پانچویں دلیل: تین طلاق کے عدم وقوع پر عقلی وقیاسی دلائل - Kifayatullah Sanabili Official website

2020-03-06

پانچویں دلیل: تین طلاق کے عدم وقوع پر عقلی وقیاسی دلائل


 پانچویں دلیل: تین طلاق کے عدم وقوع پر عقلی وقیاسی دلائل



پنجوقتہ نمازوں کی مثال:

اللہ تعالی نے دن اور رات میں پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں ،اور سب کا وقت الگ الگ متعین کیا ہے۔
اب اگر کئی فجر کے وقت پانچوں نمازیں ایک ساتھ پڑھ لے ، تو ظاہر کی اس کی صرف فجر کی نماز مانی جائے گی کیونکہ یہ وقت صرف فجر ہی کا تھا ، لیکن ساتھ ہی اس نے جو چار نمازیں مزید پڑھ لیں ہیں وہ باطل قرار پائیں گے کیونکہ ان کا ابھی وقت نہیں ہواتھا۔
ٹھیک اسی طرح تین طلاق کو بھی اللہ تعالی نے الگ الگ وقت میں رکھتا ہے ، پہلی طلاق کے بعد دوسری طلاق کا وقت تب تک نہیں آئے گا جب تک کہ پہلی طلاق سے رجوع نہ کرلے یا عدت ختم ہونے کے بعد تجدید نکاح نہ کرلے ، پھر دوسری طلاق کے بعد بھی تیسری طلاق کے لئے یہی شرط ہے ۔
لہٰذا ایک ہی وقت میں کسی نے ایک ساتھ تین طلاق دے دیا ، تو وہ ایک ہی شمار ہوگی باقی طلاقیں باطل و مردود قرار پائیں گے کیونکہ ان طلاقوں کا ابھی وقت نہیں تھا ۔

لعان میں قسم کی مثال:
قرآن میں لعان کے وقت چار مرتبہ قسم کھانے کا حکم ہے[النور: 6]
اب اگر کوئی ایک ہی جملے میں کہے کہ میں چار قسمیں کھا کر کہتاہوں ، تو سب کے نزدیک اس کی ایک ہی قسم شمار ہوگی

 نمازوں کے بعد تسبیح کی مثال:
اسی طرح فرض نمازوں کے بعد چونتیس مرتبہ ”اللہ اکبر“ کہنا سنت ہے ، اب اگر کوئی ایک ہی جملے میں اس طرح کہے کہ:
”اللہ اکبر اربعا و ثلاثین“ (میں چوتتیس بار اللہ اکبر کہتاہوں)
تو یہ ایک بار ”اللہ اکبر“ کہنا ہے ، اس میں فعل کی تکرار نہیں ہے ، اور اس کے ساتھ چونتیس کی عدد بول دینے سے چونتیس مرتبہ ”اللہ اکبر“ کہنا نہیں ہوگا۔

زہد کوثری صاحب نے تسبیح والی مثال کا جواب یہ دیا ہے کہ تسبیح میں تعب (محنت) مطلوب ہے اسی کے بقدر ثواب ملے گا، اور اقرار زنا اور لعان میں تاکید مطلوب ہے ، اس لئے ان مثالوں میں تعدد فعل ضروری ہے ۔[الإشفاق في أحكم الطلاق ص 28]
عرض ہے کہ:
پھر طلاق میں تفریق مطلوب ہے، یعنی الگ الگ وقت میں طلاق مطلوب ہے نہ کہ ایک ہی وقت میں ، بلکہ ایساکرنا واجب ہے ، اس لئے تو الگ الگ وقت کے بجائے ایک ہی وقت میں طلاق دینے کو بدعت و حرام قرار دیا گیا ہے ۔لہذا طلاق بھی الگ الگ وقت میں دینا ضروی ہے ۔

ہوٹل میں چائے کی مثال:
ایک عام فہم مثال یہ ہے کہ آپ تنہا کسی ہوٹل میں چائے پینے کے لئے جائیں اور ویٹر سے ایک بار کہیں کہ چائے لاؤ ، اگر پانچ منٹ میں آپ کی چائے نہیں آئی اور آپ نے دوبارہ کہا چاہئے لاؤں ، کچھ دیر گزر گیا اب بھی چائے نہیں آئی اور آپ نے تیسری بار کہا کہ چاہئے لاؤ۔
اب یہ بتائیے کہ اس کے بعد وہ ویٹر اگر چائے لائے گا تو کتنی لائے گا ؟ ظاہر ہے کہ وہ ایک ہی چاہئے لائے گا ، گرچہ آپ نے تین بار چائے مانگا ہے ، کیونکہ یہ وقت آپ کے لئے صرف ایک چائے پینے کا تھا۔

1 comment: