنَّ اللَّہَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی یُغَیِّرُوا مَا بِأَنْفُسِہِمْ) ]١٣رعد: ١١[۔
(ج)اللہ تعالیٰ سے بد عہدی:
(طَاعَة وَقَوْل مَعْرُوف فَِذَا عَزَمَ الْأَمْرُ فَلَوْ صَدَقُوا اللَّہَ لَکَانَ خَیْرًا لَہُمْ) ]٤٧محمد:٢١[۔
 لوگ اگر اطاعت کریں ، اچھی بات کہیں اور جب کام ہو جائے تو اللہ کے ساتھ (کئے ہوئے عہد میں ) سچے رہیں ،تو ان کے لئے بہتری ہے۔
(د)اپنے ہاتھوں اپنی بربادی:
(وَلَا تَکُونُوا کَالَّتِی نَقَضَتْ غَزْلَہَا مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ أَنْکَاثًا) ]١٦نحل:٩٢ [۔
اور اس عورت کی طرح نہ ہو جاؤ جس نے اپنا سوت مضبوط کاتنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کر کے توڑ ڈالا۔
 غرض یہ کہ رمضان بعد بد عملی کاشکار ہو جانے میں بہت سارے گھاٹے اور نقصانات ہیں ،لہٰذا ہم مسلمانوں کو چاہئے کہ جس طرح رمضان کا مہینہ ہم نے عبادت و
 ریاضت میں گزارا ہے اسی طرح سال کا ہر مہینہ ہم عبادت ہی میں گزاریں ،کیونکہ ہماری پیدائش کا مقصد صرف یہی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
(وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالِْنْسَ ِلَّا لِیَعْبُدُونِ)]٥١ذاریات:٥٦[۔
 لہٰذا ہمیں اپنی ساری زندگی کے لئے اللہ تبارک وتعالیٰ کی عبادت و بندگی کو لازم پکڑ لینا چاہئے ۔ رب العالمین ہمیں اس کی توفیق دے ، آمین۔

No comments:

Post a Comment