پوتی کا نچلے درجے کے پوتے کے ساتھ عصبہ بننا:
اور پوتی اپنے درجے کے نچلے پوتے یعنی پڑپوتے کے ساتھ عصبہ اس لئے بن جاتی کیونکہ پڑپوتا اپنے درجے کی پوتی یعنی پڑپوتی کو بھی عصبہ بنالیتا ہے جو پوتی سے نچلے درجہ کی ہوتی ہے اس لئے پڑپوتا اپنے سے اعلی درجے کی پوتی کو بدرجہ اولی عصبہ بناسکتا ہے۔
یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ پوتی اپنے درجے سے نیچےکے پوتے یعنی پڑپوتے وغیرہ کے ساتھ عصبہ تبھی بنتی ہے جب اسے اس کی حاجت ہو ، اور ایسا اس صورت میں ہوگا جب اوپر کی بیٹیوں کو ثلثین مل چکا ہو تو اب چونکہ فرض میں سے پوتی کو ملنے کے لئے کچھ بچا نہیں ، اس لئے وہ فرضا نہیں پاسکتی ،لیکن عصبہ بن سکتی ہے لہٰذا نچلے درجے کا بھی کوئی پوتا موجود رہا تو یہ اس حالت میں اس کے ساتھ بھی عصبہ بن جائے گی ۔
مثال:
ایک شخص فوت ہوا اور وارثین میں دو بنت ، اور بنت الابن اور ابن ابن الابن ہو تو:
دونوں بیٹیوں کو ثلثین ملے گا اور بنت الابن یہ اپنے درجے سے نچلے پوتے ابن ابن الابن (پڑپوتے) کے ساتھ بھی عصبہ بن جائے گی اور یہ دونوں لذکر مثل حظ الانثین کے تحت باقی مال لیں گے۔
لیکن پوتی کے اوپر کی بیٹیوں پر ثلثین ختم نہ ہوا تو ایسی صورت میں پوتی فرضا حصہ پانے کی حالت میں رہتی ہے لہٰذا ایسی صورت میں اسے نچلے درجے کے پوتے کے ساتھ عصبہ بننے کی حاجت نہیں ہے۔
مثلا ایک شخص فوت ہوا اور وارثین میں بنت الابن اور ابن ابن الابن ہو تو:
اس صورت میں بنت الابن کو اپنے نچلے درجہ کے پوتے کے ساتھ عصبہ بننے کی حاجت نہیں ہے کیونکہ وہ بذات خود فرض کی حیثیت سے نصف مال کی مستحق ہورہی ہے لہٰذا وہ نصف مال لے گی اور جو بچے گا وہ نچلے درجے کے پوتے کو ملے گا۔
اسی طرح اگرایک شخص فوت ہوا اور وارثین میں بنت ، بنت الابن اور ابن ابن الابن ہو تو:
اس صورت میں بنت کو نصف ملے گا اور بنت الابن کو فرضا سدس ملے گا جس کی وضاحت آگے آرہی ہے لہٰذا اس صورت میں بھی پوتی عصبہ بننے کی محتاج نہیں ہے لہٰذا وہ سدس لے گی اور باقی مال نچلے درجے کے پوتے کو ملے گا۔
خلاصہ یہ کہ بنت الابن عام حالات میں اپنے درجے کے پوتے ہی کے ساتھ عصبہ بالغیر بنے گی لیکن جب اوپر کی بیٹیوں کو ثلیثین مل جائے اور فرض میں سے اس کے لئے کچھ نہ بچے تو ایسی صورت میں یہ اپنے نچلے درجے کے پوتے کے ساتھ بھی عصبہ بن جاتی ہے۔
القریب المبارک اور القریب المشئوم:
پوتی جب اپنے درجے سے نیچے والے پوتے کے ساتھ عصبہ بنتی ہے تو ایسے پوتے کو القریب المبارک کہتے ہیں کیونکہ اس صورت میں اگر یہ نہ ہوتا تو پوتی کو کچھ نہیں مل پاتا ۔
اور پوتی کے لئے پوتا کبھی فرائض کی اصطلاح میں منحوس ثابت ہوتا ہے کیونکہ وہ پوتی کو حصہ پانے سے محروم کردیتا ہے مثلا : ایک خاتون فوت ہوئی اور وارثین میں زوج ، بنت ، بنت الابن ، ام اور اب ہو تو:
ایسی صورت میں بنت الابن کو ثلثین کی تکمیل کے لئے سدس ملے گا ، لیکن ان وار ثین میں اگرابن الابن بھی ہو تو بنت الابن سدس سے محروم ہوجائے گی :
کیونکہ اس صورت میں اسے لازمی طور پر ابن الابن کے ساتھ عصبہ بالغیر بننا ہوگا اور باقی بچا مال ان کو ملے گا۔ لیکن اس حالت میں کچھ باقی بچے گا ہی نہیں اس لئے یہاں ابن الابن خود تو محروم رہا ہی ساتھ میں بنت الابن کو بھی محروم کرڈالا اس لئے فرائض کی اصطلاح میں یہ منحوس ثابت ہوا ۔
پوتی اور پڑپوتی کا ایک ساتھ عصبہ بننا :
ایک شخص فوت ہوا وارثین میں دو بیٹیاِں ایک پوتی اور ایک پڑپوتا اور ایک پڑپوتی ہے ۔
دو بیٹیوں کو ثلثین ملے گا ۔چونکہ دونوں بیٹوں پر فرض ثلثین ختم ہوچکا ہے اس لئے بعد کی بنات کے لئے فرضا کچھ نہیں بچا لیکن اس مثال میں پڑپوتا ہے جو عصبہ ہے اور اپنی بہن پڑپوتی کو بھی عصبہ بنارہا ہے ، لیکن چونکہ ساتھ میں پڑپوتی سے اوپر پوتی بھی موجود ہے لہٰذا یہ بھی ساتھ میں عصبہ بن جائے گی ۔
اصل مسئلہ 3 ہوگا دو حصہ دونوں بیٹوں کو ملے گا باقی ایک حصہ پڑپوتے ، پڑپوتی اور پوتی کو ﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ﴾ کے تحت ملے گا۔یعنی اس ایک کو چار حصوں میں بانٹ کو دو حصہ پڑپوتے کو اور ایک ایک حصہ پڑپوتی اور پوتی کو دیا جائے گا۔
نوٹ:-
پوتی میت کے کسی بھی پوتے کے ساتھ عصبہ بن سکتی ہے خواہ وہ پوتا اس کا سگا بھائی ہو چچے زاد بھائی ہو۔
اگلاحصہ
No comments:
Post a Comment