عثمان بن عفان اور زیدبن ثابت رضی اللہ عنہما کے آثار - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-01-20

عثمان بن عفان اور زیدبن ثابت رضی اللہ عنہما کے آثار


 چوتھی دلیل
طلاق حیض کے وقوع پر آثار صحابہ سےاستدلال کا جائزہ

✿ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا اثر:
امام ابن حزم رحمه الله (المتوفى456)نے کہا:
”رويناها من طريق ابن وهب عن ابن سمعان عن رجل أخبره أن عثمان بن عفان كان يقضي في المرأة التي يطلقها زوجها وهي حائض أنها لا تعتد بحيضتها تلك وتعتد بعدها ثلاثة قروء“ 
 ”عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اس عورت کے بارے میں جس کا شوہر اسے حالت حیض میں طلاق دے دے ، یہ فیصلہ کرتے تھے کہ وہ اس حیض سے عدت شمار نہیں کرے گی اور اس کے بعد تین حیض عدت گذارے گی“ [المحلى لابن حزم، ت بيروت: 9/ 377 وھو موضوع باطل]

عرض ہے کہ یہ روایت جھوٹی اور من گھڑت ہے ۔
اولا:
امام ابن حزم نے پوری سند بھی نقل نہیں کی ہے۔
ثانیا:
 ”ابن سمعان“ نے جس ”رجل“ سے نقل کیا ہے وہ بھی مجہول ہے۔
ثالثا:
اس کی سند میں ”ابن سمعان“ یہ ”عبد الله بن زياد بن سليمان بن سمعان“ ہے یہ بہت بڑا جھوٹا اورکذاب ہے۔

⟐ امام محمد بن إسحاق بن يسار المدنى رحمه الله (المتوفي150) نے کہا:
 ”كذب“ ، ”اس نے جهوٹ بولا ہے“ [الجرح والتعديل لابن أبي حاتم، ت المعلمي: 5/ 60 وإسناده حسن]

⟐ امام مالك رحمه الله (المتوفى 179) نے کہا:
 ”كذاب“ ، ”یہ بہت بڑا جھوٹا ہے“ [الجرح والتعديل لابن أبي حاتم، ت المعلمي: 9/ 282 وإسناده حسن]

⟐ امام إبراهيم بن سعد الزهرى رحمہ اللہ (المتوفی185) نے کہا:
 ”هو كذاب“ ، ”یہ بہت بڑا جھوٹا ہے“ [الجرح والتعديل لابن أبي حاتم، ت المعلمي: 5/ 61 وإسناده صحيح]
اور امام احمد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے إبراهيم بن سعد الزهرى کو سنا:
 ”يحلف بِاللَّه لقد كَانَ بن سمْعَان يكذب“ ، ”آپ اللہ کی قسم کھاکر کہتے ابن سمعان جھوٹ بولتاہے“ [العلل ومعرفة الرجال لأحمد، ت وصي: 1/ 352وإسناده صحيح]

⟐ امام ابن معين رحمه الله (المتوفى233) نے کہا:
 ”كذاب“ ، ”یہ بہت بڑا جھوٹا ہے“ [الضعفاء للعقيلي، ت د مازن: 3/ 226 وإسناده صحيح]

⟐ امام أحمد بن صالح المصرى (المتوفى248) نے کہا:
 ”كان يضع للناس، يعني الحديث“ ، ”یہ لوگوں کے لئے حدیث گھڑتا تھا“ [الجرح والتعديل لابن أبي حاتم، ت المعلمي: 5/ 61 وإسناده صحيح]

⟐ امام أبوداؤد رحمه الله (المتوفى275) نے کہا:
 ”كان من الكذابين“ ، ”یہ کذابین میں سے تھا“ [سؤالات أبي عبيد الآجري أبا داود، ت الأزهري: ص: 290]
امام ابن حزم رحمه الله (المتوفى456)نے کہا:
 ”وهو كذاب“ ، ”یہ بہت بڑا جھوٹا ہے“ [المحلى لابن حزم، ت بيروت: 8/ 511]

⟐ علامه عينى رحمه الله (المتوفى855) نے کہا:
 ”ابن سمعان وهو كذاب“ ، ”ابن سمعان یہ بہت بڑا جھوٹا ہے“ [شرح أبي داود للعيني 3/ 411]
ان کے علاوہ اور بھی محدثین نے اس پر جرح کی ہے دیکھیں عام کتب رجال

 ✿ زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ کا اثر:
امام عبد الرزاق رحمه الله (المتوفى211)نے کہا:
 ”عن هشام بن حسان، عن قيس بن سعد مولى نافع، عن رجل سماه، عن زيد بن ثابت، أنه قال في رجل طلق امرأته وهي حائض: يلزمه الطلاق، وتعتد ثلاث حيض سوى تلك الحيضة“ 
 ”زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حالت حیض میں طلاق دینے والے کے بارے میں کہا: اس سے طلاق ہوجائے گی اور عورت اس حیض کے علاوہ تین حیض کی عدت گذارے گی“ [مصنف عبد الرزاق، ت الأعظمي: 6/ 311، المحلى لابن حزم، ت بيروت: 9/ 377 واسنادہ ضعیف]
عرض ہے کہ:
اولا:
یہ اثر جس ”رجل“ (شخص) کے واسطے مروی ہے وہ مجہول ہے ، لہٰذا یہ ثابت ہی نہیں۔
ثانیا:
 ”ھشام بن حسان“ نے ”عن“ سے روایت کیا ہے اورحافظ ابن حجررحمہ اللہ نے انہیں تیسرے طبقہ کا مدلس کہا ہے [طبقات المدلسین : ص 47]
اور تیسرے طبقہ کا مدلس ”عن“ سے روایت کرے تو روایت ضعیف ہوتی ہے۔

امام ابن حزم رحمه الله (المتوفى456)نے ان دونوں اثر کو ساقط قرار دیتے ہوئے کہا:
 ”وروايتين ساقطتين عن عثمان، وزيد بن ثابت“ 
 ”اور عثمان اورزیدبن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی دو ساقط روایتیں ہیں“ [المحلى لابن حزم، ت بيروت: 9/ 377]

امام ابن القيم رحمه الله (المتوفى751) رحمہ اللہ بھی ان دونوں آثار کو مردود ثابت کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
 ”وأما إفتاء عثمان بن عفان، وزيد بن ثابت - رضي الله عنهما - بالوقوع، فلو صح ذلك ولا يصح أبدا، فإن أثر عثمان، فيه كذاب عن مجهول لا يعرف عينه ولا حاله، فإنه من رواية ابن سمعان، عن رجل، وأثر زيد: فيه مجهول عن مجهول“ 
 ”جہاں تک عثمان بن عفان اور زیدبن ثابت رضی اللہ عنہما کی طرف سے وقوع کے فتوی کا تعلق ہے تو اگر یہ صحیح ہوتا تو پیش کیا جاتا لیکن یہ ہرگز صحیح نہیں ہے ، کیونکہ عثمان رضی اللہ عنہ کے اثر میں ایک کذاب شخص ایک مجہول شخص سے روایت کررہا ہے جس کی نہ تو شخصیت پتہ ہے اور نہ ہی اس کی حالت ،چنانچہ یہ ابن سمعان عن رجل کے واسطے سے ہے۔ اور رہا زید رضی اللہ عنہ کا اثر تو اس میں ایک مجہول دوسرے مجہول سے روایت کررہا ہے“ [زاد المعاد، ن مؤسسة الرسالة: 5/ 218]
عرض کہ سند کے رواۃ میں ایک ہی مجہول ہے البتہ ھشام بن حسان تیسرے درجے کے مدلس ہیں اور تیسرے درجہ کے مدلس کا عنعنہ قبول نہیں ہوتا کیونکہ یہ بکثرت اپنے بعد سند سے ایک راوی ساقط کردیتے ہیں۔

خلاصہ یہ کہ:
یہ دونوں روایات ضعیف و مردود ہیں ۔

No comments:

Post a Comment