حدیث محمود بن لبید انصاری - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-02-19

حدیث محمود بن لبید انصاری


پچھلا
چوتھی حدیث: حدیث محمود بن لبید انصاری

امام نسائي رحمه الله (المتوفى303) نے کہا:
”أخبرنا سليمان بن داود، عن ابن وهب، قال: أخبرني مخرمة، عن أبيه، قال: سمعت محمود بن لبيد، قال: أخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم عن رجل طلق امرأته ثلاث تطليقات جميعا، فقام غضبانا ثم قال: «أيلعب بكتاب الله وأنا بين أظهركم؟» حتى قام رجل وقال: يا رسول الله، ألا أقتله؟“ 
 ”حضرت محمود بن لبید بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کو ایک آدمی کے بارے میں بتایا گیا جس نے اپنی بیوی کو اکٹھی تین طلاقیں دے دی تھیں۔ آپ غصے کی حالت میں اٹھ کھڑے ہوئے اور فرمایا ’’کیا میری موجودگی میں اللہ تعالیٰ کی کتاب سے کھیلا جاتا ہے؟‘‘ حتیٰ کہ ایک آدمی کھڑا ہو کرکہنے لگا: اے اللہ کے رسول! کیا میں اسے قتل نہ کردوں؟“ [سنن النسائي 6/ 142 رقم 3401]
اس حدیث سے بعض لوگ استدلال کرتے ہیں کہ بیک وقت دی گئی تین طلاق واقع ہوجائے گی۔
عرض ہے کہ:
 ✿ اولا:
اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین طلاق دینے پر غصہ کااظہار کیا ہے لیکن یہ نہیں کہا کہ یہ تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں ، اسی لئے اس حدیث کو عدم وقوع کے قائلین بھی اپنے موقف میں پیش کرتے ہیں جیساکہ ابن القیم رحمہ اللہ وغیرہ نے پیش کیا ہے۔
 ✿ ثانیا:
تین طلاق کے وقوع یا عدم وقوع کے سلسلے میں یہ حدیث خاموش ہے ۔حافظ ابن حجررحمہ اللہ فرماتے ہیں:
 ”وعلى تقدير صحة حديث محمود فليس فيه بيان أنه هل أمضى عليه الثلاث مع إنكاره عليه إيقاعها مجموعة أو لا“ 
 ”حدیث محمود کو صحیح فرض کرنے کی صورت میں اس میں اس بات کا بیان نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیک وقت تین طلاق دینے پر نکیر کرنے کے ساتھ اسے نافذ کیا یا نافذ نہیں کیا“ [فتح الباري لابن حجر، ط المعرفة: 9/ 362]
 ✿ ثالثا:
احناف کے ممدوح زاھد کوثری صاحب نے اس روایت کو ضعیف قراردیتے ہوئے لکھا ہے:
”والتحقيق أن محمود بن لبيد لم يسمع كما في فتح الباري“ 
”محقق بات یہ ہے کہ محمود بن لبید نے اس حدیث کو نہیں سنا ہے جیساکہ فتح الباری میں ہے“ [الاشفاق في أحكام الطلاق ص 28]
ہماری نظر میں یہ روایت صحیح ہے مگراس میں طلاق کے وقوع کی دلیل قطعا نہیں ہے ۔



No comments:

Post a Comment