عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-02-03

عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ


پچھلا
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى235)نے کہا:
”حدثنا عبدة ، عن سعيد ، عن قتادة ؛ أن رجلا طلق امرأته ثلاثا ، ثم جعل يغشاها بعد ذلك ، فسئل عن ذلك عمار ؟ فقال : لئن قدرت على هذا لأرجمنه“ 
 ”قتادہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی پھر وہ اس سے ہمبستری کرنے لگا تو اس بارے میں میں عماربن یاسررضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: اگر میں قدرت رکھتا تو اسے رجم کردیتا“ [مصنف ابن أبي شيبة. سلفية: 9/ 565]

یہ روایت ضعیف ہے اس میں کئی علتیں ہیں:

اول:
قتادہ نے عماربن یاسر رضی اللہ عنہ کا زمانہ نہیں پایا ہے ۔
عماربن یاسر رضی اللہ عنہ کی شہادت صفین میں 37 ہجری میں ہوئی ہے۔دیکھئے:[الوافي بالوفيات للصفدي: 22/ 232]
اور قتادہ رضی اللہ عنہ کی پیدائش ان کی وفات کے چوبیس (24) سال بعد ہوئی ہے چنانچہ:
أبو بكر ابن منجويه(المتوفى428) نے کہا:
 ”ولد سنة إحدى وستين“ ، ”ان کی پیدائش اکسٹھ (61)ہجری میں ہوئی ہے“ [رجال صحيح مسلم لابن منجويه 2/ 150]

دوم:
قتادہ سے اس روایت کرنقل کرنے والے سعید یہ ”سعيد بن أبي عروبة ہیں“ ۔انہوں نے ”عن“ سے روایت کیا ہے اور یہ کثیر التدلیس ہیں اور کثیر التدلیس کا عنعنہ غیر مقبول ہوتا ہے ۔
صلاح الدين العلائي رحمه الله (المتوفى 761)نے کہا:
 ”سعيد بن أبي عروبة مشهور بالتدليس“ 
 ”سعیدبن عروبہ تدلیس سے مشہور ہیں“ [جامع التحصيل للعلائي: ص: 106]

امام أبو زرعة ولي الدين ابن العراقي رحمه الله (المتوفى 826) نے کہا:
 ”سعيد بن أبي عروبة مشهور بالتدليس“ 
 ”سعیدبن عروبہ تدلیس سے مشہور ہیں“ [المدلسين لابن العراقي: ص: 51]

امام سبط ابن العجمي الحلبي رحمه الله (المتوفى:841)نے کہا:
 ”سعيد بن أبي عروبة مشهور بالتدليس“ 
 ”سعیدبن عروبہ تدلیس سے مشہور ہیں“ [التبيين لأسماء المدلسين للحلبي: ص: 26]

حافظ ابن حجر رحمه الله (المتوفى852)نے کہا:
 ”كثير التدليس“ ، ”یہ کثیر التدلیس ہیں“ [تقريب التهذيب لابن حجر: رقم 2365]

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے طبقات المدلسین میں انہیں دوسرے طبقہ میں رکھا ہےلیکن یہاں تقریب میں اسے کثیر التدلیس بتلارہے ہیں جس کا تقاضا یہ ہے کہ یہ تیسرے طبقہ میں ہونا چاہے اوریہ بات مناسب ہے کیونکہ یہ کثرت سے تدلیس کرتے ہوے پائے گئے ہیں بلکہ انہوں نے اپنے استاذ قتادہ سے بھی بکثرت تدلیس کی ہے چنانچہ:
عفان بن مسلم الصفاررحمه الله (المتوفى بعد 219)نے کہا:
 ”كان سعيد بن أبي عروبة يروي عن قتادة مما لم يسمع شيئا كثيرا، ولم يكن يقول فيه: حدثنا“ 
 ”سعیدبن عروبہ ، قتادہ سے نہ سنی ہوئی بہت ساری روایات بیان کرتے تھے اور انہیں بیان کرتے وقت ”حدثنا“ نہیں کہتے“ [الطبقات الكبرى ط دار صادر 7/ 273 واسنادہ صحیح]

یہی وجہ کہ امام بزار رحمہ اللہ نے بھی یہ شرط لگائی ہے کہ یہ جب سماع کی صراحت کریں گے تبھی ان کی روایت مأمون یعنی قابل اعتبار ہوگی چنانچہ:
امام بزار رحمه الله (المتوفى292):
 ”إذا قال : أخبرنا وسمعت كان مأمونا على ما قال“ 
 ”یہ جب اخبرنا اور سمعت کہیں تو اپنی بیان کردہ بات پرمأمون ہوں گے“ [مسند البزار: 1/ 113]

دکتو مسفر بن الدمینی نے بھی یہی تحقیق پیش کی ہے کہ یہ بکثرت تدلیس کرنے والے ہیں اس لئے ان کا شمار تیسرے طبقہ میں ہی ہوگا[التدليس في الحديث ت د دميني: ص: 301]

امام ابن أبي شيبة رحمه الله نے اسی طریق کی ایک دوسری سند پیش کی ہے جس میں قتادہ کے بعد ”خلاس“ نامی راوی کا واسطہ ہے۔
امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى235)نے کہا:
 ”حدثنا محمد بن سواء ، عن سعيد ، عن قتادة ، عن خلاس ، عن عمار ؛ بنحوه“ [مصنف ابن أبي شيبة. سلفية: 9/ 565 واخرجہ ایضا البلاذري فی أنساب الأشراف للبلاذري: 1/ 165 من طریق سعد بہ]

عرض ہے کہ اس میں بھی ”سعید بن عروبہ“ کا عنعنہ موجود ہے اور ماقبل میں بتایا جاچکا ہے کہ یہ کثیر التدلیس ہیں اس لئے ان کا عنعنہ غیر مقبول ہے۔
نیز اس میں قتادہ بھی عنعنہ ہے اور یہ بھی مشہور مدلس ہیں۔

No comments:

Post a Comment