پوتی کی تیسری حالت - Kifayatullah Sanabili Official website

2019-09-30

پوتی کی تیسری حالت

پچھلا حصہ
✿ تیسری حالت:سدس(1/6):
قرآن نے بنات(میت کی بیٹیوں ) میں تعدد کی صورت میں ان کا فرض ثلثین متعین کیا ہے ، لہٰذا اگر بنت الابن کے اوپر کی بنت کو فرضا نصف مل جائے، تو ایک سے زائد بنات کو ملنے والے ثلثین میں سے صرف تین سدس دیا گیا اور ایک سدس فرض باقی بچ گیا ،تو اسے دور کی بنت الابن کو دے دیا جائے گا تاکہ بنات کا فرض ثلثین مکمل بنات تک پہنچ جائے۔ اسی لئے اس حالت میں بنت الابن کو سدس دینے کی وجہ تکملۃ الثلثین بتلائی گئی ہے۔
مثلا کسی میت کے وارثین میں ایک بنت ، ایک بنت الابن ، اب ، اور ام ہوں تو:
Screenshot_1.jpg
ام کو سدس ملے گا ، اب کو سدس ملے گا ، بنت کو نصف ملے گا ، بنت الابن کو بھی بنات کا حصہ ثلثین مکمل کرنے کے لئے سدس دیا جائے گا اس طرح دونوں بنات (بنت اور بنت الابن) کا مجموعہ (نصف+سدس) ثلثین ہوجائے گا۔
نوٹ:-
ثلثین میں کل چار سدس ہوتے ہیں اور نصف میں کل تین سدس ہوتے ہیں ۔ثلثین یعنی چار سدس میں سے نصف یعنی تین سدس نکال دیں تو باقی ایک سدس بچتا ہے ۔
مثال کے طور 60 کی عدد لے کر ہم اس کے سدس ، ثلث ، ثلثین اور نصف کی مقدار دیکھتے ہیں:
60 روپے کا ایک سدس 10 روپے ہیں ۔
60 روپے کا ایک ثلث 20 روپے ہے یعنی دو ثلث (ثلثین ) 40 روپے ہیں ۔
60 روپے کانصف 30 روپے ہیں ۔
یعنی 60 کے ثلثین 40 روپے میں کل چار سدس ہیں (10+10+10+10)
اور 60 کے نصف 30 روپے میں کل تین سدس ہیں ۔(10+10+10)
اگر ہم ثلثین 40 روپے (یعنی چار سدس) میں سے نصف 30 (یعنی تین سدس) نکال دیں تو باقی 10 روپے یعنی ایک سدس بچتا ہے۔
Screenshot_2.jpg

سدس(1/6) ملنے کی شرطیں:
پوتی کو سدس ملنے کی شرط یہ ہے کہ پوتی کا حاجب یا عاصب نہ ہو اورپوتی سے اوپر کے درجہ میں نصف کی حقدار بیٹی ہو ۔اس حالت میں جیسا کہ واضح کیا گیا کہ بیٹی سے اوپر خاتون کو نصف ملتا ہے یعنی ثلثین مکمل ہونے میں سدس باقی ہے تو یہ سدس پوتی کو دیکر بنات کا فرض حصہ ثلثین مکمل کردیا جاتا ہے۔
دلیل:
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے بیٹی، پوتی اور بہن کی میراث کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بیٹی کو آدھا ملے گا اور بہن کو آدھا ملے گا اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے یہاں جاؤ، شاید وہ بھی یہی بتائیں گے۔ پھر ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی بات بھی پہنچائی گئی تو انہوں نے کہا کہ میں اگر ایسا فتویٰ دوں تو غلطی کربیٹھوں گا۔ میں تو اس میں وہی فیصلہ کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا کہ بیٹی کو آدھا ملے گا، پوتی کو چھٹا حصہ ملے گا تاکہ خواتین کا حصہ ثلثین مکمل ہوجائے اور پھر جو باقی بچے گا وہ بہن کو ملے گا۔ پھر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی بات ان تک پہنچائی تو انہوں نے کہا کہ جب تک یہ عالم تم میں موجود ہیں مجھ سے مسائل نہ پوچھا کرو۔(صحیح بخاری رقم6736)

✿ چوتھی حالت:ثلثین(2/3) :
پوتی کے ساتھ اضافی دو حالتوں (کچھ نہ پانے اورتکملۃ الثلثین کے تحت پانے) میں سے کوئی نہ ہو یعنی سرے سے فرع وارث اعلی مذکر یا مؤنث موجود ہی نہ ہو تو پھر پوتی کی حالت پوری طرح سے بیٹی ہی کی طرح ہوتی ہے لہٰذا اگر پوتی کا عاصب نہ ہو تو ایک سے زائد ہونے کی صورت میں (یعنی فروع میں صرف پوتیاں ہونے کی صورت میں) انہیں ثلثین ملے گا۔
دلیل:
دلیل وہی ہے جو بیٹیوں کو ثلثین ملنے کی دلیل ہے کیونکہ بیٹے اور بیٹیوں کی عدم موجودگی میں نص کا عموم اسے بھی شامل ہے۔
Screenshot_3.jpg

✿ پانچویں حالت:نصف(1/2):
اگرپوتی کے ساتھ مذکورہ صورتوں میں سے کوئی صورت نہ ہو یعنی فروع میں صرف اکیلی پوتی ہی ہو تو یہ پوری طرح اکلوتی بیٹی کی طرح ہوکرنصف پاتی ہے۔
دلیل :
دلیل وہی ہے جو اکلوتی بیٹی کو نصف ملنے کی دلیل ہے کیونکہ بیٹی کی عدم موجودگی میں نص کا عموم اسے بھی شامل ہے۔
Screenshot_4.jpg
نوٹ:-
مسلسل بیٹوں کی نسل کے بعد جب بھی کوئی لڑکی آئے وہ میت کی پوتی شمار ہوگی اور مذکورہ پانچ حالتوں میں سے اس کی کوئی ایک حالت ہوگی۔

مشق:
٭ زوج ، ابن الابن ، بنت الابن
٭ زوجہ ، ٢/بنات الابن ، اخ شقیق
٭ زوج ، بنت الابن ، اخ لاب ، اخ لام
٭ زوج ، بنت ، بنت الابن ، ابن ابن الابن
٭ زوجہ ، ٢/بنت ، بنت الابن ، ابن ابن الابن
٭زوج ، بنت ، بنت الابن ، بنت ابن الابن ، ابن ابن الابن

اگلاحصہ

No comments:

Post a Comment